ایک نئی جائزہ رپورٹ کے اعداد و شمار سے پتا چلا ہے کہ برطانیہ میں آباد تمام نسلی برادریوں کے مردوں کے مقابلے میں پاکستانی نژاد برطانوی مرد گھریلو کام کاج میں کم حصہ لیتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ فار سوشل اینڈ اکنامک کے اس مطالعے میں دیکھا گیا ہے کہ برطانیہ کے مختلف نسلی برادریوں میں شادی شدہ جوڑوں کی طرف سے گھر کے کام کاج کو کس طرح آپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
برطانوی یونیورسٹی ایسیکس سے منسلک پروفیسر ہیتھر لوری اور آکسفورڈ یونیورسٹی وابستہ ڈاکٹر مان ای کان کی قیادت میں کی جانے والی تحقیق سے ظاہر ہوا کہ سفید فام برطانوی مردوں اور دیگر تمام نسلی اقلیتوں کے مردوں کے مقابلے میں سیاہ فام مرد گھر کے کاموں میں سب سے زیادہ حصہ بٹاتے ہیں۔
مطالعے کے لیے ماہرین کی طرف سے 30 ہزار شادی شدہ جوڑوں کے رویوں اور طرز عمل کی جانچ پڑتال کی گئی، جو برطانیہ کے ایک گھریلو پینل مطالعے کا حصے تھے۔
ماہرین نے کہا کہ جیسا کہ قیاس کیا گیا تھا تمام نسلی برادریوں میں خواتین نمایاں طور پر مردوں کے مقابلے میں گھر کا زیادہ کام کاج کر رہی تھیں۔
اخبار گارڈین کے مطابق سب سے زیادہ اختلافات محققین کو خواتین کے درمیان نظر آئے، جہاں سفید برطانوی خواتین کے مقابلے میں بھارتی، بنگلہ دیشی اور پاکستانی خواتین ہفتے میں 4 سے 6 گھنٹے زیادہ گھر کا کام کرتی ہیں۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ ایک عام برطانوی مرد ایک ہفتے میں تقریباً 6 گھنٹے گھر کے کام کرتا ہے جبکہ، ان کے مقابلے میں برطانوی خواتین ایک ہفتے میں 14 گھنٹے گھر کے کاموں میں مصروف رہ کر گزارتی ہیں، جو گھروں کا تقریباً 70 فیصد کام کرتی ہیں۔
پروفیسر لوری نے کہا کہ ہمیں نسلی اقلیتی برادریوں کے درمیان اختلافات اور مماثلت ملی ہے لیکن، ہمیں حیرت ہوئی کہ کثیر الثقافتی معاشرے میں صرف برطانوی مرد گھریلو کام کاج کے حوالے سے مساوات کے حامی نہیں تھے، جبکہ اس سے قبل ہم برطانیہ میں رہنے والی نسلی اقلیتوں میں گھریلو کام کاج کی تقسیم کے بارے میں نہیں جانتے تھے تاہم ان برادریوں میں یہ فرق دیکھنے میں کافی دلچسپ ہے۔
رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی مرد ہفتے میں 5 گھنٹے سے کم گھریلو کام کاج میں مدد کرتے ہیں، جو ان کی شریک حیات کی طرف سے ایک ہفتے کے 24 گھنٹے کے کام کاج کے مقابلے میں 17 فیصد سے کم ہے۔
تحقیق کے مطابق کریبین سیاہ فام مرد ایک ہفتے میں سات گھنٹے سے زیادہ وقت گھر کے کاموں میں گزارتے ہیں اور اپنی شریک حیات کے ساتھ تقریباً 40 فیصد مساوی کام کرتے ہیں۔
بھارتی نژاد برطانوی مرد ایک ہفتے میں سات گھنٹے گھر کے کاموں مثلاً صفائی ستھرائی اور کھانا پکانے میں گزارتے ہیں جو کہ گھر کی مجموعی ذمہ داریوں کا تقریباً ایک چوتھائی کے برابر ہے جبکہ ان کی شریک حیات ہفتے میں 20 گھنٹے گھریلو کاموں کی انجام دہی میں گزارتی ہیں۔
محقق پروفیسر لوری کے مطابق مطالعے کے اعدادوشمار کو تعلیم اور روزگار کی حیثیت نے متاثر کیا تھا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈگری رکھنے والے بنگلہ دیشی، بھارتی اور پاکستانی مرد اپنی کمیونٹی کے کم تعلیم یافتہ مردوں کے مقابلے میں گھر کے کاموں میں زیادہ حصہ لیتے ہیں۔
اس کے برعکس ڈگری کے ساتھ ایک عام برطانوی عورت گھر کے کاموں میں کم حصہ لیتی ہے۔
اسی طرح جن مردوں کی بیویاں ملازمت پیشہ ہیں وہ ہر ہفتے مزید ایک گھنٹہ گھر کے کاموں میں گزارتے ہیں۔
نتائج کے مطابق پاکستانی مردوں کو سب سے زیادہ روایتی پایا گیا اس کے برعکس کریبین مردوں میں گھر کے کام کاج کے حوالے سے برابری پر یقین رکھتے ہیں۔