امریکہ کے نیشنل ایروناٹیکل اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کی انجینیئر زینب نگین کوکس نے پاکستانی طالب علموں سے ملاقات کر کے اُنھیں اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔
زینب نگین مریخ سیارے پر تحقیق کرنے والے کیورسٹی روور نامی منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ’’ایکسیس پروگرام‘‘ کے طالب علموں نے خلائی تحقیق کے موضوع پر اپنے ابتدائی سائنسی منصوبے پیش کیے۔
زینب نگین نے طالب علموں سے گفتگو میں کہا کہ کس طرح امریکی ادارے ناسا کے سائنسدان اور انجینیئر خلائی تحقیق کے لیے پروگرام وضع کرنے اور انھیں روبہ عمل لانے کے لیے دنیا بھر میں اپنے ہم منصب لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
انھوں نے تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے ایکسیس پروگرام کے پاکستانی طالب علموں کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی یاددہانی کے لیے اپنے خطاب کو ان الفاظ پر ختم کیا، ‘‘جب ہم خلا سے زمین کو دیکھتے ہیں تو ہمیں کوئی سرحدیں اور کوئی اقوام دکھائی نہیں دیتیں۔ ہم سب اوپر کی طرف ایک جیسے ستاروں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، ہم ایک ہی آسمان کے نیچے کھڑے ہیں، اور ہم سب ایک ہی طرح کے انسان ہیں۔ خلائی تحقیق ان شعبوں میں سے ایک ہے جس میں ہم مردوں اور عورتوں پر مشتمل ایک ہی ٹیم کا حصہ بن کر اپنے سیارے کے مسائل حل کرنے کیلئے مل کر کام کرسکتے ہیں’’۔
امریکی اعانت سے جاری ا یکسیس پروگرام کے تحت دنیا بھر میں 87 ملکوں کے غیر مراعات یافتہ کم عمر طالب علموں کو بعد از اسکول دو سال تک انگریزی زبان کا جامع کورس کروایا جاتا ہے۔
زینب نگین مریخ سیارے پر تحقیق کرنے والے کیورسٹی روور نامی منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ’’ایکسیس پروگرام‘‘ کے طالب علموں نے خلائی تحقیق کے موضوع پر اپنے ابتدائی سائنسی منصوبے پیش کیے۔
زینب نگین نے طالب علموں سے گفتگو میں کہا کہ کس طرح امریکی ادارے ناسا کے سائنسدان اور انجینیئر خلائی تحقیق کے لیے پروگرام وضع کرنے اور انھیں روبہ عمل لانے کے لیے دنیا بھر میں اپنے ہم منصب لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
انھوں نے تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے ایکسیس پروگرام کے پاکستانی طالب علموں کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی یاددہانی کے لیے اپنے خطاب کو ان الفاظ پر ختم کیا، ‘‘جب ہم خلا سے زمین کو دیکھتے ہیں تو ہمیں کوئی سرحدیں اور کوئی اقوام دکھائی نہیں دیتیں۔ ہم سب اوپر کی طرف ایک جیسے ستاروں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، ہم ایک ہی آسمان کے نیچے کھڑے ہیں، اور ہم سب ایک ہی طرح کے انسان ہیں۔ خلائی تحقیق ان شعبوں میں سے ایک ہے جس میں ہم مردوں اور عورتوں پر مشتمل ایک ہی ٹیم کا حصہ بن کر اپنے سیارے کے مسائل حل کرنے کیلئے مل کر کام کرسکتے ہیں’’۔
امریکی اعانت سے جاری ا یکسیس پروگرام کے تحت دنیا بھر میں 87 ملکوں کے غیر مراعات یافتہ کم عمر طالب علموں کو بعد از اسکول دو سال تک انگریزی زبان کا جامع کورس کروایا جاتا ہے۔