رسائی کے لنکس

'دھواں' کے بعد 'میرے پاس تم ہو' نے دیکھنے والوں کو رلا دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی ڈیجیٹل سے نشر ہونے والے ڈرامے 'میرے پاس تم ہو' نے ملکی ڈرامہ انڈسٹری میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ ڈرامے کی آخری قسط دیکھنے والے کئی افراد جہاں آنسوؤں سے روئے وہیں بعض ناقدین اس کے اختتام پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔

چوبیس اقساط پر مشتمل ڈرامہ 'میرے پاس تم ہو' ہر ہفتے کی شب نشر ہوا کرتا تھا لیکن عوام کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے نہ صرف آخری قسط ایک ہفتے کی تاخیر سے نشر کی بلکہ اس کا دورانیہ ایک گھنٹے سے بڑھا کر دو گھنٹے کیا اور اسے سینما گھروں میں بھی دکھایا گیا جسے دیکھنے کے لیے شائقین کی بڑی تعداد پہنچی۔

ہفتے کو خلیل الرحمان قمر کے لکھے گئے اس ڈرامے کی آخری قسط نشر ہوئی تو اسے دیکھنے کے لیے لوگ پرجوش تھے اور جوں ہی ڈرامہ ختم ہوا تو سوشل میڈیا پر اس سے متعلق تبصرے ہونے لگے۔

ڈرامے میں مرکزی کردار دانش کی موت نے کئی لوگوں کو غم زدہ کیا، کچھ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے تو بعض نے ڈرامے کے اختتام پر مایوسی کا بھی اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں ڈرامہ 'میرے پاس تم ہو' ٹاپ ٹرینڈ رہا۔ ٹوئٹر صارفین ڈرامے سے قبل اور اس کے اختتام پر اپنی رائے کا اظہار کرتے رہے۔

بعض ٹوئٹر صارفین نے ڈرامے کے آخری سین دیکھ کر رونے والے افراد کی ویڈیوز شیئر کیں تو کچھ نے مشورہ دیا کہ دانش کو مرنا نہیں چاہیے تھا۔

ڈرامہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 'دھواں' ڈرامے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ لوگ اسے دیکھ کر آنسوؤں سے روئے۔ ڈرامے کی آخری قسط دیکھنے کے لیے لوگوں میں تجسس اس قدر زیادہ تھا کہ شائقین آخری قسط نشر ہونے سے پہلے ہی جاننا چاہتے تھے کہ اس میں ہو گا کیا۔

یاد رہے کہ نوے کی دہائی کے آخر میں سرکاری ٹی وی چینل 'پی ٹی وی' سے نشر ہونے والے ڈرامے 'دھواں' کی کہانی پانچ دوستوں کے گرد گھومتی تھی جن میں سے ایک دوست داؤد گولی لگنے سے مر جاتا ہے لیکن ڈرامہ اسی طرح چلتا ہے۔ ڈرامے کی آخری قسط میں تمام دوست بھی مارے جاتے ہیں۔

ڈرامہ 'میرے پاس تم ہو' کی آخری قسط میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا کہ ڈرامے کے مرکزی کردار دانش حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے مر جاتا ہے۔

ڈرامہ 'دھواں' اور 'میرے پاس تم ہو' میں ایک اور مماثلت یہ ہے کہ دھواں ڈرامے کا بیک گراؤنڈ میں چلنے والا گیت 'کسے دا یار نہ بچھڑے' نامور قوال استاد نصرت فتح علی خان کی آواز میں تھا اور ڈرامہ 'میرے پاس تم ہو' کا بیک گراؤنڈ گیت نصرت فتح علی کے شاگرد راحت فتح علی کی دل سوز آواز میں تھا جس نے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

محبت، بے وفائی اور پھر مرکزی کردار کی موت کے گرد گھومتے ڈرامے 'میرے پاس تم ہو' کی آخری قسط اب سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔

ایک ٹوئٹر صارف نے روتی ہوئی بچی کی ویڈیو شیئر کی جو ڈرامہ دیکھ کر دانش کی موت پر روتی ہے اور اسے گھر والے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ڈرامہ تھا، دانش تو زندہ ہے۔

ایک اور ویڈیو میں چند خواتین کو ڈرامے کا آخری سین دیکھنے کے بعد روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک خاتون رونے والی خواتین کو سمجھاتی ہیں کہ وہ بچ گیا ہے۔

ٹوئٹر پر زیرگردش مزید کچھ ایسی ویڈیوز ہیں جن میں نوجوان افراد کو آنسوؤں سے روتے ہوئے دیکھا جا سکتا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے ڈرامے کے کردار دانش کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ افسوس ہے ان پر جنہوں نے اپنے دو گھنٹے سینما گھر میں ضائع کیے۔

وجاہت حیدر نامی ٹوئٹر صارف نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کی ایک تصویر شیئر کی جس میں دکھائی دینے والے تماشائی نے ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر کچھ اس طرح درج تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ سے کہا کہ میرے پاس تم ہو۔

'میرے پاس تم ہو' کی کہانی

ہدایت کار ندیم بیگ اور مصنف خلیل الرحمٰن قمر کے ڈرامے میرے پاس تم ہو کی کہانی ایک ایسے مرد دانش یعنی ہمایوں سعید کی گرد گھومتی ہے جس کی بیوی مہوش اس سے بے وفائی کرتے اسے چھوڑ کر ایک امیر شخص شہوار کے ساتھ زندگی گزارنے کے سہانے خواب دیکھنے لگتی ہے۔

جب مہوش کو پتہ چلتا ہے کہ شہوار پہلے سے شادی شدہ ہے اور وہ اس سے پیار نہیں کرتا تو وہ پھر دوبارہ اپنے سابق شوہر کی طرف پلٹنے کی کوشش کرتی ہے۔

دانش کا ایک کم عمر بیٹا اپنے اسکول کی ٹیچرہانیا کو اپنے والد کے لیے پرپوز کرتا ہے۔ ہانیا اور دانش کے درمیان قربتیں بڑھنے لگتی ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن دانش دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے چل بستا ہے۔

XS
SM
MD
LG