پاکستان میں جہاں حالیہ برسوں میں خواجہ سرا برادری سے امتیازی سلوک کے خلاف بلند ہوتی آوازوں میں شدت آئی ہے وہیں معاشرے میں انھیں جائز مقام دینے کی کوششیں بھی تیز ہوئی ہیں۔
حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل 'کوہ نور نیوز' نے ایک خواجہ سرا کو بطور نیوز کاسٹر ملازمت فراہم کی ہے اور اس اقدام کو سوشل میڈیا پر خاصی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
چینل پر 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر ملک کی تاریخ میں پہلی بار ماویہ ملک نامی خواجہ سرا کو خبریں پڑھتے دیکھا گیا۔
ایک صحافی کی طرف سے ماویہ ملک کو ٹی وی پر خبریں پڑھتے ہوئے بنائی گئی تصویر کے ٹوئٹ کرنے پر دیکھتے ہی دیکھتے ماویہ ملک کے نام سے ٹرینڈ گردش کرنے لگا اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والوں نے خواجہ سرا کے بطور نیوز کاسٹر میڈیا انڈسٹری میں آنے کو خوش آئند قرار دیا۔
ماویہ ملک کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجوایشن کر رکھی ہے اور حال ہی میں لاہور میں منعقدہ فیشن ویک میں بطور ماڈل ریمپ پر واک بھی کر چکی ہیں۔
گزشتہ سال ہونے والی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں تقریباً ساڑھے دس ہزار خواجہ سرا ہیں لیکن اس برادری سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان میں امتیازی سلوک کے شکار اس طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے قانون سازی سمیت مختلف اقدام بھی دیکھنے میں آ چکے ہیں اور 2017ء میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو جنس کے خانے میں 'ایکس' لکھ کر پاسپورٹ جاری کرنے کا کام بھی شروع ہوا۔
قبل ازیں کراچی سے تعلق رکھنے والی کامی سڈ پہلی خواجہ سرا ماڈل کے طور پر نام بنا چکی ہیں جو اب ایک فیچر فلم میں بھی کام کر رہی ہیں۔