نیند کی کمی سے دماغ پر پڑنے والے برے اثرات سے ہر کوئی واقف ہے۔ تاہم، اچھی نیند سے دماغ پر پڑنے والے مثبت اثرات کے حوالے سے شائع ہونے والے اس نئے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کی نیند کا ان کی ذہانت کےساتھ گہرا تعلق ہے۔
ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اچھی نیند اسکول کے بچوں کی بہتر تعلیمی کارکردگی کی کلید ہے۔
سائنسی رسالے 'جرنل سلیپ میڈیسن' میں شائع ہونے والی تحقیق سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کی اچھی اور معیاری نیند بچوں کے لیے بے حد اہم ہے جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی پر مثبت اثر پڑتا ہے خاص طور پر اچھی نیند سے بچوں کی ریاضی کی صلاحیتوں اور زبان سیکھنے کی مہارتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
'میک گل یونیورسٹی' اور 'ڈگلس مینٹل ہیلتھ یونیورسٹی' سے منسلک ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ،ہمارے مطالعے کے نتیجے سے پتا چلتا ہےکہ جو بچے رات میں اچھی نیند لیتے تھے، انھوں نے اسکول میں ریاضی اور زبان کے مضامین میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جسے ان کی مستقبل کی تعلیمی کامیابیوں کے لیے ایک مضبوط اشارہ سمجھا گیا ہے۔
سائنسی رسالے جرنل سلیپ میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نفسیات نے مطالعے کے ایک حصے میں 7 سے 11 برس کے 75 اسکول کے بچوں کی پانچ راتوں کی نیند کی نگرانی کی ،معیاری نیند کی پیمائش کے لیے ان کی کلائی پر ایک آلہ (ایکٹی گرافی ) باندھ دیا گیا جس نےنیند میں خلل کا دورانیہ اوررات کی نیند کے دوران بچوں کی نقل وحرکت کا ریکارڈ جمع کیا۔
مطالعے کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر روئٹ گروبر کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے تجزیہ میں بچوں کی پانچ راتوں کی نیند کی اوسط کی مدد سے، ان بچوں کی نیند کا پیٹرن تیار کیا اور۔ پھر ان کی اسکول کی رپورٹ کارڈ کے گریڈ کے ساتھ حاصل شدہ معلومات کا موازنہ کیا ۔
بچوں کے نفسیاتی ڈاکٹر گروبر نے کہا کہ بچوں میں بہت سے نیند کے مسائل ہو سکتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں علم نہیں ہوتا ہے۔ ہم نے اس تجربے کے دوران دیکھا کہ،ایگزیکٹیو افعال ( ذہنی مہارتیں جو منصوبہ بندی ، ملٹی ٹاسکنگ اور بھر پور توجہ میں ملوث تھی) تعلیمی کارکردگی پرنیند کے اثرات کے حوالےسے سب سے زیادہ یہی صلاحیت متاثر ہوئی تھی اور یہی ذہنی مہارتیں دوسرے علوم کےمقابلے میں ریاضی اور زبان سیکھنے کے لیے زیادہ ہوتی ہیں ۔
ماہرین نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں کے مخصوص مضامین میں شاندار کامیابی کا تعلق بچوں کے نیند کےمعیار کے ساتھ ہے ۔
مطالعے کے نتائج سے یہ واضح ہوا کہ بچوں کے سونے کے پیٹرن سے سائنس اور آرٹ کے مضامین پر اثرات نہیں تھے لیکن ریاضی ،انگریزی یا زبان کے مضامین اس سے متاثر ہوئے تھے ۔
بقول ڈاکٹر گروبر، معیاری نیند کی پیمائش بہت ضروری ہے جسے' نیند کی کارکردگی' کے طور پر جانا جاتا ہے اس طریقے سے پیمائش کے ایک میٹر کے ذریعے سونے کےدورانیہ کا موازانہ بیڈ پرگزارے جانے والے کل وقت کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔
لندن کالج کی ایک پچھلی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کی نیند میں خلل کی عادت سے ان کی ذہنی صلاحیتوں محدود ہو سکتی ہیں جس کا اثر بچے کی مستقبل کی کامیابیوں پر پڑ تا ہے کیونکہ یہ بچوں کی ذہنی نشوونما کا وقت ہوتا ہے جب دماغ دن بھر کی معلومات کو محفوظ کرتا ہے اور نئی نئی صلاحیتوں کو یاد کرتا ہے لہذا نیند میں خلل بچے کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے جبکہ ماہرین کے خیال میں نیند کی کمی کا شکار بچے تقریبا دو سال کے برابر سیکھنے کے عمل سے محروم ہو جاتے ہیں ۔