رسائی کے لنکس

اداکاراؤں کو مردوں کے مساوی معاوضہ نہیں ملتا، سلمی ہائیک کا گلہ


فرانس میں 12 روزہ کانز فلمی میلے کے پلیٹ فارم پر ہالی ووڈ اداکارہ نے اپنی فلمی زندگی کے بعض ناپسندیدہ تجربات کا ذکر بھی کیا۔

دنیائے فلم انڈسٹری کے معروف 'کانز فلم فیسٹول' کی ایک تقریب میں ہالی وڈ کی دلکش اداکارہ سلمی ہائیک نے فلم انڈسٹری پر عورتوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

سلمیٰ ہائیک نے یہ الزام 68 ویں کانز فلم میلے میں 'ورائٹی' میگزین اور اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم کے پینل کے تحت ہونے والے ایک مباحثے کے دوران لگایا جس کا موضوع فلم انڈسٹری کے صنفی مسائل تھا۔ اس تقریب میں ان کے ساتھ بالی وڈ کی خوبصورت اداکارہ ایشوریہ رائے بچن بھی موجود تھیں۔

روزنامہ ٹیلی گراف کے مطابق 48 سالہ باصلاحیت اداکارہ سلمی ہائیک نے فلموں میں صنفی عدم مساوات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "فلمی صنعت عورتوں کی صلاحیتیں تسلیم کرنے میں ناکام رہی ہے، بلکہ یہاں عورتوں کے ذوق کو سمجھنے کے بجائے انھیں نظر انداز کیا جاتا ہے۔"

فرانس میں 12 روزہ کانز فلمی میلے کے پلیٹ فارم پر ہالی ووڈ اداکارہ نے اپنی فلمی زندگی کے بعض ناپسندیدہ تجربات کا ذکر بھی کیا۔

بقول سلمی یائیک جب وہ صف اول کی اداکارہ تھیں اور ناظرین ان کے لیے سینما گھروں کا رخ کیا کرتے تھے، اس وقت بھی اعداد و شمار مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار کے حق میں ہوتے تھے اور فلم کا کریڈٹ ہیرو لے جاتا تھا۔

اداکارہ نے بتایا کہ "میں نے ایک فلم کرنے کی حامی بھری تھی اور فلم کا ہدایت کار اس کردار میں مجھے کاسٹ کرنا چاہتا تھا۔ لیکن فلم کے ہیرو کی طرف سے نامنظور کرنے پر مجھے فلم سے نکال دیا گیا۔"

سلمی ہائیک ہالی وڈ کی صف اول کی اداکارہ رہ چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "فلمی صنعت میں خاص طور پر اچھی آمدنی والے اداکاروں کو فلم میں کام کرنے کے لیے قطار میں کھڑی اداکاراؤں کو ویٹو کرنے کی اجازت حاصل ہوتی ہے۔"

سلمیٰ ہائیک ہالی وڈ میں بطور پروڈیوسر اور ہدایت کار کے بھی کام کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "صرف ایک قسم کی فلم ہےجہاں خواتین مردوں سے زیادہ کما رہی ہیں۔ وہ ہیں فحش فلمیں اور یہ مذاق نہیں ہے۔"

انھوں نے مزید کہا کہ "صورت حال وقت کے ساتھ اس لیے بھی نہیں بدلی ہے کیونکہ عورتوں کو سراسر نظر انداز کیا گیا اور خواتین کی صلاحیتوں کو فلم میں بطور شے کے پیش کیا جاتا ہے۔"

فلمی صنعت میں صنفی مساوات کے مسائل کے حل کے لیے انھوں نے کہا کہ "ہمیں متاثرین کی طرح کھڑے نہیں رہنا چاہیے اور نہ ہی ہمیں انھیں خواتین کے وجود سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ہمیں ایک طاقتور اقتصادی قوت کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں۔"

تاہم اداکارہ سلمی ہائیک نے عزم ظاہر کیا "ہمیں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور فلمی کاروبار سے وابستہ افراد کو بتانا ہوگا کہ ہم اقتصادی طور پر کتنے طاقت ور ہو سکتے ہیں اور فلم انڈسٹری کو بچا سکتے ہیں۔"

XS
SM
MD
LG