جمعے کو حزب اختلاف کی تنظیم فیوچر موومنٹ کے سیکرٹری جنرل احمد حریری نے کار بم دھماکے کے بعد وزیر اعظم اور ان کی حکومت سے فوری طورپر مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیاتھا۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب مکاتی نے کہاہے کہ انہوں نے جمعے کے ایک ہولناک کار بم دھماکے کے بعد، جس میں پولیس انٹیلی جنس کے سربراہ ہلاک ہوگئے تھے، اپنے استعفے کی پیش کش کی تھی لیکن صدر نے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
وزیر اعظم مکاتی نے ہفتے کے روز کہا کہ صدر مائیکل سلیمان نے ان سے کہاہے کہ وہ فی الحال اپنا عہدہ نہ چھوڑیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے قومی مفاد کی خاطر اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ کیاہے۔
جمعے کو حزب اختلاف کی تنظیم فیوچر موومنٹ کے سیکرٹری جنرل احمد حریری نے کار بم دھماکے کے بعد وزیر اعظم اور ان کی حکومت سے فوری طورپر مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیاتھا۔
بیروت کےاس کار بم دھماکے میں پولیس انٹیلی جنس کے سربراہ وسام الحسن سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حزب اختلاف نے اس دھماکے کا ذمہ دار وزیر اعظم کو ٹہرایاتھا۔
حسن نے حال ہی میں بم حملے کے ایک منصوبے کی تحقیقات کی تھیں جس کے نتیجے میں ایک شام نواز لبنانی سیاست دان کو گرفتار کیا گیاتھا۔ ان کی قیادت میں سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کی تفتیش بھی ہوئی تھی ، جس کی کڑیاں شام اور حزب اللہ سے مل گئی تھیں۔
کسی نے جمعے کے کار بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا، لیکن لبنانی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے وسام الحسن اس حملے کا اصل ہدف تھے۔
وزیر ا عظم مکاتی نے ہفتے کے روز کابینہ کی ایک ہنگامی میٹنگ میں کہا ہے کہ جمعے کے حملے کا تعلق ہمسایہ ملک شام میں جاری حکومت مخالف شورش سے ہے۔
وزیر اعظم مکاتی نے ہفتے کے روز کہا کہ صدر مائیکل سلیمان نے ان سے کہاہے کہ وہ فی الحال اپنا عہدہ نہ چھوڑیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے قومی مفاد کی خاطر اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ کیاہے۔
جمعے کو حزب اختلاف کی تنظیم فیوچر موومنٹ کے سیکرٹری جنرل احمد حریری نے کار بم دھماکے کے بعد وزیر اعظم اور ان کی حکومت سے فوری طورپر مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیاتھا۔
بیروت کےاس کار بم دھماکے میں پولیس انٹیلی جنس کے سربراہ وسام الحسن سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حزب اختلاف نے اس دھماکے کا ذمہ دار وزیر اعظم کو ٹہرایاتھا۔
حسن نے حال ہی میں بم حملے کے ایک منصوبے کی تحقیقات کی تھیں جس کے نتیجے میں ایک شام نواز لبنانی سیاست دان کو گرفتار کیا گیاتھا۔ ان کی قیادت میں سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کی تفتیش بھی ہوئی تھی ، جس کی کڑیاں شام اور حزب اللہ سے مل گئی تھیں۔
کسی نے جمعے کے کار بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا، لیکن لبنانی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے وسام الحسن اس حملے کا اصل ہدف تھے۔
وزیر ا عظم مکاتی نے ہفتے کے روز کابینہ کی ایک ہنگامی میٹنگ میں کہا ہے کہ جمعے کے حملے کا تعلق ہمسایہ ملک شام میں جاری حکومت مخالف شورش سے ہے۔