ماضی میں کبھی کسی کرکٹ میچ کے لئے ایسے انتظامات دیکھنے میں نہیں آئے جیسے اتوار کے روز لاہور کے روز قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پاکستان سپر لیگ کرکٹ کے فائنل میچ کے لئے کئے گئے ہیں۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ فول پروف سیکورٹی مہمان ٹیموں کو دی جارہی ہے جس کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ویسی ہی سیکورٹی ہے جیسی ترکی کے صدر کو ان کے حالیہ دورہ لاہور کے دوران دی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی کے خصوصی انتظامات اس ہوٹل پر ہوں گے جہاں مہمان ٹیمیں ٹھہریں گی۔ اس راستے پر ہوں گے جہاں سے مہمانوں کو لایا اور لیجایا جائے گا اور قذافی اسٹیڈیم اور اس کے گردونواح پر ہوں گے ۔ باقی لاہور میں ان کے بقسل جو پہلے سیکورٹی ہائی الرٹ ہے اس کو اور بھی مضبوط کیا جائے گا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ملکی اور غیر ملکی کھلاڑیوں پر مبنی کرکٹ ٹیمو ں کو پانچ سطحوں کی سیکورٹی دی جارہی ہے ۔ میچ سے ایک روز پہلے یہ صورتحال ہے کہ فوج، رینجرز اور پولیس کے قذافی اسٹیڈیم اور اس کے ارد گرد علاقے کو اپنے حصار میں لے لیا ہے اور وہاں ان اداروں کی گاڑیاں مسلسل گشت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
قومی شناختی کارڈ بنوانے والے ادارے نادرا نے چار ایسی موبائل گاڑیوں کا انتظام کیا ہے جن کے ذریعے موقع پر شناختی کارڈ چیک کرکے معلوم ہوسکے گا کہ وہ اصلی ہے یا نہیں۔
کسی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے قذافی اسٹیڈیم کے سامنے واقع نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں 25 بسترکا ایک ایمرجنیس اسپتال قائم کردیا گیا ہے جو چوبیس گھنٹے کھلارہے گا،
پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کو ہوٹل سے اسٹیڈیم لانے اور لیجانے کے لئے اپنی بلٹ پروف بسوں کو استعمال کرے گا۔
سیکورٹی چیکنگ کے لئے وہ تربیت یافتہ کتے بھی قذافی اسٹیڈیم میں موجود ہیں جن کو 2004 میں بھارتی ٹیم کی پاکستان آمد کے موقع پر سیکورٹی چیکنگ کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔
دریں اثنائ اتور کے میچ کے لئے ویسے تو پورے ملک میں ہی جوش و خروش موجود ہے تاہم لاہور میں یہ جوش و خروش عروج پر ہے۔ ہر کوئی میچ کے لئے تیاری کررہا ہے ۔ ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر میں ٹکٹ تو بہت کم لوگوں کے پاس ہیں لیکن باقی لوگ ٹی وی کے ذریعے اور شہر میں نصب بڑی اسکرینز کے ذریعے میچ دیکھنے کی تیاری میں ہیں۔
2015 میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بحال کرنے کی خاطر زمبابوے کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ جو ایک روزہ بین الاقوامی میچ اور ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گئے تھے ان میچوں سے تو غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال نہیں ہوسکا تھا اب پی ایس ایل فائنل کو حکام کی طرف سے غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال کرنے کی ایک اور کوشش باور کیا جارہ ہے۔