رسائی کے لنکس

مشرقی یوکرین انتخابات: ’غیرقانونی، عدم استحکام کا باعث‘


وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ نام نہاد انتخابات یوکرین کے آئین اور الیکشن کے بنیادی ضابطوں کے خلاف ہیں‘؛ جب کہ محکمہٴخارجہ نے روس کو متنبہ کیا کہ اگر ماسکو اِن خودساختہ انتخابات کو تسلیم کرتا ہے، تو اس کے باعث، یہ باقی دنیا سے مزید کٹ جائے گا

روس نواز باغی لیڈر نے منگل کے روز مشرقی یوکرین میں ’عوامی جمہوریہ‘ کے خود ساختہ سربراہ کے طور پر حلف اٹھایا، جن انتخابات کی اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور یوکرین مذمت کرچکے ہیں، جنھیں ’غیر قانونی اور عدم استحکام کا باعث‘ قرار دیا گیا ہے۔

انتہائی سکیورٹی کے ماحول میں علاقے کے ایک تھیٹر میں منعقدہ اِس تقریب میں، 38 سالہ الیگزینڈر زخارشنکو نے خودساختہ ’ڈونیسک پیپلز ریپبلک‘ کے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔

ویانا میں خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے انتخابات کو ’بدقسمت اور لاحاصل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی صورت حال ’سخت تشویش‘ کا باعث ہے۔ مسٹر بان نے تمام فریق پر زور دیا کہ وہ ’منسک پروٹوکول اور یادداشت میں مضمر جذبے کے عین مطابق، فوری عمل درآمد کی سعی کریں۔

برلن میں، جرمن چانسلر آنگلا مرخیل نےاس تنازع میں روس کےکردار پر اپنی برہمی کا اظہار کیا، اور کہا کہ روس پر یورپی یونین کی طرف سے لاگو تعزیرات کو واپس لینے کا ابھی وقت نہیں آیا۔

مرخیل نے کہا کہ یوکرین کے بحرانوں کا سفارتی حل درکار ہے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ ہونے والی ووٹنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ہم اِس غیر قانونی الیکشن کی طرف نظر ڈالتے ہیں تو ہونے والے سمجھوتوں پر عمل درآمد ایک مشکل معاملہ لگتا ہے۔

پیر کے روز وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ نام نہاد انتخابات یوکرین کے آئین اور الیکشن کے بنیادی ضابطوں کے خلاف ہیں‘؛ جب کہ محکمہٴخارجہ نے روس کو متنبہ کیا کہ اگر ماسکو اِن خودساختہ انتخابات کو تسلیم کرتا ہے، تو اس کے باعث، یہ باقی دنیا سے مزید کٹ جائے گا۔
حالانکہ روس نے کشیدگی کے شکار مشرقی یوکرین کی آزادی کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، انتخابات کو جائز قرار دینے کا تاثر دینے پر روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات میں مزید دوری آتی جا رہی ہے۔

منگل کے روز سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں، یوکرین کے صدر پیترو پوروشنکو نے کہا کہ اُن کا ملک امن منصوبے کا ٹھوس حامی ہے، لیکن روس کی تائید سے ہونے والے اس معاہدے کے دیگر شرکاٴ اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG