روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نےجمعے کےروز مِلن میں جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور فرانسسی صدر فوانسواں ہولاں سے ملاقات کی، جس کا مقصد یوکرین کے بحران کے حل کی دوبارہ کوشش کرنا تھا۔
چاروں رہنماوٴں اور اُن کے مشیروں کی یہ ملاقات دسویں ایشیائی اور یورپی لیڈروں کے چھ ماہی سربراہ اجلاس کے باہر وسطی مِلن کے ہوٹل میں ہوئی۔ نامہ نگاروں کے سوال پر کہ اس دوسری ملاقات کا کیا نتیجہ نکلا، صدر پیوٹن نے جواب دیا: ’اچھا‘۔
اپنی طرف سے، صدر پوروشنکو نے کہا ہےکہ یوکرین اور روس کے درمیان گیس کی رسد کے تنازعے کو حل کرنے کے سلسلے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے اور مسٹر پیوٹن نے قدرتی گیس کی رسد پر روس کے ساتھ ایک نئے سمجھوتے کے اہم نکات سے رضامندی کا اظہار کیا۔
صدر ہولاں نے کہا ہے کہ یوکرینی حکومت کی افواج اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے مابین قیدیوں کے تبادلے کی رفتار کو تیز تر کرنے پر بھی ایک سمجھوتا طے پایا۔
اس سے قبل، جمعے ہی کے روز مسٹر پیوٹن کی اطالوی وزیر اعظم متیو رینزی اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سےملاقات ہوئی، جنھوں نے بعد میں اسے ایک ’مثبت ملاقات‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر مشرقی یوکرین میں ’تنازع کو منجمد‘ کرنا نہیں چاہتے۔
تاہم، روسی ترجمان دِمتری پیسکوف نے کہا ہےکہ مسٹر پیوٹن کے کچھ مذاکرات کاروں نے ’جنوب مشرقی یوکرین میں حقیقت سے آگاہی سے مکمل طور پر انکار کردیا ہے‘۔
جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے منگل کی شام گئے مسٹر پیوٹن سے ملاقات کی تھی جس کے بعد اُن کا کہنا تھا کہ ’کچھ تفصیل‘ کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے، لیکن ’اصل معاملہ یوکرین کی علاقائی یکجہتی کی جاری خلاف ورزیاں ہیں‘۔