مشرق وسطی میں حالیہ دہشت گردی
چار جولائی کو سعودی عرب کے تین شہروں، جدہ، قطیف اور مدینہ میں تین خودکش بم دھماکے ہوئے۔ مدینہ کے کار پارکنگ میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں تین پولیس اہل کاروں کے علاوہ خود کش حملہ آور ہلاک ہوئے۔ حکام اور مبصرین کے مطابق، یہ یقینی طور پر داعش کی کارستانی ہے، جس کے تباہ کُن عزائم اور اُس کا سکہ دہشت گردی ہے
تین جولائی کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 160 ہوگئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 150سے زیادہ ہوچکی ہے، جنھیں سال رواں کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جارہا ہے
شدت پسندوں نے تین جولائی کو بنگلہ دیش کے دارلحکومت ڈھاکہ کے سفارتی علاقے میں واقع ریستوران پر حملہ کرکے 22 افراد کو یرغمال بنایا اور بعد ازاں اُنھیں قتل کیا، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی
اٹھائیس جون کو ترکی کے شہر استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر شام گئے تین خودکش بم حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں کم از کم 45 افراد ہلاک، جب کہ بیسیوں زخمی ہوئے۔ بین الاقوامی آمد کے ٹرمینل کے داخلی حصے میں کنٹرول پوائنٹ پر ہونے والے اِن حملوں کو داعش کی کارستانی بتایا گیا ہے