|
روایت کے برخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری اِن ڈور ہو رہی ہے لیکن امریکہ میں ایسے مواقع پہلے بھی آتے رہے ہیں۔
حالیہ تاریخ میں 1985 میں اس وقت دوبارہ منتخب ہونے والے ری پبلکن صدر رونلڈ ریگن کی حلف برداری بھی کیپیٹل ہل پر کھلی فضا میں منعقد نہیں ہو پائی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے اس وقت کے ریکارڈ کے مطابق حلف برداری کی اِن ڈور منتقلی پر اس وقت کے صدر رونلڈ اور ان کی اہلیہ نینسی ریگن بہت اداس تھے۔ لیکن انہیں بھی سردی کی شدت کی وجہ سے یہ فیصلہ کرنا پڑا تھا۔
سال 1985 میں وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری لیری اسپیکس کے مطابق صدر اور خاتونِ اول کو احساس تھا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی شدید سردی اور برفانی ہواؤں کی وجہ سے کیپٹل روٹنڈا میں حلف برداری کی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا ہے۔
صدر ریگن کے دور کے ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ 1985 میں اِن ڈور حلف برداری کا فیصلہ کرتے ہوئے کون کون سے اہم پہلو ان کے پیشِ نظر تھے۔
اسپیکس لکھتے ہیں کہ اعلیٰ سطح کے فوجی اور طبی حکام سے اس سلسلے میں مشاورت کی گئی تھی کیوں کہ یہ عام لوگوں کی صحت و سلامتی کا انتہائی سنجیدہ معاملہ تھا۔
ان کے بقول ’’ہمارے بعض شرکا کے لیے ان حالات میں شدید پریشانی بھی ہو سکتی تھی۔‘‘
اس پر جب اسپیکس سے پوچھا گیا تھا کہ شرکا کو کیا پریشانی ہو سکتی تھی؟ تو اس کے جواب میں انہوں نے بتایا تھا کہ ماہرین کے مطابق برفانی ہوا کے ساتھ منفی 14 سینٹی گریڈ درجۂ حرارت کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
ان کے بقول بتایا گیا تھا کہ یہ اتنی سردی ہے کہ جس میں پانچ منٹ کے اندر کھلی فضا میں موجود ہر چیز جم سکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اس وقت کے پریس سیکریٹری لیری اسپیکس نے اس تاثر کو مسترد کردیا تھا کہ شدید سردی میں رونلڈ ریگن کی صحت سے متعلق تحفظات کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
ریگن کی عمر اس وقت 74 برس تھی اور وہ دوسری بار صدارت کی ذمے داریاں سنبھالنے والے تھے۔
ٹرمپ 78 برس کی عمر میں دوسری بار صدارت کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ سبک دوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کی عمر 82 سال ہے اور وہ بھی نئے صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شریک ہوں گے۔
اسپیکس سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا حلف برداری کے لیے کیپٹل کے مغرب میں اس حصے کے لیے ہیٹنگ کا انتظام نہیں کیا جاسکتا تھا جہاں صدر حلف لینے والے تھے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ صدر کا مسئلہ نہیں تھا۔
ان کے بقول دراصل ان ہزاروں لوگوں کے بارے میں فکر مندی تھی جو پریڈ کے راستوں اور نیشنل مال پر جمع ہو سکتے تھے۔ صدر اور خاتونِ اول کی فکر مندی ان سے متعلق تھی۔
اسپیکس کے مطابق صدر ریگن نے اس کا جائزہ لیا کہ پریڈ کے شرکا کو کئی گھنٹوں تک کھلی فضا میں رہنا پڑے گا۔ اس لیے یہ سامنے کی بات تھی کہ اس کے نتیجے میں انہیں ٹھنڈ لگنے سے کئی مسائل ہو سکتے ہیں۔
ریگن کو اس بات کی فکر تھی کہ سردی اتنی شدید ہے کہ ان کے فروسٹ بائٹ یا سردی کے باعث اعضا متاثر ہوسکتے ہیں۔
اس خبر کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔
فورم