ایک معروف فاسٹ فوڈ چین کے ریستوران سے باہر آتی روشنی میں مطالعہ کرنے والے بے گھر فلپائنی لڑکے کی تصویر نے سوشل میڈیا کے کروڑوں صارفین کےدلوں کو چھو لیا ہے۔
اس تصویر میں ایک لڑکا ’میکڈونلڈ‘ ریستوران سے باہر آتی مدھم روشنی میں ایک لکڑی کی چھوٹی سی میز پر کتابیں رکھ کر مطالعہ کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔
یہ تصویر فلپائن کے ایک جزیرے سیبو میں رہنے والی ایک میڈیکل کی طالبہ جوائس گیلس نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر شیئر کی تھی، جس کے بعد فیس بک کے صارفین نے نو سالہ ڈینیئل کیبریرا کی متاثر کن تصویر مختلف زبانوں میں شیئر کی ہے۔
جب سے یہ تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی ہے۔ ڈینیئل کیبریرا کو ایک تنظیم کی جانب سے کالج اسکالر شپ کی پیشکش ہوئی ہے، اور سینکڑوں خیرخواہوں کی طرف سے اسکول کاسامان اور نقد امداد فراہم کی گئی ہے ۔
جوائس نے فیس بک پر لکھا کہ 'میں نے نہیں سوچا تھا کہ ایک سادہ سی تصویر ڈینیئل کی زندگی میں اتنا بڑا فرق لا سکتی ہے میں تمام لوگوں کی شکرگزار ہوں جنھوں نے اس تصویر کو پھیلانے میں میری مدد کی ہے ۔
بیس سالہ میڈیکل ٹیکنالوجی کی طالبہ جوائس نے بتایا کہ ایک طالب علم کی حیثیت سے مجھے اس بچے نے بے حد متاثر کیا، اس وقت جب کچی آبادیوں کے بچے سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں ، اس چھوٹے سے بچے کی مطالعے کی لگن دیکھکر میں دم باخود رہ گئی جو ریستوران کی روشنی کا استعمال کرتے ہوئےاپنا اسکول کا ہوم ورک کررہا تھا ۔
سوشل میڈیا پر چھا جانے والی تصویر کے حوالے سے فلپائنی نیوز نیٹ ورک نے ڈینیئل اور اس کے خاندان کے بارے میں معلومات جمع کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈینیئل کا خاندان پچھلے پانچ برسوں سے بے گھر ہے، ان کی مستقل سکونت آگ میں جھلس کر تباہ ہو گئی تھی، اور اب ڈینیئل اور اس کے دو بہن بھائی رات میں ایک چھوٹی سی کریانہ کی دوکان پر سوتے ہیں۔
ڈینیئل تیسری جماعت کا طالب علم ہے، وہ ہر شام فاسٹ فوڈ چین اسٹور کے باہر فرش پر اپنا اسکول کا ہوم ورک کرتا ہے،جو کہ اس کے گھر سےقریب ترین واحد روشنی کا ذریعہ ہے ۔
ڈینیئل نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ وہ اپنے خاندان کی صورتحال سے قطع نظر اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتا ہے، تاکہ اپنے گھروالوں کی مدد کر سکے ۔
ڈینئل نے بتایا کہ میرے پاس ہوم ورک کرنے کے لیے ایک پینسل بچی ہے کیونکہ کلاس کے کسی بچے نے میری دوسری پینسل چوری کرلی ہے ۔
ڈینیئل کی والدہ کرسٹینا نے ذرائع کو بتایا کہ ڈینیئل کے والد کا انتقال ہو چکا ہے اور وہ ایک دوکان اور اس کے مالک کےگھر پر ملازمت کرتی ہے، اورشام کو سڑکوں پر مٹھائیاں اور سگریٹ بیچتی ہے جبکہ رات میں یہی دوکان اس کے خاندان کا ٹھکانہ بن جاتی ہے، جہاں انھیں بجلی کی محدود رسائی حاصل ہے ۔
کرسٹینا نے بتایا کہ ڈینیئل کہتا ہےکہ وہ غریب نہیں رہنا چاہتا ہے اور اپنے خوابوں کو پورے کرنا چاہتا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر تصویر کے پھیل جانے کے بعد مقامی حکومت کی طرف سے سماجی بہبود کے افسران نےخاندان کی مالی معاونت کا وعدہ کیا ہے ۔
علاوہ ازیں بتایاگیا ہے کہ ڈینیئل کی پرورش اور اس کی تعلیم کے اخراجات کے حوالے سے لوگوں کی طرف سے کافی مالی معاونت حاصل ہوگئی ہے، اور ڈینئیل کو مستقبل میں اپنا پولیس آفیسر بننے کا سپنا پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑےگا ۔
سماجی بہبود کے ایک آفیسر نےکہا کہ یہ تصویر کچی آبادیوں کے ان غریب بچوں کی علامت بن گئی ہے،جو بجلی سے محروم ہونے کی وجہ سے مطالعہ نہیں کر سکتے ہیں ۔