بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرگرم علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی لگ بھگ 92 برس کی عمر میں بدھ کی شب انتقال کر گئے ۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور اپنے گھر میں نظر بند تھے۔ سید گیلانی کو بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں اسلام پسند اور ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی حلقے کا ترجمان اور قائد سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے اپنے اس مؤقف میں کبھی کوئی لچک پیدا نہیں کی۔ سید گیلانی نے سخت گیر سیاسی نظریات کی وجہ سے زندگی کا ایک بڑا حصہ جیل میں ہی گزارا۔ بھارت میں ان پر پاکستان کا 'پیڈ ایجنٹ' ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے جب کہ حکومتِ پاکستان نے اُنہیں 2020 میں سویلین ایوارڈ 'نشانِ پاکستان' سے نوازا تھا۔
سید علی گیلانی: بے لچک مؤقف رکھنے والے کشمیری لیڈر

9
سن 2003 میں اُس وقت کے پاکستان کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے کشمیری قیادت کو مبینہ طور پر بھارت کے ساتھ مذاکرات کا گرین سگنل دیا تو سید گیلانی نے اس کی بھر پور اور برملا طور پر مخالفت کی تھی۔

10
سید علی گیلانی نے 2003 میں جماعت اسلامی سے علیحدگی اختیار کرکے 'تحریکِ حریت جموں و کشمیر' کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تھی۔

11
سید علی شاہ گیلانی نے 29 جون 2020 کو غیر متوقع طور پر کُل جماعتی حریت کانفرنس کے اُس دھڑے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا جس کی وہ قیادت کر رہے تھے۔

12
حریت کانفرنس استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کا ایک بڑا اتحاد ہے جو مارچ 1993 میں قائم کیا گیا تھا لیکن دس سال بعد بعض امور پر اختلافات کی بنا پر یہ دو دھڑوں میں تقسیم ہو گیا۔