امریکہ میں اس سال تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے اُمیدواروں کی صدارتی مہم جاری ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی شب ریاست نیواڈا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر ڈیمو کریٹک پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ وہ ریاست نیواڈا میں اپنے مدمقابل جو بائیڈن کی برتری ختم کر دیں گے۔ عوامی جائزوں کے مطابق ڈیمو کریٹک اُمیدوار جو بائیڈن کو نیواڈا میں ٹرمپ کے مقابلے میں برتری حاصل ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ بہت جلد کرونا وبا سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار کر لے گا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ایک جانب صدر کرونا وبا کے جلد خاتمے اور ویکسین کی تیاری کی نوید سنا رہے تھے تو وہیں صدر ٹرمپ نے نسبتاً کم گنجائش والی جگہ پر ہزاروں کے مجمع سے خطاب کیا۔
نیواڈا کے شہر رینو کے ایئر پورٹ کے باہر جلسہ گاہ میں شرکا کے لیے سماجی فاصلوں کی پابندی کرنا مشکل تھا اور لوگ ایک دوسرے کے قریب کھڑے تھے جب کہ کئی افراد نے ماسک بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔
ٹرمپ نے اپنے نوے منٹ کے خطاب کے دوران ایک بار پھر ڈیمو کریٹک پارٹی پر تین نومبر کے الیکشن چرانے کا الزام لگایا۔
صدر نے کہا کہ ڈیمو کریٹک پارٹی صرف دھاندلی کے ذریعے ہی الیکشن جیت سکتی ہے۔
انہون نے ڈاک کے ذریعے ووٹنگ پر تحفظات کو دہراتے ہوئے ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے مقامی گورنر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ڈیمو کریٹک گورنر اسٹیو سسولک کے ہوتے ہوئے ریاست میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ پر اُنہیں تحفظات ہیں۔
خیال رہے کہ صدر کے وکلا لاس ویگاس کے وفاقی جج پر زور دے رہے ہیں کہ وہ نیواڈا میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ روک دیں۔
اپنے خطاب کے دوران صدر نے جو بائیڈن کی انتخابی مہم کو بھی سست قرار دیتے ہوئے مجمع سے سوال کیا کہ "کیا آپ جانتے ہیں کہ بائیڈن کہاں ہیں۔ وہ اپنے گھر کے تہہ خانے میں ہیں۔"
نیواڈا ریاست میں صدر ٹرمپ کو 2016 کے صدارتی انتخابات میں بہت کم ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے تین نومبر کے انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی 'سوئنگ' اسٹیٹس کے دوروں کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ صدر ٹرمپ پیر کو کیلی فورنیا جائیں گے۔ جہاں وہ جنگلات میں لگی آگ سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ لیں گے۔
ادھر ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی اُمیدوار جو بائیڈن بھی اپنی صدارتی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران جو بائیڈن کرونا کے خلاف صدر کے اقدامات کو ناکافی قرار دینے کے علاوہ امریکہ میں پرتشدد مظاہروں پر ٹرمپ انتظامیہ کے کردار پر سوال اُٹھاتے رہے ہیں۔
دریں اثنا بائیڈن نے امریکہ کی مغربی ریاستوں کے جنگلات میں لگی آگ سے ہونے والے نقصانات کو ٹرمپ انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
بائیڈن کی صدارتی مہم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگلات کی تباہ کن آگ نے ریاست کیلی فورنیا، اوریگون اور واشنگٹن کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اُن کی ہمدردیاں آگ سے متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ واضح تھا کہ امریکہ کو اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن ان کے بقول صدر ٹرمپ اس حقیقت سے نظریں چُراتے رہے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمیں مستقبل میں قبل از وقت اقدامات کر کے ایسی صورتِ حال سے بچنا ہو گا جس کا سامنا مغربی ریاستوں کے شہریوں کو ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُنہیں موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش خطرات کا ادراک ہے اور وہ مستقبل میں اس بڑے چیلنج کا مقابلہ کرنے کو اپنی اہم ترجیح سمجھتے ہیں۔