اقوام متحدہ، آسٹریلیا، امریکہ اور کئی ایک جنوب مشرقی ایشیائی ممالک نے وسطی فلپائن میں زور شور سے امدادی کام کا آغاز کردیا ہے، جہاں چار دِٕن قبل تاریخ کے انتہائی تباک کُن سمندری طوفان نے خطے کو تہ و بالا کردیا تھا۔
پیر کے روز نیویارک سے بات کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے فلپائن میں ہلاک ہونے والوں کے لیے تعزیت کے کلمات ادا کیے اور متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے احکامات دیے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’ہائیان‘ نامی سمندری طوفان کے باعث ایک کروڑ افراد متاثر ہوئے، جس نے جمعے کے روز ساحلی شہر ٹکلوبان کو اپنی لپیٹ میں لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے، تیز ہواؤں کے ساتھ شدید طوفان نے پانچ مزید صوبوں کو اُجاڑ کر دکھ دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سےکم از کم 10000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مسٹر بان نےبتایا کہ اُنھوں نے فلپائن کی صدر بنگنو اکینو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے، اور بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں مختلف ادارے خوراک کی تقسیم اور امداد کا کام تیزی سے فراہم کر رہے ہیں۔
ایسے میں جب اُن کی گفتگو جاری تھی، ٹکلوبان اور اُس کے مضافات کے متاثرہ علاقوں میں امریکی فوج اور حکومت آسٹریلیا کی طرف سے تعینات کی جانے والی امدادی اشیا ٴپہنچائی جا رہی تھیں اور بچاؤ کے کام سے متعلق اہل کار سرگرمی سے کام کر رہے تھے۔
پیر کے دِن موصول ہونے والی تصاویر اور وڈیوز سے پتا چلتا ہے کہ سینکڑوں افراد ٹکلوبان کے گِرد و نواح کے پہاڑی علاقے کا چکر لگا کر واپس لوٹے ہیں۔ جہاں کبھی گھر آباد تھے اور دو لاکھ بیس ہزار افراد پر مشتمل پھلتا پھولتا شہر آباد تھا، وہاں اب ملبہ اور مٹی کے ڈھیر جمع ہیں۔
اس قبل موصولہ رپورٹ کے مطابق، تاریخ کے انتہائی تباہ کن سمندری طوفانوں میں ایک ٹائفون ہائیان نے فلپائن کے مرکزی حصے میں شہروں کے شہر اور قصبوں کے قصبے اجاڑ دیے ہیں اور لگ بھگ 10,000 افراد کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
چھ صوبوں میں تباہی برپا کرنے کے بعد طوفان کا رخ شمال مغرب میں واقع ساؤتھ چائینا سی کی جانب مڑ گیا ہے اور ویتنام اور جنوبی چین کے درمیان سرحد پر اس کی شدت میں کمی آ چکی ہے۔
تیزی کے ساتھ آگے بڑھنے والا یہ طوفان جمعہ کو جزیرہ لیٹے سے ٹکرایا تھا۔ اس سے ہونے والی تباہی کا بہتر اندازہ اتوار کو ممکن ہو سکا، اور حکام کا کہنا ہے کہ یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
صدر بینگنو آکینو نے خطے بھر میں ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا ہے۔ فلپائن کو امریکہ سمیت دیگر ممالک سے امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے اتوار کو اپنے بیان میں اس صورت حال پر رنج کا اظہار کیا اور فلپائن کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ’’قابل ذکر‘‘ مدد کی یقین دہانی کروائی۔
امریکی افواج کے دستوں کو زندہ بچ جانے والے متاثرین کی تلاش کے عمل میں مدد کے لیے ہفتہ سے ہی تعینات کر دیا گیا ہے۔
پیر کی صبح طوفان کی شدت میں کمی آنا شروع ہو گئی اور اب یہ ویتنام کے شمالی صوبہ کوانگ ننہ پر موجود ہے۔ ماہرین موسمیات کا خیال ہے کہ جنوبی چین میں داخل ہونے کے بعد اس کی شدت مزید کم ہو جائے گی۔
پیر کے روز نیویارک سے بات کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے فلپائن میں ہلاک ہونے والوں کے لیے تعزیت کے کلمات ادا کیے اور متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے احکامات دیے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’ہائیان‘ نامی سمندری طوفان کے باعث ایک کروڑ افراد متاثر ہوئے، جس نے جمعے کے روز ساحلی شہر ٹکلوبان کو اپنی لپیٹ میں لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے، تیز ہواؤں کے ساتھ شدید طوفان نے پانچ مزید صوبوں کو اُجاڑ کر دکھ دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سےکم از کم 10000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مسٹر بان نےبتایا کہ اُنھوں نے فلپائن کی صدر بنگنو اکینو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے، اور بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں مختلف ادارے خوراک کی تقسیم اور امداد کا کام تیزی سے فراہم کر رہے ہیں۔
ایسے میں جب اُن کی گفتگو جاری تھی، ٹکلوبان اور اُس کے مضافات کے متاثرہ علاقوں میں امریکی فوج اور حکومت آسٹریلیا کی طرف سے تعینات کی جانے والی امدادی اشیا ٴپہنچائی جا رہی تھیں اور بچاؤ کے کام سے متعلق اہل کار سرگرمی سے کام کر رہے تھے۔
پیر کے دِن موصول ہونے والی تصاویر اور وڈیوز سے پتا چلتا ہے کہ سینکڑوں افراد ٹکلوبان کے گِرد و نواح کے پہاڑی علاقے کا چکر لگا کر واپس لوٹے ہیں۔ جہاں کبھی گھر آباد تھے اور دو لاکھ بیس ہزار افراد پر مشتمل پھلتا پھولتا شہر آباد تھا، وہاں اب ملبہ اور مٹی کے ڈھیر جمع ہیں۔
اس قبل موصولہ رپورٹ کے مطابق، تاریخ کے انتہائی تباہ کن سمندری طوفانوں میں ایک ٹائفون ہائیان نے فلپائن کے مرکزی حصے میں شہروں کے شہر اور قصبوں کے قصبے اجاڑ دیے ہیں اور لگ بھگ 10,000 افراد کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
چھ صوبوں میں تباہی برپا کرنے کے بعد طوفان کا رخ شمال مغرب میں واقع ساؤتھ چائینا سی کی جانب مڑ گیا ہے اور ویتنام اور جنوبی چین کے درمیان سرحد پر اس کی شدت میں کمی آ چکی ہے۔
تیزی کے ساتھ آگے بڑھنے والا یہ طوفان جمعہ کو جزیرہ لیٹے سے ٹکرایا تھا۔ اس سے ہونے والی تباہی کا بہتر اندازہ اتوار کو ممکن ہو سکا، اور حکام کا کہنا ہے کہ یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
صدر بینگنو آکینو نے خطے بھر میں ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا ہے۔ فلپائن کو امریکہ سمیت دیگر ممالک سے امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے اتوار کو اپنے بیان میں اس صورت حال پر رنج کا اظہار کیا اور فلپائن کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ’’قابل ذکر‘‘ مدد کی یقین دہانی کروائی۔
امریکی افواج کے دستوں کو زندہ بچ جانے والے متاثرین کی تلاش کے عمل میں مدد کے لیے ہفتہ سے ہی تعینات کر دیا گیا ہے۔
پیر کی صبح طوفان کی شدت میں کمی آنا شروع ہو گئی اور اب یہ ویتنام کے شمالی صوبہ کوانگ ننہ پر موجود ہے۔ ماہرین موسمیات کا خیال ہے کہ جنوبی چین میں داخل ہونے کے بعد اس کی شدت مزید کم ہو جائے گی۔