خیبرپختونخوا اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اُٹھا لیا
خیبرپختونخوا اسمبلی کے 115 ارکانِ اسمبلی نے رُکنیت کا حلف اُٹھا لیا، اس موقع پر ایوان کے اندر ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا، تاہم تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کے موقع پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایوان کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور اس دوران دھکم پیل بھی ہوتی رہی۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس؛ حلف برداری کے لیے نو منتخب ارکان کی آمد
بلوچستان اسمبلی کا افتتاحی اجلاس اب سے کچھ دیر بعد شروع ہو گا جس میں شرکت کے لیے نو منتخب اراکین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
نو منتخب ارکان آج اسمبلی رکنیت کاحلف اٹھائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی مخصوص نشست پر منتخب رکن ہادیہ نواز اور نو منتخب رکن عبدالصمد گورگیج اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
عبدالصمد گورگیج نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاقے کی ترقی کے لیے اقدامات کریں گے اور ریکوڈک سیندک منصوبے پر توجہ بھی دیں گے۔
مخصوص نشستوں کی تقسیم عوامی مینڈیٹ لوٹنے کا ریاستی منصوبہ ہے: پی ٹی آئی
پاکستان تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے الیکشن کمیشن کی شہولت کاری کے ذریعے خصوصی نشتیں بانٹنے کے ناقابلِ قبول منصوبے بنا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے عمل کو عوامی مینڈیٹ لوٹنے کے ریاستی منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دستور کا آرٹیکل 51 مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بنیادی اصولوں کو بیان کرتا ہے اور یہ نشستیں جنرل سیٹوں کے تناسب سے ہی تقسیم ہونا ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق سنّی اتحاد کونسل مرکز، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی پارلیمانی جماعت ہے اور اسے مخصوص نشستوں کی فراہمی میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ فارم 47 کے ذریعے چھینی گئی قومی و پنجاب اسمبلی کی نشستیں واپس لیں گے اور مخصوص نشستوں کی غیرآئینی بندربانٹ کی بھی بھرپور مزاحمت کریں گے۔
مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دینے کے کیس میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سنی اتحاد کونسل میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد خصوصی نشستیں دینے کے معاملے پر سماعت کی۔
فریقین وکلا نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر دلائل دیے جسے سننے کے بعد کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
کمیشن سے سماعت مکمل ہوئی تو سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران ایک بحث یہ کی گئی کہ سنی اتحاد کونسل سیاسی جماعت تو ہے لیکن اس نے پارلیمنٹ میں کوئی نشست نہیں جیتی اس لیے پی ٹی آئی کی شمولیت سے انہیں مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں۔
بیرسٹر ظفر کے مطابق کمیشن کے سامنے یہ جواب دیا ہے کہ آرٹیکل 15 کہتا ہے کہ کوئی بھی آزاد امیدوار کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے جب کہ دوسری بحث ہوئی کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کی فہرست نہیں دی۔ تاہم قانون میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ دوبارہ فہرست فراہم نہیں کی جا سکتی۔