رسائی کے لنکس

نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کے عمل میں تیزی


اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کو نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنا ہو گا بصورت دیگر یہ معاملہ ایک پارلیمانی کمیٹی کو سونپ دیا جائے گا۔

پاکستان کی موجودہ منتخب اسمبلی 16 مارچ کو اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر رہی ہے اور آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کو نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق کرنا ہو گا بصورت دیگر یہ معاملہ ایک پارلیمانی کمیٹی کو سونپ دیا جائے گا۔

اس تناظر میں رواں ہفتے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کو خط بھی لکھا تھا جس میں اُن سے نگران وزیراعظم کے لیے نام تجویز کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ متفقہ شخصیت کو عبوری حکومت کا انتظام سونپا جا سکے۔

جوں جوں اسمبلی کی تحلیل کے دن قریب آ رہے ہیں نگران وزیراعظم کے لیے حکومت میں شامل اتحادی پارٹیوں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں میں بھی مشاورت کے عمل میں تیزی آئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماء چوہدری نثار نے جمعہ کو کہا کہ ان کی پارٹی اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کر کے آئندہ دو سے تین دنوں میں نگران وزیراعظم کے لیے حتمی نام حکومت کو تجویز کر دے گی۔

حکمران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا بھی کہنا ہے کہ اُنھوں نے بھی اپنے اتحادیوں سے مشاورت کا عمل تقریباً مکمل کر لیا ہے اور جلد ہی متفقہ ناموں سے قائد حزب اختلاف کا آگاہ کر دیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر قانون عبد الغفور چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نگران حکومت کے لیےآئین میں وضع کردہ طریقہ کار کے علاوہ بھی اپوزیشن جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔

’’ہوم ورک تو ساری پارٹیاں کر رہی ہیں لیڈر آف اپوزیشن بھی کر رہے ہیں اور حکومت نے بھی اپنا ہوم ورک کیا ہوا ہے اب ان کی آپس میں خط و کتابت بھی ہے اور بیک ڈور ڈپلومیسی بھی جاری ہے۔‘‘

اُدھر وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں انتخابات میں کسی طرح کی بھی تاخیر سے متعلق قیاس آرائیوں کو ایک مرتبہ پھر رد کیا۔

ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب حکومت اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے اور آئندہ عام انتخابات مئی میں متوقع ہیں لیکن تاحال کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

حکومت اور اپوزیشن جماعتیں حالیہ ہفتوں میں یک زبان ہو کر یہ کہتی آئی ہیں کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل میں ہے اور پہلی مرتبہ فوج اور عدلیہ کی طرف سے بروقت انتخابات کے حق میں بیانات سامنے آئے ہیں۔
XS
SM
MD
LG