شام میں سرگرم کارکنوں نے کہاہے کہ سرکاری جنگی طیاروں نے منگل کے روز ملک کے گنجان آباد شہر حلب کے ایک کارخانے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوگئے۔
ان کا کہناہے کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔
منگل کو ترک سرحد کے قریب واقع پنا ہ گزینوں کے ایک کیمپ پر جنگی طیاروں کے حملے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ لیکن فوری طورپر وہاں کے جانی اور مالی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ‘ نے کہاہے کہ صدر بشارالاسد کی برطرفی کے لیے گذشتہ 20 ماہ سے جاری عوامی تحریک کے نتیجے میں پرتشدد کارروئیوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔
اقوام متحدہ نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام کا بحران مزید ابتری کی طرف جاسکتا ہے۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے یواین ایچ سی آر نے کہاہے کہ ستمبر کے بعد سے شام کے پناہ گزینوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوچکاہے اور اب یہ تعداد بڑھ کر چارلاکھ 42 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ادارے کا کہناہے کہ اس تعداد میں وہ افراد شامل نہیں ہیں جنہوں نے پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے پاس اپنے نام کا اندراج نہیں کرایا۔
منگل کے روز انسانی حقوق کی ایک تنظیم ’ ہیومن رائٹس واچ‘ نے کہاہے کہ ایسے قابل بھروسہ شواہد موجود ہیں کہ سرکاری جیٹ طیاروں نے دمشق کے نزدیک باغیوں کے زیر قبضہ ایک قصبے پر دو کلسٹر بم گرائے تھے جن کے نتیجے میں 11 بچے ہلاک ہوگئے۔
شام کی فوج نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کے پاس کلسٹر بم موجود نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی 2010 کی ایک قرارداد کے تحت کلسٹر بموں کے استعمال کی ممانعت ہے، تاہم ابھی تک اس معاہدے پر شام، اسرائیل، روس اور امریکہ نے دستخط نہیں کیے ہیں۔
ان کا کہناہے کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔
منگل کو ترک سرحد کے قریب واقع پنا ہ گزینوں کے ایک کیمپ پر جنگی طیاروں کے حملے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ لیکن فوری طورپر وہاں کے جانی اور مالی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ‘ نے کہاہے کہ صدر بشارالاسد کی برطرفی کے لیے گذشتہ 20 ماہ سے جاری عوامی تحریک کے نتیجے میں پرتشدد کارروئیوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔
اقوام متحدہ نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام کا بحران مزید ابتری کی طرف جاسکتا ہے۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے یواین ایچ سی آر نے کہاہے کہ ستمبر کے بعد سے شام کے پناہ گزینوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوچکاہے اور اب یہ تعداد بڑھ کر چارلاکھ 42 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ادارے کا کہناہے کہ اس تعداد میں وہ افراد شامل نہیں ہیں جنہوں نے پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے پاس اپنے نام کا اندراج نہیں کرایا۔
منگل کے روز انسانی حقوق کی ایک تنظیم ’ ہیومن رائٹس واچ‘ نے کہاہے کہ ایسے قابل بھروسہ شواہد موجود ہیں کہ سرکاری جیٹ طیاروں نے دمشق کے نزدیک باغیوں کے زیر قبضہ ایک قصبے پر دو کلسٹر بم گرائے تھے جن کے نتیجے میں 11 بچے ہلاک ہوگئے۔
شام کی فوج نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کے پاس کلسٹر بم موجود نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی 2010 کی ایک قرارداد کے تحت کلسٹر بموں کے استعمال کی ممانعت ہے، تاہم ابھی تک اس معاہدے پر شام، اسرائیل، روس اور امریکہ نے دستخط نہیں کیے ہیں۔