’دی افغان یوتھ آرکسٹرا‘ کے اس امریکی دورے کے اخراجات امریکی محکمہ ِ دفاع اور کابل میں امریکی سفارتخانے نے برداشت کیے تھے۔ ان نوجوان افغان موسیقاروں میں اکثریت ایسے نوجوانوں کی ہے جو یتیم ہیں اور سڑکوں پر بڑے ہوئے ہیں۔
افغان نوجوانوں پر مشتمل میوزک آرکسٹرا امریکہ میں دو ہفتے قیام کے بعد افغانستان واپس پہنچ گیا ہے۔ ان نوجوانوں نے واشنگٹن ڈی سی، نیو یارک اور بوسٹن میں پرفارم کیا اور دو ہفتے میں دس ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلہ طے کیا۔
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری نے ان بچوں کو ’امن کے سفیر‘ کا خطاب دیا۔ وزیر ِ خارجہ کیری کا کہنا تھا کہ ان افغان بچوں نے موسیقی کو افغانستان میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اور اب وہ اپنے گھر واپس جا رہے ہیں۔
’دی افغان یوتھ آرکسٹرا‘ نے وائلن کے ساتھ ساتھ رباب اور ستار کا بھی استعمال کیا۔ انہوں نے ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن، واشنگٹن ڈی سی کے کینیڈی سنٹر اور نیویارک کے کارنیگی ہال میں پرفارم کرکے حاضرین سے داد سمیٹی۔
’دی افغان یوتھ آرکسٹرا‘ کے اس امریکی دورے کے اخراجات امریکی محکمہ ِ دفاع اور کابل میں امریکی سفارتخانے نے برداشت کیے تھے۔
ان نوجوان افغان موسیقاروں میں اکثریت ایسے نوجوانوں کی ہے جو یتیم ہیں اور سڑکوں پر بڑے ہوئے ہیں۔
نگین اس گروپ کی ایک رکن ہیں اور کہتی ہیں، ’’جب ہم نیویارک آئے تو ہم نے یہاں پر اونچی اونچی عمارتیں دیکھیں۔ یہ بہت خوبصورت شہر ہے۔ ہم امریکہ کے جن تین شہروں میں گئے وہ سب خوبصورت ہیں لیکن مجھے نیویارک سب سے زیادہ پسند آیا۔‘‘
احمد سرمست نے 2009 میں کابل میں ’افغان نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میوزک‘ کی بنیاد رکھی جو بعد میں ’افغان یوتھ آرکسٹرا‘ بن گیا۔ احمد کہتے ہیں، ’’میرے لیے یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ افغان نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اتنے کم سی مدت میں موسیقی میں اپنے فن کے کمالات دکھا رہے ہیں۔ اور آج وہ امریکہ میں افغان معاشرے میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کو اپنے میوزک کے ذریعے اجاگر کر رہے ہیں۔‘‘
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری نے ان بچوں کو ’امن کے سفیر‘ کا خطاب دیا۔ وزیر ِ خارجہ کیری کا کہنا تھا کہ ان افغان بچوں نے موسیقی کو افغانستان میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اور اب وہ اپنے گھر واپس جا رہے ہیں۔
’دی افغان یوتھ آرکسٹرا‘ نے وائلن کے ساتھ ساتھ رباب اور ستار کا بھی استعمال کیا۔ انہوں نے ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن، واشنگٹن ڈی سی کے کینیڈی سنٹر اور نیویارک کے کارنیگی ہال میں پرفارم کرکے حاضرین سے داد سمیٹی۔
’دی افغان یوتھ آرکسٹرا‘ کے اس امریکی دورے کے اخراجات امریکی محکمہ ِ دفاع اور کابل میں امریکی سفارتخانے نے برداشت کیے تھے۔
ان نوجوان افغان موسیقاروں میں اکثریت ایسے نوجوانوں کی ہے جو یتیم ہیں اور سڑکوں پر بڑے ہوئے ہیں۔
نگین اس گروپ کی ایک رکن ہیں اور کہتی ہیں، ’’جب ہم نیویارک آئے تو ہم نے یہاں پر اونچی اونچی عمارتیں دیکھیں۔ یہ بہت خوبصورت شہر ہے۔ ہم امریکہ کے جن تین شہروں میں گئے وہ سب خوبصورت ہیں لیکن مجھے نیویارک سب سے زیادہ پسند آیا۔‘‘
احمد سرمست نے 2009 میں کابل میں ’افغان نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میوزک‘ کی بنیاد رکھی جو بعد میں ’افغان یوتھ آرکسٹرا‘ بن گیا۔ احمد کہتے ہیں، ’’میرے لیے یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ افغان نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اتنے کم سی مدت میں موسیقی میں اپنے فن کے کمالات دکھا رہے ہیں۔ اور آج وہ امریکہ میں افغان معاشرے میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کو اپنے میوزک کے ذریعے اجاگر کر رہے ہیں۔‘‘