مخصوص نشستوں کی تقسیم عوامی مینڈیٹ لوٹنے کا ریاستی منصوبہ ہے: پی ٹی آئی
پاکستان تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے الیکشن کمیشن کی شہولت کاری کے ذریعے خصوصی نشتیں بانٹنے کے ناقابلِ قبول منصوبے بنا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے عمل کو عوامی مینڈیٹ لوٹنے کے ریاستی منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دستور کا آرٹیکل 51 مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بنیادی اصولوں کو بیان کرتا ہے اور یہ نشستیں جنرل سیٹوں کے تناسب سے ہی تقسیم ہونا ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق سنّی اتحاد کونسل مرکز، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی پارلیمانی جماعت ہے اور اسے مخصوص نشستوں کی فراہمی میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ فارم 47 کے ذریعے چھینی گئی قومی و پنجاب اسمبلی کی نشستیں واپس لیں گے اور مخصوص نشستوں کی غیرآئینی بندربانٹ کی بھی بھرپور مزاحمت کریں گے۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس؛ حلف برداری کے لیے نو منتخب ارکان کی آمد
بلوچستان اسمبلی کا افتتاحی اجلاس اب سے کچھ دیر بعد شروع ہو گا جس میں شرکت کے لیے نو منتخب اراکین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
نو منتخب ارکان آج اسمبلی رکنیت کاحلف اٹھائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی مخصوص نشست پر منتخب رکن ہادیہ نواز اور نو منتخب رکن عبدالصمد گورگیج اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
عبدالصمد گورگیج نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقے کی ترقی کے لیے اقدامات کریں گے اور ریکوڈک سیندک منصوبے پر توجہ بھی دیں گے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اُٹھا لیا
خیبرپختونخوا اسمبلی کے 115 ارکانِ اسمبلی نے رُکنیت کا حلف اُٹھا لیا، اس موقع پر ایوان کے اندر ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا، تاہم تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے موقع پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایوان کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور اس دوران دھکم پیل بھی ہوتی رہی۔
ہم بلوچستان میں مسلح جدوجہد کا سامنا کر رہے ہیں: نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ
نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ہم بلوچستان میں مسلح شورش کا سامنا کررہے ہیں۔ نان اسٹیک ایکٹرز بلوچستان میں ہماری زندگیوں کے پیچھے پڑے ہیں۔
بلوچ طلبہ بازیابی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا پوچھیں تو پانچ ہزار نام دے دیتے ہیں۔ یہ خود بھی اس ایشو کو حل نہیں کرنا چاہتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم بلوچستان میں مسلح جدوجہد کا سامنا کر رہے ہیں، وہاں ایک نئی ریاست تشکیل دینے کے لیے مسلح جدوجہد ہو رہی ہے۔ بلاشبہ یہ جنگ ہے جو ہماری فوج اور ادارے لڑ رہے ہیں۔
نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آئندہ پارلیمنٹ آئے گی وہ بھی دیکھے گی، آئے روز کے الزامات سے ریاست کو نکالنا چاہیے۔