رسائی کے لنکس

شام: جھڑپوں کا سلسلہ دمشق تک جاپہنچا


پیر کو دارالحکومت دمشق کے مرکز سمیت کئی مضافاتی علاقوں میں باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان لڑائی جاری رہی۔

شام کے مختلف علاقوں میں جاری حکومت مخالف باغیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں نے دارالحکومت دمشق کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے پیشِ نظرحکومت نے دارالحکومت میں بھاری اسلحہ اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کردی ہیں۔

حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ پیر کو شہر کے مرکز سمیت کئی مضافاتی علاقوں میں باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان لڑائی جاری رہی۔

شام کے متحارب فریقوں کے درمیان لڑائی میں شدت ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی نمائندے کوفی عنان بحران کے حل کی کوششوں کے سلسلے میں روسی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ماسکو میں ہیں۔

روس شام کے صدر بشارا لاسدکی حکومت کا قریب ترین اتحادی ہے اور شامی حکومت پر ملک میں جاری قتل و غارت روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے کے مغربی ممالک کے مطالبات کو رد کرتا آیا ہے۔

قبل ازیں روسی وزیرِ خارجہ نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ نامناسب ہتھکنڈوں کے ذریعے ماسکو کو اقوامِ متحدہ میں شام کے خلاف سخت قرارداد کی حمایت پر مجبور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے کہا کہ شام میں اقوامِ متحدہ کے مبصر مشن کے دائرہ اختیار میں اضافے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں شام پر پابندیوں کی دھمکی ایک "خطرناک حربہ" ہے۔

روسی وزیرِ خارجہ نے اس خیال کی بھی تردید کی کہ ان کی حکومت شامی صدر کی پشت پناہی کر رہی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب شام میں تعینات اقوامِ متحدہ کے امن مشن کی مدت پوری ہونے والی ہے، سلامتی کونسل کے رکن ممالک شام کے خلاف نئی پابندیوں پر غور کرنے میں مصروف ہیں۔

لیکن روس نے نئی پابندیوں کی کسی بھی قرارداد کو 'ویٹو' کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ وہ صرف مبصر مشن کی مدت میں تین ماہ کی توسیع چاہتا ہے۔

دریں اثنا عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' نے کہا ہے کہ شام کے کئی علاقوں میں اس وقت خانہ جنگی کی سی صورتِ حال ہے جب کہ اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے نگران ادارے نے شام میں ساڑھے آٹھ لاکھ افراد کو خوراک مہیا کرنے کے لیے امدادی ممالک سے مدد طلب کرلی ہے۔
XS
SM
MD
LG