امریکہ نے تنظیم برائے یورپی سلامتی کی سرپرستی میں سہ فریقی گروپ کے زیر اہتمام منسک میں طے پانے والے جنگ بندی کے نئے سمجھوتے کا خیر مقدم کیا ہے، جس کی یوکرین، روس، جرمنی اور فرانس نے توثیق کی ہے۔
وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری، جوش ارنیسٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سمجھوتا تنازع کے پُرامن تصفیے اور گذشتہ ستمبر میں طے ہونے والے منسک معاہدے کی ایک کڑی ہے، جو یوکرین کے اقتدارِ اعلیٰ کی بحالی کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت کا غماز ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ نیا سمجھوتا طے کرنے کے سلسلے میں، ’ہم خصوصی طور پر جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور فرانسیسی صدر اولاں کی انتھک کوششوں کے معترف ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ہم تمام فریق پر زور دیتے ہیں کہ آج کے معاہدے اور ستمبر کے سمجھوتے میں درج یقین دہانیوں پر ’مکمل اور فوری عمل کیا جائے‘۔
بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ تمام فریق سمجھوتے میں موجود تمام شقوں پر فوری عمل درآمد کے لیے ٹھوس اقدام کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ، ’ضرورت اِس بات کی ہے کہ جنگ بندی پر عمل درآمد کیا جائے اور اِس کی حرمت کی پاسداری کی جائے‘۔
وائٹ ہاؤس نے مطالبہ کیا کہ ’متنازع علاقے سے بھاری دہانے والا اسلحہ فوری طور پر ہٹایا جائے اور روس علیحدگی پسندوں کی امداد کرنا بند کرے، اور مشرقی یوکرین سے اپنی فوجیوں کا انخلا کرے اور فوجی سامان واپس لے جائے۔‘
ترجمان نے کہا ہے کہ ’آج طے ہونے والے سمجھوتے کا اصل امتحان اس پر مکمل اور کسی شک و شبہے سے بالا تر عمل درآمد ہوگا، جس میں مخاصمت کا دیرپہ خاتمہ اور روس کی سرحد کے ساتھ ساتھ یوکرین کا کنٹرول بحال کرنا شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’آج کی لڑائی میں اضافے پر امریکہ کو خاص تشویش لاحق ہے، جو بات سمجھوتے کی روح کے منافی ہے‘۔