اسرائیل نے گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان شروع کیے گئے امن مذاکرات کو معطل کر دیا تھا۔
واشنگٹن —
فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ابھی بھی اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھنے پر تیار ہیں بشرطیکہ اسرائیل فلسطین کے دیرینہ مطالبات پورے کرے۔
ان مطالبات میں اسرائیل کی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے مغربی پٹی پر آباد کاری کو روکنا شامل ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان شروع کیے گئے امن مذاکرات کو معطل کر دیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا تھا جب فلسطین میں الفتح اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پایا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دونوں فریقوں کے درمیان شروع کیے جانے والے امن مذاکرات پر کاری ضرب پڑی ہے۔
امن مذاکرات معطل ہونے کے بعد صدر عباس نے پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ابھی بھی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
صدر عباس کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی رد ِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنے صدارتی ہیڈ کوارٹرز میں سینئیر رہنماؤں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا کہ، ’ہم کیسے مذاکرات دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔ ہمارے لیے مذاکرات شروع کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے مگر پہلے اسرائیل کی جانب سے 30 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ضروری ہے‘۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات میں اس وقت تناؤ دیکھنے کو آیا تھا جب اسرائیل نے مارچ میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے وعدے کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا تھا۔
ان مطالبات میں اسرائیل کی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے مغربی پٹی پر آباد کاری کو روکنا شامل ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان شروع کیے گئے امن مذاکرات کو معطل کر دیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا تھا جب فلسطین میں الفتح اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پایا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دونوں فریقوں کے درمیان شروع کیے جانے والے امن مذاکرات پر کاری ضرب پڑی ہے۔
امن مذاکرات معطل ہونے کے بعد صدر عباس نے پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ابھی بھی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
صدر عباس کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی رد ِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنے صدارتی ہیڈ کوارٹرز میں سینئیر رہنماؤں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا کہ، ’ہم کیسے مذاکرات دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔ ہمارے لیے مذاکرات شروع کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے مگر پہلے اسرائیل کی جانب سے 30 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ضروری ہے‘۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات میں اس وقت تناؤ دیکھنے کو آیا تھا جب اسرائیل نے مارچ میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے وعدے کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا تھا۔