موسمیات کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل کا کہنا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ 2100ء تک دنیا میں کاربن گیس کے اخراج کو صفر تک لایا جائے، تاکہ اس کے موسم کی تبدیلی پر پڑنے والے سنگین اثرات پر قابو پایا جا سکے۔
یہ رپورٹ اتوار کے روز کوپن ہیگن میں جاری کی گئی۔ اِس مفصل رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل نے بتایا ہے کہ اس اہم کام میں 800 سے زیادہ سائنس داں شامل تھے، جنھوں نے 13 ماہ تک اس تحقیق پر کام جاری رکھا۔
اِس کا شمار اب تک کی جانے والی سب سے زیادہ تفصیلی جائزہ رپورٹ کے طور پرکیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ 2100ء تک معدنی ایندھن کے اخراج کو کم سے کم نہ کیا گیا تو صنعتی دور سے قبل کا سطح زمین کا درجہٴحرارت دو ڈگری سیلشئیس تک کی محفوظ شرح تک رکھنے کا ہدف حاصل نہیں ہو پائے گا۔
یہ ہدف حاصل نہ ہوا تو درجہٴحرارت پوائنٹ 85 ڈگری سیلشئیس کی موجودہ اضافی شرح سے کم نہیں ہو پائے گا۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر بروقت ضروری اقدام نہ کیے گئے تو اِس بات کا قوہ امکان ہے کہ انسانوں اور ماحولیاتی نظام پر شدید، دائمی اور ناقابل تبدیل نوعیت کے اثرات مرتب ہوں۔
ورکنگ گروپ کے شریک سربراہ، تھومس اسٹوکر کے بقول، ہمارے تجزئے کے مطابق، ماحول اور سمندری سطح میں تپش واقع ہوئی ہے، برف باری کی مقدار کم ہو چکی ہے، سطح سمندر بڑھ گئی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح بڑھ چکی ہے، جس کی شدت کم از کم گذشتہ 800000 برسوں کے مقابلے میں غیر معمولی سطح تک کی ہے۔
رپورٹ کے خلاصے میں بتایا گیا ہے کہ انسان کی طرف سے خودمطلبی انداز اپنائے رکھنے کے نتیجے میں سنگین ترین خطرات لاحق ہوں گے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ملک جو کاربن کے اخراج کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں، اُن کی طرف سے گرین ہاؤس گیس کے اخراج کا مداوا کرنے کے لیے کم ہی اقدام کیے جا رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے معاملے سے بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔