نصرت شبنم ، لندن
ایک برطانوی تعلیمی ریسرچ کے نتیجے سے پتا چلا ہے کہ ، برطانوی نوجوانوں کی اکثریت اپنا مستقبل سائنس کے شعبےمیں دیکھ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ، نوجوان سائنس پڑھنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ والدین کی آراء پر مبنی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ،نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد مستقبل میں سائنسدان بننے کا خواب دیکھتی ہے۔
والدین کی اکثریت نے ایک حالیہ جائزے میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ،ان کے بچےسائنسی شعبوں میں مستقبل بنانے کارجحان رکھتے ہیں اورمستقبل میں اداکار یا پیشہ ورانہ اسپورٹس پلئیربننے کےبجائے سائنسدان بننے کوترجیح دیتے ہیں ۔
والدین کی رائے کے مطابق ،بچےسائنس پڑھنے میں از خود دلچسپی لیتے ہیں۔ 72 فیصد والدین کا خیال تھا کہ ، ان کے بچوں کو سائنسی مضامین بورنگ نہیں لگتے ہیں اسی طرح 67 فیصد والدین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ، نوجوانوں کو سائنس کا مضمون دلچسپ معلوم ہوتا ہے ۔
'یو گو ریسرچ کمپنی 'کے اس سروئے میں کل 1.200 والین شریک ہوئے جن میں سے 24 فیصد والدین کا کہنا تھا کہ،ان کے بچےسائنس پڑھنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں جبکہ ،اتنی ہی تعداد میں والدین نے بتایا کہ ،ان کے بیٹا یا بیٹی کوسائنس پڑھنا ایک مشکل ترین کام لگتا ہے ۔
مذکورہ سروئے میں نوجوانوں کے ملازمت کے حوالےسے عزائم جانے کے بارے میں سوالات بھی پوچھے گئے ۔
والدین کی طرف سے حاصل ہونے والے جوابات کے مطابق ، نوجوانوں نےجس پیشہ میں زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا وہ درج ذیل ہیں ۔
15 فیصد نوجوانوں نے کمپیوٹر گیمز ڈیزائنر بننے کی خواہش کا اظہار کیا ۔
12 فیصد بچے مستقبل میں سائنسدان بننا چاہتے تھے ۔
10 فیصد نوجوانوں نے ہنگامی سروسز میں خدمات پیش کرنے کے حوالے سے دلچسپی ظاہر کی ۔
9 فیصد نے اداکار اور9 فیصد نوجوانوں نے ڈاکٹربننے کی خواہش کا اظہار کیا ان کے علاوہ پروفشنل اسپورٹس میں مستقبل بنانے کا خواب دیکھنے والوں کی تعداد بھی 9 فیصد رہی ۔
دیگر شعبے جنھیں نوجوانوں میں مقبولیت حاصل ہے ان میں موجد بننے کے خواہاں نوجوانوں کی تعداد 7 فیصد رہی اسی طرح 7 فیصد نوجوان مستقبل میں موسیقار بننا چاہتے ہیں تاہم نرس اور مڈوائف بننے کے حوالے سے بھی سات فیصد نوجوانوں نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ۔