گائیکی کی دنیا میں محمد رفیع کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ پاکستان، بھارت اور دنیا میں جہاں جہاں بھی جنوبی ایشیا کے لوگ بستے ہیں، محمد رفیع کی مدھر آواز اور گانوں سےآج بھی ہمیشہ کی طرح لطف اندوز ہو رہےہیں۔
اُنھوں نے موسیقی کی دنیا میں جو اپنا منفرد نقش چھوڑا ہے اُسی نے اُنھیں تمام گلوکاروں سے ایک جدا مقام عطا کیا ہے۔
غزل ہو یا گیت یا رومانوی اور ہلکے پھلکےنغمے، بھجن یا قوالی، حتیٰ کہ پاپ گانیں، سبھی میں محمد رفیع نہایت ممتاز نظر آتے ہیں اور اُنھوں نے اُن کا پورا حق ادا کیا ہے۔
امرتسرکے پاس ایک گاؤں میں جنم لینے والے محمد رفیع نے اپنے فن کا سفر ممبئی سے شروع کیا، جو آج فن کی دنیا میں بالی وڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تقریباً چالیس برسوں پر محیط اپنے فنی سفر میں محمد رفیع نے جو ورثہ چھوڑا ہے وہ جنوبی ایشیا میں آج بھی موسیقی کی دنیا کا نہایت قیمتی سرمایہ ہے۔
فن کی انتہائی بلندیوں کو چھونے والا فنکار اپنی عام زندگی میں نہایت کم گو اور ایک سادہ انسان کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اِس اعتبار سے محمد رفیع کو درویش منش بھی کہا جاسکتا ہے۔
اُنھوں نے اپنی زندگی میں بہت ہی کم انٹرویوز دیے ہوں گے۔ تاہم، 1977ء کی بات ہے جب ہمارے ساتھی براڈکاسٹر سبھاش ووہرا نے، جو اُس وقت لندن میں بی بی سی سے منسلک تھے، اُنھیں انٹرویو پر رضامند کر ہی لیا۔
اِسی انٹرویو پرمبنی ’ وائس آف امریکہ ‘کی اردو سروس نے محمد رفیع کی برسی کے موقع پر ایک
خصوصی پروگرام ترتیب دیا، جِس میں رفیع ہی کے اپنے پسندیدہ نغموں کا ایک انتخاب بھی شامل ہے۔
اسی پروگرام میں آپ محمد رفیع کے بارے میں بالی ووڈ کے مشھور براڈکاسٹر امین سیانی کی یادیں بھی سن سکیں گے۔
آج گو محمد رفیع ہمارےدرمیان موجود نہیں، لیکن گائیکی کی دنیا میں جو بیش بہا خزانہ اُنھوں نے چھوڑا ہے اُس کی وجہ سے اُن کا نام فن کی دنیا میں ایک درخشاں ستارے کی مانند ہمیشہ جگمگاتا رہے گا۔ ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کی یہ پیشکش بھی اُنھیں خراج ِعقیدت پیش کرنے کی
ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔
اِس کے بارے میں آپ کی آراٴ کا ہم خیرمقدم کریں گے۔
مکمل آڈیو سماعت فرمایئے: Listen to the full audio
اُنھوں نے موسیقی کی دنیا میں جو اپنا منفرد نقش چھوڑا ہے اُسی نے اُنھیں تمام گلوکاروں سے ایک جدا مقام عطا کیا ہے۔
غزل ہو یا گیت یا رومانوی اور ہلکے پھلکےنغمے، بھجن یا قوالی، حتیٰ کہ پاپ گانیں، سبھی میں محمد رفیع نہایت ممتاز نظر آتے ہیں اور اُنھوں نے اُن کا پورا حق ادا کیا ہے۔
امرتسرکے پاس ایک گاؤں میں جنم لینے والے محمد رفیع نے اپنے فن کا سفر ممبئی سے شروع کیا، جو آج فن کی دنیا میں بالی وڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تقریباً چالیس برسوں پر محیط اپنے فنی سفر میں محمد رفیع نے جو ورثہ چھوڑا ہے وہ جنوبی ایشیا میں آج بھی موسیقی کی دنیا کا نہایت قیمتی سرمایہ ہے۔
فن کی انتہائی بلندیوں کو چھونے والا فنکار اپنی عام زندگی میں نہایت کم گو اور ایک سادہ انسان کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اِس اعتبار سے محمد رفیع کو درویش منش بھی کہا جاسکتا ہے۔
اُنھوں نے اپنی زندگی میں بہت ہی کم انٹرویوز دیے ہوں گے۔ تاہم، 1977ء کی بات ہے جب ہمارے ساتھی براڈکاسٹر سبھاش ووہرا نے، جو اُس وقت لندن میں بی بی سی سے منسلک تھے، اُنھیں انٹرویو پر رضامند کر ہی لیا۔
اِسی انٹرویو پرمبنی ’ وائس آف امریکہ ‘کی اردو سروس نے محمد رفیع کی برسی کے موقع پر ایک
خصوصی پروگرام ترتیب دیا، جِس میں رفیع ہی کے اپنے پسندیدہ نغموں کا ایک انتخاب بھی شامل ہے۔
اسی پروگرام میں آپ محمد رفیع کے بارے میں بالی ووڈ کے مشھور براڈکاسٹر امین سیانی کی یادیں بھی سن سکیں گے۔
آج گو محمد رفیع ہمارےدرمیان موجود نہیں، لیکن گائیکی کی دنیا میں جو بیش بہا خزانہ اُنھوں نے چھوڑا ہے اُس کی وجہ سے اُن کا نام فن کی دنیا میں ایک درخشاں ستارے کی مانند ہمیشہ جگمگاتا رہے گا۔ ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کی یہ پیشکش بھی اُنھیں خراج ِعقیدت پیش کرنے کی
ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔
اِس کے بارے میں آپ کی آراٴ کا ہم خیرمقدم کریں گے۔
مکمل آڈیو سماعت فرمایئے: Listen to the full audio