امیتابھ بچن کی زندگی سے جڑی وہ خاص باتیں جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

امیتابھ بچن کی زندگی سے جڑی وہ خاص باتیں جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

بالی ووڈ اداکار امیتابھ بچن کوحالیہ برسوں میں مختلف مبصرین کی جانب سے صدی کا بہترین اداکار قرار دیا جاچکا ہے۔ منگل کے روز ان کی 69ویں سالگرہ تھی۔ انہیں بھارتی فلموں کی سب سے اہم شخصیت بھی کہا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کی زندگی پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور ان کی زندگی کا ہر لمحہ کسی نہ کسی جگہ تحریری شکل میں موجود ہے لیکن اس کے باوجود بہت سی ایسی باتیں ہیں جنہیں شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں۔ ان باتوں کو امیتابھ کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بھارتی ٹی وی " آج تک" نے خصوصی رپورٹ کے طور پر پیش کیا ہے جس کے کچھ اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

ابتداء میں امیتابھ بچن کا نام "انقلاب "رکھا گیا تھا کیوں کہ جس وقت وہ پیدا ہوئے تھے بھارت میں آزادی کی تحریک زورں پر تھی اور ہر طرف' انقلاب زندہ باد' کے نعرے گونج رہے تھے۔ ان نعروں سے متاثرہوکر ہی ان کا نام' انقلاب 'رکھا گیاتھا لیکن بعد میں بھارت کی ایک مشہور ہندی زبان کی شاعرہ سومترا نندن پنت کے مشورے پر امیتابھ کے والد ہر ی ونش رائے بچن نے ان کا نام امیتابھ رکھ دیا۔ امیتابھ کے معنی ہیں " ایسی روشنی جو کبھی مدھم نہ پڑے۔"

امیتابھ فلموں میں آنے سے پہلے کولکتہ کی ایک شپنگ فرم 'بررڈ اینڈ کمپنی' میں بطور' فریٹ بروکر' کام کرتے تھے۔ انہی دنوں امیتابھ نے آل انڈیا ریڈیو میں نیوز اینکر کے لئے درخواست دی تھی تاہم انہیں آڈیشن میں یہ کہہ کر فیل کردیا گیا کہ ان کی آواز اس کام کے لائق نہیں ہے۔ امیتابھ نے اس 'ناکامی 'کو بہت سنجیدگی سے لیا اور دن رات محنت کرکے اسی آواز سے ایسا جادو جگایا کہ لوگ آج بھی ان کی آواز کے دیوانے ہیں ۔ آنے والے سالوں میں انہوں نے ریڈیو سے ناصرف متعدد پروگرام پیش کئے بلکہ ریڈیو کے لئے گانے بھی گائے۔

امیتابھ کا خاندانی نام " شری واستو " تھا لیکن ان کے والد چونکہ شاعر تھے اور' بچن' تخلص کیا کرتے تھے لہذا امیت نے اسی تخلص کو اپنے نام کا حصہ بنالیا ۔ اب 'بچن'․ان کے نام کا 'اٹوٹ انگ ' ہے۔

امیتابھ نے 1984ء میں فلمیں چھوڑ کر سیاست میں شمولیت اختیار کی لیکن سیاست انہیں راس نا آئی اور صرف تین سال بعد ہی وہ فلموں میں لوٹ آئے۔ واپسی پر ان کی پہلی فلم"شہنشاہ" تھی جو1988ء میں ریلیز ہوئی لیکن اس فلم کے بعد فوری بعد بطور ہیرو ان کی مانگ کم ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ ان کی پے در پے کئی فلمیں فلاپ ہوگئیں۔

اس ناکامی کے بعد امیتابھ نے فلمسازی شروع کی اور اپنی ذاتی کمپنی 'امیتابھ بچن کارپویشن لمیٹیڈ' قائم کی ۔ اس کمپنی کی جاری کردہ پہلی فلم " تیرے میرے سپنے " تھی جس سے ارشد وارثی کو بریک ملا اور وہ آج کے نامور اداکار ہیں ۔ لیکن اے بی سی ایل کو اس فلم سے بہت بڑا مالی نقصان ہوا ۔

اے بی سی ایل نے 1997ء میں ایک اور فلم "مرتیو داتا" ریلیز کی لیکن یہ فلم بھی بری طرح فلاپ ہوئی۔ اس کے بعد کمپنی نے ایونٹ منیجمنٹ کا ذمہ اٹھایا لیکن یہاں بھی اسے کامیابی نہیں ملی بلکہ امیتابھ اس کمپنی کی وجہ سے بینکوں کے نادہندہ ہوگئے، انہیں جائیدادیں گرویں ڈالنا پڑیں ۔ امیتابھ کے لئے سارے کیرئیر کا یہ سخت ترین وقت تھا۔

سن 2000ء میں امیتابھ نے "کون بنے گا کروڑ پتی" کے ذریعے ٹی وی کا رخ کیا اور ایک پروگرام کا معاوضہ 25 لاکھ روپے طلب کیا۔ پھر جیسے جیسے یہ پروگرام کامیاب ہوتا گیا معاوضہ بھی بڑھتے بڑھتے ایک کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ اس پروگرام کی بدولت امیتابھ کو معاشی طور پر سنبھلنے کا موقع ملا اوریہیں سے انہوں نے دوبارہ فلمی سفر شروع کیا جو آج بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔