سینٹ جانز کالج ویسے تو کسی بھی عام امریکی کالج جیسا دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے کلاس رومز میں جو ہوتا ہے وہ کسی اور کالج میں نہیں ہوتا۔ واشنگٹن کے شمال میں 60 کلو میٹر کےفاصلے پر واقع اس چھوٹے سے کالج میں ہر طالب علم مغربی ادب کی مستند اور کلاسک کتابوں کو پڑھتا ہے۔اسی لیے اسے گریٹ بکس سکول، یعنی عظیم کتابوں کی درس گاہ کہا جاتا ہے۔
تقریبا ساڑھے چار سو طالب عملوں پر مشتمل اس کیمپس میں اسٹوڈنٹ مکالمے پر یقین رکھتا ہے، یعنی ایک مختلف انداز گفتگو۔ ان کی کلاس میں گفتگو عام طور سینکڑوں سال پرانی کتابوں اور انکے مصنفین کے بارے میں ہوتی ہے۔ ان کلاسوں میں کوئی لیکچر نہیں ہوتا، بلکہ طلبہ اور اساتذہ مل کر کتابیں پڑھتے ہیں اور انکے بارے میں بات کرتے ہیں۔
مائیکل ڈنک سینٹ جانز کالج کے ڈین ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہم سچ کی تلاش اور اسے سمجھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ کسی ایک کتاب اور شخص کے پاس ان سوالات کے جواب نہیں۔ اس لیے ہمیں ایک دوسرے سے بات کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔
اور یہی خوبی بہت سے طلبہ کو سینٹ جانز کالج میں کھینچ لائی۔ کالج میں سینکڑوں مستند ادبی کتابیں ہیں ۔ طلبہ ایک کتاب چنتے ہیں اور اسی پر تحقیق اور مکالمے کرتے ہیں۔ اتنی مستند اور بہترین کتابوں میں سے طلبہ کے لیے کسی ایک بہترین کتاب کا انتخاب مشکل ہوتا ہے۔
ڈائلن نائٹ راجرز، اس کالج کے طالب علم ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میرا نہیں خیال کہ آپ کسی اور جگہ مکمل طور پر اپنے انداز میں تعلیم حاصل کر سکتے ہوں۔ میری پسندیدہ کتاب ، لائیڈ ہے کیونکہ اس میں آپ انسانی زندگی کے ہر پہلو کو سمجھ سکتے ہیں۔
ایک اور طالب علم جیرال نیومین کا کہنا ہے کہ میں یہاں اس لیے آیا کہ مجھے ایسا لگا کہ میں یہاں ہروہ سوال پوچھ سکتا ہوں جو پوچھنا چاہتا ہوں۔ میری پسندیدہ کتاب ، اوڈیسی ، ہے
کے لی روڈزکہتے ہیں کہ میں یہاں اس لیے آیا کہ یہاں بہت کم لیکن سیکھنے والے لوگ ہیں۔
کسی بھی چار سالہ کالج میں طالب علم عام طورپر آرٹ یا سائنس کےکسی خاص تعلیمی شعبے کا انتخاب کرتے ہیں لیکن سینٹ جانز کا نصاب ماضی کے بہترین مصنفین کی مستند کتابوں کی مدد سے مغربی ادب اور معاشرے کے ماضی اور حال پر روشنی ڈال کرآج کے طلباء کے لئے اپنے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے میں مدد دیتا ہے ۔
طالب علم موسیقی سمیت لبرل آرٹس کے ہر شعبے میں کام کرتے ہیں۔ موسیقی پڑھنے والی ایک طالبہ باربرا میک لے کا کہنا ہے کہ اگر آپ سنجیدگی سے یہاں تعلیم حاصل کریں تو یہ آپ کی زندگی بدل سکتا ہے۔ ہر کوئی شاید اسے اتنی سنجیدگی سے نہ لے ، لیکن جو نصاب ہم یہاں پڑھتے ہیں، اور پھر اس کے بارے میں گفتگو ، یہ سب آپ کو بدل دینے کے لیے کافی ہے۔
ڈین مائیکل ڈنک کاکہنا ہے کہ سینٹ جانز کی تعلیم طلبہ کو زیادہ ذمہ دار شہری بناتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ طالب علم سمجھتے ہیں کہ حکومت کیا ہے ، جمہوریت اور انصاف کیا ہے۔ یہ بنیادی تعلیم جمہوری نظام میں شہریوں کے لیے ضروری ہے۔