چینی صدر شی جن پنگ نے منگل کو ووہان شہر کا دورہ کیا جہاں سے کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا۔ ایک کروڑ دس لاکھ آبادی کا یہ شہر اب بھی مکمل طور پر بند پڑا ہے اور حکام نے وائرس کو کنٹرول کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
نیوز ویب سائٹ ’دی پیپر‘ نے اطلاع دی ہے کہ صدر شی ایسے موقع پر ووہان آئے ہیں جب شہر کے آخری 14 عارضی اسپتالوں کو بند کردیا گیا ہے۔ یہ اسپتال کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے قائم کیے گئے تھے۔
ووہان شہر صوبہ ہوبائی میں واقع ہے جہاں تین روز سے کرونا وائرس کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔ چین کے دوسرے علاقوں میں پیر کو کرونا وائرس کے صرف 19 نئے کیس درج ہوئے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں کامیاب ہورہی ہیں۔
چین کے مقابلے میں دوسرے ملکوں میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، جن میں خاص طور پر ایران، اٹلی اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق صدر شی نے کہا ہے کہ ہوبائی اور ووہان میں مرحلہ وار نتائج مثبت آئے ہیں، اہداف حاصل ہورہے ہیں اور صورتحال قابو میں آتی جارہی ہے۔
انھوں نے تسلیم کیا کہ لاکھوں افراد، جن میں زیادہ تر ووہان اور صوبہ ہوبائی کے لوگ شامل ہیں، جنوری کے آخر سے مشکلات برداشت کررہے ہیں اور بہت سوں کو سختی برتے جانے پر پریشانی لاحق رہی ہے۔
صدر شی نے کہا کہ ’’ہمیں چاہیے کہ ان کی شکایت سنیں جنھوں نے تکالیف برداشت کی ہیں۔‘‘
اس دورے میں صدر شی نے منہ کو ماسک سے ڈھانپا ہوا تھا۔ انھوں نے وڈیو لنک کے ذریعے طبی کارکنوں اور اسپتال کے مریضوں سے خطاب کیا۔
سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں دکھایا گیا کہ ووہان کے شہریوں نے اپنے گھروں کی کھڑکیوں کے پاس کھڑے ہوکر صدر شی کو خوش آمدید کہا۔
چین میں حکومت سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کو فوری طور پر ہٹادیتی ہے۔ سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی کے لائیو فیڈ میں کچھ دیر تک ایک تنقیدی بیان موجود رہا جسے بعد میں ہٹادیا گیا۔ اس میں صدر شی کو مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ ’’آپ تب آئے ہیں جب وبائی بیماری تقریباً ختم ہوچکی ہے۔‘‘