حساب (میتھ میٹکس) سے کس کی جان نہیں جاتی۔ اپنے آس پاس کے لوگوں سے ان کےپسندیدہ مضمون کی بابت پوچھیے تو آپ کو بہت کم لوگ ایسے ملیں گے جو حساب کو پسند کرتے ہوں گے۔
لیکن کیا کریں کہ حساب سے جان بھی تو نہیں چھوٹتی۔ خاص طور پر اسکول میں پڑھنے والے بیشتر بچوں کےلیے حساب کا گھنٹہ گزارنا سوہانِ روح ہوتا ہے۔
امریکی ریاست نیو جرسی کی ایک خاتون نے اپنے بچوں کو نوعمری سے ہی حساب سکھانے کی تہیہ کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ان کا اختیار کردہ طریقہ ایسا مقبول ہوا کہ اب وہ اس موضوع پر اپنی ذاتی ویب سائٹ چلا رہی ہیں۔
یہ خاتون ہیں لارا اوورڈیک جن کا بچپن خود ان کے بقول اعداد اور ہندسوں کے ساتھ گزرا ہے۔لارا کی والدہ جب کھانا پکارہی ہوتی تھیں تو ننھی لارا اس میں ڈالے جانے والے اجزا کی مقدار کا تعین کرنے میں ان کی مدد کرتی تھیں۔ انہوں نے جیومیٹری کی شدھ بدھ اپنے والد سے حاصل کی جو فارغ اوقات میں بڑھئی کا کام کیا کرتے تھے۔
گھر کی انہی چھوٹی چھوٹی سرگرمیوں کےنتیجے میں حساب سے ان کا شغف بڑھتا چلا گیا اور یہ ان کا پسندیدہ مضمون ٹہرا۔ اپنا گھر بسانے کے بعد لارا چاہتی تھیں کہ ان کی طرح ان کے بچے بھی حساب میں ماہر ہوں۔ سو انہوں نے اپنے بچوں کو نوعمری سے ہی حساب سکھانے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی جو کامیاب رہی۔
لارا کے بقول، "جب میری بیٹی دو سال کی ہوئی تو ہم نے اسے ہر رات سونے سے پہلے کہانی سنانے کے ساتھ حساب کا ایک آسان سا سوال حل کرنے کے لیے دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا"۔
یہ سوال زیادہ تر ایسی کہانیوں پر مشتمل ہوتے تھے جن میں ان کی بیٹی کو زبانی یا انگلیوں کی مدد سے گن کر جانوروں، گاڑیوں یا ٹافیوں کی تعداد کا حساب کتاب کرنا ہوتا تھا۔
لارا کہتی ہیں کہ ان کے اس طریقے کو خاندان میں بہت سراہا گیا۔ ان کے بقول، "جب میرا تیسرا بچہ دو سال کا ہوا تو اس نے ضد کرنی شروع کردی کہ اسے بھی اپنی بڑی بہن اور بھائی کی طرح الگ سے حساب کے سوال دیے جائیں جنہیں وہ خود حل کرسکے۔ اس وقت ہمیں لگا کہ حساب کا مضمون ہمارے گھر میں مقبول ہورہا ہے اور ہمارے بچے سونے سے پہلے کہانی سننے کے علاوہ حساب کے سوال حل کرنے کا بھی شدت سے انتظار کرتے ہیں"۔
جلد ہی لارا کی اس دلچسپ ترکیب کی کہانی خاندان بھر میں پھیل گئی اور ان کے رشتے داروں اور احباب نے بھی ان سے اپنے اپنے بچوں کے لیے ایسے ہی دلچسپ سوال پوچھنا شروع کردیے۔
جب یہ تقاضے زیادہ بڑھے تو لارا نے اس مقصد کے لیے ایک ویب سائٹ لانچ کردی جس پر وہ روزانہ چھوٹے بچوں کے لیے حساب کے سوال شائع کرتی ہیں۔ ان کے بقول اس وقت ان کی یہ ویب سائٹ صرف ای میل کے ذریعے پانچ ہزار والدین کو ان کے تخلیق کردہ آسان سوالات ارسال کرتی ہے۔
بعض لوگوں کو یقیناً حیرت ہوگی کہ آخر بچوں کو اتنی کم عمری میں ہی حساب کی عادت ڈالنے کا کیا فائدہ ہے؟ ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ بچوں کو اگر نوعمری میں کھیل ہی کھیل میں حساب کی عادت ڈال دی جائے تو آگے چل کر وہ اسکولوں میں حساب کے مضمون سے نہیں گھبراتے اور اس مضمون میں ان کی کارکردگی بھی بہترہوتی ہے۔
لیکن کیا کریں کہ حساب سے جان بھی تو نہیں چھوٹتی۔ خاص طور پر اسکول میں پڑھنے والے بیشتر بچوں کےلیے حساب کا گھنٹہ گزارنا سوہانِ روح ہوتا ہے۔
امریکی ریاست نیو جرسی کی ایک خاتون نے اپنے بچوں کو نوعمری سے ہی حساب سکھانے کی تہیہ کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ان کا اختیار کردہ طریقہ ایسا مقبول ہوا کہ اب وہ اس موضوع پر اپنی ذاتی ویب سائٹ چلا رہی ہیں۔
یہ خاتون ہیں لارا اوورڈیک جن کا بچپن خود ان کے بقول اعداد اور ہندسوں کے ساتھ گزرا ہے۔لارا کی والدہ جب کھانا پکارہی ہوتی تھیں تو ننھی لارا اس میں ڈالے جانے والے اجزا کی مقدار کا تعین کرنے میں ان کی مدد کرتی تھیں۔ انہوں نے جیومیٹری کی شدھ بدھ اپنے والد سے حاصل کی جو فارغ اوقات میں بڑھئی کا کام کیا کرتے تھے۔
گھر کی انہی چھوٹی چھوٹی سرگرمیوں کےنتیجے میں حساب سے ان کا شغف بڑھتا چلا گیا اور یہ ان کا پسندیدہ مضمون ٹہرا۔ اپنا گھر بسانے کے بعد لارا چاہتی تھیں کہ ان کی طرح ان کے بچے بھی حساب میں ماہر ہوں۔ سو انہوں نے اپنے بچوں کو نوعمری سے ہی حساب سکھانے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی جو کامیاب رہی۔
لارا کے بقول، "جب میری بیٹی دو سال کی ہوئی تو ہم نے اسے ہر رات سونے سے پہلے کہانی سنانے کے ساتھ حساب کا ایک آسان سا سوال حل کرنے کے لیے دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا"۔
یہ سوال زیادہ تر ایسی کہانیوں پر مشتمل ہوتے تھے جن میں ان کی بیٹی کو زبانی یا انگلیوں کی مدد سے گن کر جانوروں، گاڑیوں یا ٹافیوں کی تعداد کا حساب کتاب کرنا ہوتا تھا۔
لارا کہتی ہیں کہ ان کے اس طریقے کو خاندان میں بہت سراہا گیا۔ ان کے بقول، "جب میرا تیسرا بچہ دو سال کا ہوا تو اس نے ضد کرنی شروع کردی کہ اسے بھی اپنی بڑی بہن اور بھائی کی طرح الگ سے حساب کے سوال دیے جائیں جنہیں وہ خود حل کرسکے۔ اس وقت ہمیں لگا کہ حساب کا مضمون ہمارے گھر میں مقبول ہورہا ہے اور ہمارے بچے سونے سے پہلے کہانی سننے کے علاوہ حساب کے سوال حل کرنے کا بھی شدت سے انتظار کرتے ہیں"۔
جلد ہی لارا کی اس دلچسپ ترکیب کی کہانی خاندان بھر میں پھیل گئی اور ان کے رشتے داروں اور احباب نے بھی ان سے اپنے اپنے بچوں کے لیے ایسے ہی دلچسپ سوال پوچھنا شروع کردیے۔
جب یہ تقاضے زیادہ بڑھے تو لارا نے اس مقصد کے لیے ایک ویب سائٹ لانچ کردی جس پر وہ روزانہ چھوٹے بچوں کے لیے حساب کے سوال شائع کرتی ہیں۔ ان کے بقول اس وقت ان کی یہ ویب سائٹ صرف ای میل کے ذریعے پانچ ہزار والدین کو ان کے تخلیق کردہ آسان سوالات ارسال کرتی ہے۔
بعض لوگوں کو یقیناً حیرت ہوگی کہ آخر بچوں کو اتنی کم عمری میں ہی حساب کی عادت ڈالنے کا کیا فائدہ ہے؟ ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ بچوں کو اگر نوعمری میں کھیل ہی کھیل میں حساب کی عادت ڈال دی جائے تو آگے چل کر وہ اسکولوں میں حساب کے مضمون سے نہیں گھبراتے اور اس مضمون میں ان کی کارکردگی بھی بہترہوتی ہے۔