امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا ہے کہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو منگل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ولیم بار نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) اور امریکی اٹارنیز نے انتخابات میں جعل سازی سے متعلق شکایات کا جائزہ لیا اور اُنہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس کے نتیجے میں انتخابی نتائج تبدیل ہوئے ہوں۔
اُن کے بقول اب تک ہونے والی تحقیقات کے بعد وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے اتنی بڑی جعل سازی نہیں دیکھی جو انتخابی نتیجے کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دے۔
ولیم بار کے بیان سے امریکی ریاستوں کے الیکشن حکام اور گورنرز کے ان بیانات کو تقویت ملتی ہے جن میں وہ گزشتہ کئی ہفتوں سے دھاندلی کے الزامات کی تردید کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ولیم بار کو صدر ٹرمپ کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ الیکشن سے قبل وہ خود بھی کئی بار انتخابات میں ممکنہ جعل سازی سے متعلق خدشات ظاہر کر چکے تھے۔
تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے بعد صدر ٹرمپ کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے بعد ولیم بار نے وفاقی پراسیکیوٹرز کو ان الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
تاہم منگل کو انٹرویو کے دوران ولیم بار کی جانب سے یہ تسلیم کیے جانے کے باوجود کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے شواہد نہیں ملے، صدر ٹرمپ اب بھی اپنے بیانیے پر قائم ہیں۔
صدر ٹرمپ نے منگل کی شب ایک ٹوئٹ میں ایک مرتبہ پھر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات دہرائے اور مطالبہ کیا کہ بیلٹس پیپر کے لفافے اور اُن پر ووٹرز کے دستخط کو منظرِ عام پر لایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست جارجیا میں بڑے پیمانے پر ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کیا جائے۔
صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم اور ان کے حامیوں نے کئی اہم ریاستوں ایریزونا، جارجیا، نیواڈا، پینسلوینیا، مشی گن اور وسکونسن میں انتخابی عذرداریاں دائر کر رکھی ہیں جن میں سے کئی مسترد ہو چکی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کو فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انتخابی دھاندلی کی شکایات سے متعلق محکمۂ انصاف اپنی ذمہ داری میں کوتاہی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ ایف بی آئی یا محکمۂ انصاف میں ہوں تو یہ بڑی چیز ہے کہ آپ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "وہ کہاں ہیں؟ میں نے اُنہیں کہیں نہیں دیکھا۔"
دوسری جانب ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی اور صدر کی انتخابی مہم کے سینئر قانونی مشیر جینا ایلس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انتخابی جعل سازی سے متعلق محکمۂ انصاف کی تحقیقات ہوتی ہوئی نظر نہیں آئیں۔
محکمۂ انصاف کے ترجمان نے تاحال صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر ردِعمل نہیں دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے حالیہ صدارتی انتخابات کے مکمل غیر سرکاری نتائج کے مطابق جو بائیڈن 306 اور صدر ٹرمپ 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کر پائے ہیں جب کہ صدر کے مقابلے میں بائیڈن کے پاپولر ووٹوں کی تعداد بھی 60 لاکھ زیادہ ہے۔