بھارتی کشمیر: سخت سکیورٹی کے دوران امرناتھ یاترا جاری

حکام کو توقع ہے کہ 46 دن تک جاری رہنے والی یاترا کے دوراں پانچ لاکھ سے زائد یاتری ھندوؤں کی اس اہم عبادت گاہ پر حاضری دیں گے۔ تاہم ماحولیات کے ماہرین نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے  کشمیر کی پہاڑیوں میں اجتماع پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی طرف سے کھلے میں رفع حاجت کرنے اور اپنے پیچھے غیر تحلیل شدہ مصنوعات چھوڑنے کی وجہ سے ماحولیات پر برا اثر پڑرہا ہے۔

ہندوں کا عقیدہ ہے کہ سطح سمندر سے تقریباً تیرہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع امر ناتھ غار ہندو دیو شیو کا مسکن ہے ۔
 

یاتری بلند و بالا اور دشوار پہاڑی دروں سے پیدل سفر کرتے ہوئے یا گھوڑوں پر سوار ہوکر غار تک پہنچتے ہیں۔ کئی یاتری پالکیو ں میں سوار ہونا پسند کرتے ہیں جنہیں مقامی مسلمان اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہیں-

 کئی یاتریوں کو مقامی مزدور امرناتھ غار تک کندھوں پر  لے جاتے اور واپس لاتے ہیں- اس کے لئے پالکیوں یا ڈھنڈوں کے ساتھ رسیوں سے باندھی گئی کرسیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

یاتریوں کے سفر کو آسان بنانے کے لئے کئی جگہوں پر گلیشئرز کو توڑ کر راستہ بنایا گیا ہے جس پر ماہرینِ ماحولیات نے اعتراض کیا ہے۔

امرناتھ کی یاترا پر آنے والوں میں عام ہندو عقیدت مندوں کے ساتھ ساتھ  بڑی تعداد میں سادھو سنت بھی شامل ہوتے ہیں۔

یاتری بلند و بالا اور  دشوار پہاڑی دروں سے پیدل سفر کرتے ہوئے یا گھوڑوں پر سوار ہوکر امرناتھ غار تک پہنچتے ہیں۔ کئی یاتری پالکیو ں میں سوار ہونا پسند کرتے ہیں جنہیں مقامی مسلمان اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہیں-

یاترا میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد بھی حصہ لیتی ہے۔

بیس کیمپس پہلگام اور بال تل اور گپھا کے درمیان یاتروں کے لئے جگہ جگہ عارضی قیام اور کھانے پینے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔

یاترا کے تمام راستوں پر حفاظتی اہلکار ہمہ وقت چاک و چوبند نظر آتے ہیں یہ حفاظتی اہلکار جدید اسلحے سے لیس ہیں۔ اس کے علاوہ یاترا کے دوراں نگرانی کے لئے جدید آلات کا استعمال کیا جارہا ہے

یاتروں کے قیام و طعام کے لئے سرینگر سے تقریبا" 94  کلو میٹر شمال میں واقع بال تل کے مقام پر ایک ٹینٹ سٹی قائم کی گئی ہے۔ خیموں کا ایک ایسا ہی شہر مشہور صحت افزا مقام پہلگام کے قریب بھی موجود ہے۔