رسائی کے لنکس

موغایشو: کار بم دھماکے میں کم ازکم 23 افراد ہلاک


موغادیشو کے ایک ہوٹل پر کار بم دھماکے کے بعد تباہی کا منظر ۔28 اکتوبر 2017
موغادیشو کے ایک ہوٹل پر کار بم دھماکے کے بعد تباہی کا منظر ۔28 اکتوبر 2017

صومالیہ کے دارالحکومت میں ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں ایک سیاستدان سمیت کم از کم 23 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

موغادیشو میں ہفتہ کو پہلا دھماکا ایک ہوٹل کے مرکزی دروازے پر ہوا جس کے بعد شدت پسند تنظیم الشباب کے مسلح عسکریت پسند عمارت میں داخل ہوگئے۔

دھماکے کے وقت ہوٹل میں موجود ایان عبدی احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "گیٹ پر بم دھماکے کے بعد میں نے دیکھا کہ کم از کم سات مسلح جو کہ فوجی وردیوں میں ملبوس تھے ہوٹل میں داخل ہوئے۔ وہ فوراً دوسری منزل کی طرف بھاگے جہاں کئی اعلیٰ عہدیدار بشمول وزرا اور سیاستدان ٹھہرے ہوئے تھے۔"

انھوں نے مزید بتایا کہ "حملہ آور لوگوں کو گولیاں مار رہے تھے، میں ایک کونے میں چھپ گئی اور پھر ہوٹل سے باہر بھاگ آئی۔"

مرنے والوں میں صومالیہ کی جنوب مغربی ریاست کے وزیر داخلہ مادوب ننوو بھی شامل ہیں جب کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اس میں ایک سابق قانون ساز اور ایک پولیس کمانڈر بھی مارے گئے۔ اس واقعے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

دوسرا کار بم دھماکا قریب ہی پارلیمان کی سابقہ عمارت کے قریب ہوا جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔

الشباب نے ان واقعات کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یہ دھماکے موغا دیشو میں ہونے والے ان مہلک ترین بم دھماکے کے ٹھیک دو ہفتوں بعد ہوئے ہیں جن میں تین سو سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔

گو کہ 14 اکتوبر کو ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری الشباب نے قبول نہیں کی تھی لیکن حکومت اس کا ذمہ دار اسی شدت پسند تنظیم کو ٹھہراتی ہے۔

XS
SM
MD
LG