وحید مراد نے 115اردو، آٹھ پنجابی، اور ایک پشتو فلم میں کام کیا اور اُنھیں پاکستانی فلموں کا چاکلیٹ ہیرو کہا جاتا تھا
وحید مراد دو اکتوبر 1938ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور1983ء میں 45برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
اُنھوں نے 1959ء میں فلموں میں کام کا آغاز کیا اور25 برس تک فلمی دنیا پر راج کیا۔ وہ نوجوان طبقے کے دلوں کی دھڑکن تھے۔
وحید مراد نے 115اردو، آٹھ پنجابی، اور ایک پشتو فلموں میں کام کیا اوراُنھیں پاکستانی فلموں کا چاکلیٹ ہیرو کہا جاتا تھا۔
اُنھوں نےکراچی گرامر اسکول سےتعلیم حاصل کی؛ اور بعد میں ایس ایم آرٹس کالج کراچی اور پھر کراچی یونیورسٹی سے انگلش لٹریچر میں ایم اے کیا ۔
وحید مراد کو ستارہ امتیاز، لائف ٹائم اچیومنٹ اور نگارڈ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اُن کی بہترین فلموں میں دل میرا دھڑکن تیری ، ہیرا اور پتھر ، ارمان، عندلیب، مستانہ ماہی ، انسانیت، دیور بھابھی، دوراہا، ماں باپ، احسان، جہاں تم وہاں ہم، نصیب اپنا اپنا شامل تھیں۔
آڈیو رپورٹ کے لیے کلک کیجیئے:
اُنھوں نے 1959ء میں فلموں میں کام کا آغاز کیا اور25 برس تک فلمی دنیا پر راج کیا۔ وہ نوجوان طبقے کے دلوں کی دھڑکن تھے۔
وحید مراد نے 115اردو، آٹھ پنجابی، اور ایک پشتو فلموں میں کام کیا اوراُنھیں پاکستانی فلموں کا چاکلیٹ ہیرو کہا جاتا تھا۔
اُنھوں نےکراچی گرامر اسکول سےتعلیم حاصل کی؛ اور بعد میں ایس ایم آرٹس کالج کراچی اور پھر کراچی یونیورسٹی سے انگلش لٹریچر میں ایم اے کیا ۔
وحید مراد کو ستارہ امتیاز، لائف ٹائم اچیومنٹ اور نگارڈ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اُن کی بہترین فلموں میں دل میرا دھڑکن تیری ، ہیرا اور پتھر ، ارمان، عندلیب، مستانہ ماہی ، انسانیت، دیور بھابھی، دوراہا، ماں باپ، احسان، جہاں تم وہاں ہم، نصیب اپنا اپنا شامل تھیں۔
آڈیو رپورٹ کے لیے کلک کیجیئے:
Your browser doesn’t support HTML5