طاقتور ترین سمندری طوفان نے فلپائن میں شدید تباہی مچائی ہے اور یہ مٹی کے تودے گرنے کے علاوہ عمارتوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بنا ہے۔
جمعہ کو جزائر لیئٹی اور سامار سے ٹکرانے والے طوفان کے باعث تین افراد ہلاک جب کہ بجلی اور مواصلات کا نظام معطل ہوکر رہ گیا۔
فلپائن میں یولاندا کے نام سے جانا جانے والا یہ طوفان 315 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ ان جزائر سے ٹکرایا۔ پیش گوئی کرنے والے بعض ماہرین موسمیات کے مطابق یہ اب تک کا شدید ترین سمندری طوفان ہے۔
حکام نے تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک سات افراد زخمی بھی ہوئے لیکن ان کے بقول ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
طوفان کے باعث 29 صوبوں میں سات لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
صدر کے ایک ترجمان سونی کولوما کا کہنا ہے کہ حکومت شدید متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہے اور اس کی کاوش ہے کہ جانی نقصان کم سے کم ہو۔
لیکن بیشتر متاثرہ علاقوں میں مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے سے تاحال نقصانات کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
وسطی فلپائن میں اسکول، دفاتر اور کاروباری مراکز بند ہیں اور یہاں سے لاکھوں لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔
جمعرات کو قوم سے خطاب میں صدر بنیگنو اکیئونو نے کہا تھا کہ یہ طوفان ’’ شدید خطرناک‘‘ ہے لیکن ان کے بقول کوئی طوفان ’’فلپائن کی متحد عوام کو جھکا نہیں سکتا۔‘‘
امداد کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس سمندری طوفان سے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔ دارالحکومت منیلا متاثرہ علاقوں سے دور ہونے کی وجہ محفوظ ہے۔
وسطی جزیرہ بوہول جو گزشہ ماہ 7.2 شدت کے زلزلے کا شکار ہوا تھا اور یہاں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس سمندری طوفان سے براہ راست تو متاثر نہیں ہوگا لیکن یہاں عارضی پناہ گاہوں میں مقیم متاثرین کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا ہے کہ یہ طوفان گزشتہ برس آنے والے طوفان ’’بوفا‘‘ سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
بوفا سال 2012 میں دنیا میں آنے والے سمندری طوفانوں میں سب سے شدید تھا اور اس کی وجہ سے فلپائن کے جنوبی جزیرہ منڈاناؤ میں کم ازکم 1100 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جمعہ کو جزائر لیئٹی اور سامار سے ٹکرانے والے طوفان کے باعث تین افراد ہلاک جب کہ بجلی اور مواصلات کا نظام معطل ہوکر رہ گیا۔
فلپائن میں یولاندا کے نام سے جانا جانے والا یہ طوفان 315 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ ان جزائر سے ٹکرایا۔ پیش گوئی کرنے والے بعض ماہرین موسمیات کے مطابق یہ اب تک کا شدید ترین سمندری طوفان ہے۔
حکام نے تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک سات افراد زخمی بھی ہوئے لیکن ان کے بقول ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
طوفان کے باعث 29 صوبوں میں سات لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
صدر کے ایک ترجمان سونی کولوما کا کہنا ہے کہ حکومت شدید متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہے اور اس کی کاوش ہے کہ جانی نقصان کم سے کم ہو۔
لیکن بیشتر متاثرہ علاقوں میں مواصلات کا نظام درہم برہم ہونے سے تاحال نقصانات کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
وسطی فلپائن میں اسکول، دفاتر اور کاروباری مراکز بند ہیں اور یہاں سے لاکھوں لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔
جمعرات کو قوم سے خطاب میں صدر بنیگنو اکیئونو نے کہا تھا کہ یہ طوفان ’’ شدید خطرناک‘‘ ہے لیکن ان کے بقول کوئی طوفان ’’فلپائن کی متحد عوام کو جھکا نہیں سکتا۔‘‘
امداد کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس سمندری طوفان سے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔ دارالحکومت منیلا متاثرہ علاقوں سے دور ہونے کی وجہ محفوظ ہے۔
وسطی جزیرہ بوہول جو گزشہ ماہ 7.2 شدت کے زلزلے کا شکار ہوا تھا اور یہاں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس سمندری طوفان سے براہ راست تو متاثر نہیں ہوگا لیکن یہاں عارضی پناہ گاہوں میں مقیم متاثرین کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا ہے کہ یہ طوفان گزشتہ برس آنے والے طوفان ’’بوفا‘‘ سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
بوفا سال 2012 میں دنیا میں آنے والے سمندری طوفانوں میں سب سے شدید تھا اور اس کی وجہ سے فلپائن کے جنوبی جزیرہ منڈاناؤ میں کم ازکم 1100 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔