واشنگٹن —
امریکیوں میں بھلے یونیورسٹیز میں مشکل سائنسی مضامین پڑھنے کا رجحان کم ہو رہا ہو لیکن ان میں مقامی ریستورانوں میں ’سائنس کیفے‘ جانے کے رجحان میں یقینا اضافہ ہوا ہے۔ جہاں وہ چائے یا کھانے کے دوران سائنس کے حوالے سے گفتگو کا حصہ بنتے ہیں۔
ایسے سائنس کیفیز آپ کو کم و بیش امریکہ کی ہر ریاست میں دکھائی دیں گے۔ ایسا ہی ایک کیفے ہے ریاست فلوریڈا کے شہر آرلانڈو کے ڈاؤن ٹاؤن میں جہاں گرافک ڈیزائنر شان والش اپنے دوستوں کے ساتھ آتے رہتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ، ’’یہ ایک اچھی جگہ ہے جہاں آپ نہ صرف اپنا حلقہ ِ احباب بڑھا سکتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مفید معلومات کا حصہ بھی بنتے ہیں۔‘‘
یہاں پر آنے والے افراد سوالات کے ساتھ آتے ہیں۔ ایڈورڈ ہیڈایڈ، فلوریڈا اکیڈمی آف سائنسز کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ہیں اور کہتے ہیں کہ، ’’ایسے کیفیز میں لوگوں کے ساتھ مکالمہ کرنا آسان ہوتا ہے۔ اور امریکہ میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئیرنگ اور ریاضی جیسے مضامین میں طالبعلموں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ان ’سائنس کیفیز‘ کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
امریکہ میں ان سائنس کیفیز کے آغاز کا رجحان برطانیہ کے ’کیفے سائنٹیفیکا‘ سے ہوا۔ یہ کیفے برطانیہ میں پہلی مرتبہ 1998 میں لیڈز میں کھولا گیا جہاں باقاعدگی کے ساتھ ایسی محفلوں کا انعقاد کیا جاتا رہا جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے دلچسپی رکھنے والے افراد شرکت کرتے۔ آہستہ آہستہ برطانیہ میں ان کیفیز کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔
عموما ان ریستورانوں میں ایک چھوٹے لیکچر کے بعد وقفہ لیا جاتا۔ شرکاء کو مشروبات دیئے جاتے اور پھر اس لیکچر پر بحث کا آغاز کیا جاتا۔ جس میں شرکائے محفل حصہ لیتے۔
امریکہ میں اس طرح کے کیفیز کا آغاز سائنس سے متعلق ایک ویب سائیٹ نے کیا۔ ایڈورڈ ہیڈایڈ کہتے ہیں کہ کئی سال پہلے جب اس سلسلے کا آغاز کیا گیا تو ان افراد کو جو اس طرز کے کیفیز بنانا چاہتے تھے، معمولی امدادی رقم بھی دی جاتی تھی۔
اس ویب سائیٹ پر جا کر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ آج اس طرز کے کیفیز دنیا کے کن کن حصوں میں موجود ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ایسا ایک کیفے پاکستان کے شہر اسلام آباد میں بھی موجود ہے۔ آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ اس طرز کے بہت سے کیفیز بک سٹورز، تھیٹرز اور حتیٰ کہ ہائی سکولز میں بنائے گئے۔
ریاست فلوریڈا کے شہر میلبورن کے علاقے ویارا کے ایک پزا ریستوران میں ساٹھ سے زائد ریٹائرڈ افراد باقاعدگی سے اکٹھے ہو کر ایک ایسی محفل کا انعقاد کرتے ہیں۔ جس میں زیادہ تر مقرر ناسا کے ’کینیڈی سپیس سنٹر‘ سے آتے ہیں اور مختلف موضوعات پر لیکچرز دیتے ہیں۔
ایڈورڈ ہیڈایڈ کو امید ہے کہ یہ کیفیز سائنسی مضامین کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ان مضامین میں ان کی دلچسپی کو بڑھانے کا سبب بھی بنیں گے۔ وہ کہتے ہیں، ’’مشکل سائنسی مضامین سے پہلا تعارف گھر سے ہوتا ہے۔ اور زیادہ تر والدین یا ایسے رشتہ دار اس بارے میں آپ کو شعور دیتے ہیں جو خود بھی ان مضامین میں دلچسپی رکھتے ہوں۔‘‘
ایسے سائنس کیفیز آپ کو کم و بیش امریکہ کی ہر ریاست میں دکھائی دیں گے۔ ایسا ہی ایک کیفے ہے ریاست فلوریڈا کے شہر آرلانڈو کے ڈاؤن ٹاؤن میں جہاں گرافک ڈیزائنر شان والش اپنے دوستوں کے ساتھ آتے رہتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ، ’’یہ ایک اچھی جگہ ہے جہاں آپ نہ صرف اپنا حلقہ ِ احباب بڑھا سکتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مفید معلومات کا حصہ بھی بنتے ہیں۔‘‘
یہاں پر آنے والے افراد سوالات کے ساتھ آتے ہیں۔ ایڈورڈ ہیڈایڈ، فلوریڈا اکیڈمی آف سائنسز کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ہیں اور کہتے ہیں کہ، ’’ایسے کیفیز میں لوگوں کے ساتھ مکالمہ کرنا آسان ہوتا ہے۔ اور امریکہ میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئیرنگ اور ریاضی جیسے مضامین میں طالبعلموں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ان ’سائنس کیفیز‘ کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
امریکہ میں ان سائنس کیفیز کے آغاز کا رجحان برطانیہ کے ’کیفے سائنٹیفیکا‘ سے ہوا۔ یہ کیفے برطانیہ میں پہلی مرتبہ 1998 میں لیڈز میں کھولا گیا جہاں باقاعدگی کے ساتھ ایسی محفلوں کا انعقاد کیا جاتا رہا جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے دلچسپی رکھنے والے افراد شرکت کرتے۔ آہستہ آہستہ برطانیہ میں ان کیفیز کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔
عموما ان ریستورانوں میں ایک چھوٹے لیکچر کے بعد وقفہ لیا جاتا۔ شرکاء کو مشروبات دیئے جاتے اور پھر اس لیکچر پر بحث کا آغاز کیا جاتا۔ جس میں شرکائے محفل حصہ لیتے۔
امریکہ میں اس طرح کے کیفیز کا آغاز سائنس سے متعلق ایک ویب سائیٹ نے کیا۔ ایڈورڈ ہیڈایڈ کہتے ہیں کہ کئی سال پہلے جب اس سلسلے کا آغاز کیا گیا تو ان افراد کو جو اس طرز کے کیفیز بنانا چاہتے تھے، معمولی امدادی رقم بھی دی جاتی تھی۔
اس ویب سائیٹ پر جا کر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ آج اس طرز کے کیفیز دنیا کے کن کن حصوں میں موجود ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ایسا ایک کیفے پاکستان کے شہر اسلام آباد میں بھی موجود ہے۔ آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ اس طرز کے بہت سے کیفیز بک سٹورز، تھیٹرز اور حتیٰ کہ ہائی سکولز میں بنائے گئے۔
ریاست فلوریڈا کے شہر میلبورن کے علاقے ویارا کے ایک پزا ریستوران میں ساٹھ سے زائد ریٹائرڈ افراد باقاعدگی سے اکٹھے ہو کر ایک ایسی محفل کا انعقاد کرتے ہیں۔ جس میں زیادہ تر مقرر ناسا کے ’کینیڈی سپیس سنٹر‘ سے آتے ہیں اور مختلف موضوعات پر لیکچرز دیتے ہیں۔
ایڈورڈ ہیڈایڈ کو امید ہے کہ یہ کیفیز سائنسی مضامین کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ان مضامین میں ان کی دلچسپی کو بڑھانے کا سبب بھی بنیں گے۔ وہ کہتے ہیں، ’’مشکل سائنسی مضامین سے پہلا تعارف گھر سے ہوتا ہے۔ اور زیادہ تر والدین یا ایسے رشتہ دار اس بارے میں آپ کو شعور دیتے ہیں جو خود بھی ان مضامین میں دلچسپی رکھتے ہوں۔‘‘