پاکستانی ثقافت کی بحالی اور تشخص کی بہتری کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے موسیقی میلے کا انعقاد کیا گیا۔
امریکی سفارت خانے کے تعاون سے منعقد کیے گئے اس دوسرے سالانہ موسیقی میلے میں نہ صرف پورے ملک سے بلکہ امریکہ سمیت کئی دوسرے ممالک سے بھی فنکاروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
میلے کے منتظمین میں شامل معروف صوفی گائیک اریب اظہر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس کا ایک مقصد دنیا کو یہ بھی بتانا ہے کہ پاکستان میں بھی لوگوں کے لیے موسیقی بہت اہم ہے۔
معروف لوک گلوکار عاشق جٹ کے بیٹے فضل جٹ کہتے ہیں کہ لوگ گمگشتہ میوزک دوبارہ سننا چاہتے ہیں۔
میلے میں درجنوں فنکاروں نے موسیقی کی 25 اصناف میں اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ امریکہ سے آئی گلوگارہ گریس میکلین کہتی ہیں کہ موسیقی بلا شبہ لوگوں اور ملکوں کے درمیان دوریاں ختم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ موسیقی میں وہ خاص قوت ہوتی ہے جو زبان، جغرافیہ اور ثقافت سے قطع نظر رکاوٹوں کو دور کرتی ہے۔
اس میلے سے جہاں کئی نئے پاکستانی لوگ گلوکاروں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا وہیں اس سے یہ پیغام بھی دینے کی کوشش کی گئی کہ صرف دہشت گردی کے واقعات ہی پاکستان کی پہچان نہیں بننے چاہیں۔