ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار اور ورمونٹ کے سینیٹر، برنی سینڈرز اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے مابین جمعرات کو تیز و تند مباحثہ ہوا، جس کا انعقاد دونوں کے جانے پہچانے علاقے بروکلن نیو یارک میں ہوا، جس کے بعد اگلے منگل کو نیو یارک کی انتہائی اہم پرائمری ہونے والی ہے۔
دونوں کے درمیان تلخ تبادلہ ہوا، جس میں اُنھوں نے ایک دوسرے کی قوتِ فیصلہ پر سوال اٹھائے۔
سینڈرز، جنھوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ کلنٹن صدارت کی اہلیت نہیں رکھتیں، جمعرات کو کہا کہ وہ اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہیلری کلنٹن اہل ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے اُن کے فیصلے کی قوت پر سوال اٹھایا۔ اس ضمن میں اُنھوں نے عراق کی جنگ اور انتخابی مہم کے لیے وال اسٹریٹ کی فہرست پر درج بینکوں اور صنعتی اداروں کی جانب سے مبینہ مالی مدد کا الزام دیا۔
ہیلری کلنٹن نے سینڈرز کی کیمپ پر الزام لگایا کہ وہ اُن کے بارے میں دروغ گوئی سے کام لے رہا ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ نیویاک کے ووٹروں نے دو بار اُنھیں سینیٹ کے لیے چُنا اور صدر اوباما نے اُنھیں اپنا وزیر خارجہ مقرر کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ دانش کی مالک ہیں۔ تاہم، زور دے کر کہا کہ سینڈرز امور خارجہ کے شعبے میں نا پختہ ہیں۔
اُنھوں نے ’وال اسٹریٹ‘ سے بڑے عطیات قبول کرنے سے متعلق سینڈرز کے الزامات کو ’بلاجواز حملے‘ قرار دیا۔
دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایسے بینک جن کے لیے عام خیال تھا کہ وہ ناکام نہیں ہوسکتے، وہ معیشت کے لیے خطرے کا باعث بنے ہوئے ہیں، جنھیں بند ہو جانا چاہیئے۔ تاہم، اُنھوں نے کم سے کم سے کم وفاقی اجرت کے معاملے پر تند و ترش مکالمہ کیا، ایک دوسرے کے خلاف چیخ و پکار پر اتر آئے۔
کرسٹوفر فارسی، ’سکراکیوس یونیورسٹی‘ میں سیاسیات کے معاون پروفیسر ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ مباحثے نے وہ رُخ اختیار کیا جس کے لیے نیویارک مشہور ہے۔
فارسی کے بقول، ’’اُن کا انداز جارحانہ، آواز بلند اور لہجہ مذاق اڑاے والا تھا۔ اس لیے، اگر آپ کو علم نہیں تھا کہ مباحثہ نیو یارک سے ہورہا ہے، تو آپ لب و لہجے سے اس کا بخوبی ادراک کرسکتے تھے‘‘۔
دونوں امیدواروں کی نیو یارک سے خاصی قربت ہے۔ سینڈرز 74 برس قبل نیویارک کے بروکلن کے علاقے میں پیدا ہوئے، اور ابھی تک اُسی مختلف لہجے کے مالک ہیں۔ کلنٹن نے سنہ 2001 سے 2009ء تک امریکی سینیٹر کے طور پر ریاست کی نمائندگی کی تھی۔
دونوں امیدوارون کے نیو یارک میں بہت سارے حامی ہیں۔ لیکن، جمعرات کے اس مباحثے پر ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ ریاست میں ہیلری کو سینڈرز پر کم از کم 17 نکتوں کی برتری ہے۔ إسی طرح، ڈیلیگیٹ کے معاملے پر بھی اُنھیں بڑی سبقت حاصل ہے۔
فارسی نے کہا کہ مباحثے کے دوران امیدواروں نے کوئی خاص برتری نہیں دکھائی۔ جہاں ہلیری نے امور خارجہ پر سوالات کے بہتر جواب دیے وہاں سینڈرز نے داخلی امور پر بہتر کارکردگی دکھائی، جیسا کہ معاشی عدم مساوات اور صحت کی دیکھ بھال۔
اُنھوں نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ داخلی أمور ہی وہ معاملہ ہے جن پر ووٹر زیادہ توجہ دیتے ہیں، چونکہ وہی ہیں جو ذاتی طور پر اُن پر اثرانداز ہوتے ہیں، اپنے اہل خانہ، روزگار کے مواقع اور بینک اکاؤنٹس کی صورت میں۔
بقول اُن کے، ’’عام طور پر، داخلی أمور ہی کامیابی کا باعث بنتے ہیں۔ خارجہ أمور گنجلک معاملہ ہے، اس کا عام آدمی کی زندگی پر فوری اثر نہیں پڑتا۔ اس لیے، عام طور پر لوگ فوری تشویش والے معاملے کو اہمیت دیتے ہیں‘‘۔
سینڈرز نے ڈیموکریٹک پارٹی کی گذشتہ آٹھ میں سے سات پرائمری جیتی ہیں اور اِس کامیابی کو جاری رکھنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں، جس کے لیے وہ اقلیتوں اور نوجوان ووٹروں کی حمایت کے حصول کی کوشش میں ہیں۔