واشنگٹن —
شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی لخدار براہیمی جمعے کو شام کے صدر بشارالاسد سے ملاقات کرنے والے ہیں جس کے دوران میں اس عرب ملک میں گزشتہ 18 ماہ سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے گفتگو متوقع ہے۔
براہیمی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے اپنے تقرر کے بعد جمعرات کو پہلی بار شام کے دورے پر دارالحکومت دمشق پہنچے تھے جہاں ان کی شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
جمعرات کو دمشق پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں براہیمی نے کہا تھا کہ شام کی صورتِ حال بد سے بدتر ہورہی ہے جب کہ بحران کے خاتمے کی کوششیں، ان کےبقول، "تقریباً ناممکن" ہیں۔
عالمی ادارے کے نمائندے نے جمعے کو شام میں تعینات چین کے سفیر شانگ شن سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک براہیمی کی کوششوں کے حوالے سے پرامید ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ کامیاب رہیں گی۔
دریں اثنا ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے شام سے متعلق چین اور روس کے کردار پر کڑی تنقید کی ہے۔
یوکرین کے شہر یالٹا میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ بیجنگ اور ماسکو کو چاہیے کہ وہ شامی حکومت کو حزبِ اختلاف کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لیے مجبور کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صدر اسد کی حکومت اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں گزشتہ 18 ماہ سے جاری حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور مسلح جدوجہد اور اس پر حکومتی تشدد کے نتیجے میں اب تک 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سیاسی بحران کے نتیجے میں لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو بے گھر بھی ہونا پڑا ہے۔
براہیمی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے اپنے تقرر کے بعد جمعرات کو پہلی بار شام کے دورے پر دارالحکومت دمشق پہنچے تھے جہاں ان کی شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
جمعرات کو دمشق پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں براہیمی نے کہا تھا کہ شام کی صورتِ حال بد سے بدتر ہورہی ہے جب کہ بحران کے خاتمے کی کوششیں، ان کےبقول، "تقریباً ناممکن" ہیں۔
عالمی ادارے کے نمائندے نے جمعے کو شام میں تعینات چین کے سفیر شانگ شن سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک براہیمی کی کوششوں کے حوالے سے پرامید ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ کامیاب رہیں گی۔
دریں اثنا ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے شام سے متعلق چین اور روس کے کردار پر کڑی تنقید کی ہے۔
یوکرین کے شہر یالٹا میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ بیجنگ اور ماسکو کو چاہیے کہ وہ شامی حکومت کو حزبِ اختلاف کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لیے مجبور کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صدر اسد کی حکومت اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں گزشتہ 18 ماہ سے جاری حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور مسلح جدوجہد اور اس پر حکومتی تشدد کے نتیجے میں اب تک 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سیاسی بحران کے نتیجے میں لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو بے گھر بھی ہونا پڑا ہے۔