سوہا کا کہنا ہے کہ اپنی ایک الگ پہچان بنانا اور اپنے کام سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانا بہت بڑی کامیابی ہے۔
کراچی —
تیکھے نین نقش اور شاہانہ ناز و انداز والی سوہا علی خان نے بہت کم وقت میں بالی وڈ میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی ہے۔ ریاست ’پٹودی‘ کے شاہی گھرانے میں پیدا ہونے والی 34 سالہ سوہا نے دولت و شہرت کی ریل پیل میں آنکھ کھولی۔
نواب منصور علی خان پٹودی جیسے مایہ ناز کرکٹر اور شرمیلا ٹیگور جیسی ورسٹائل بیوٹی کوئن کی بیٹی سوہا کی فلم ’جینز‘ میں کی گئی ایکٹنگ کو ہر جگہ پذیرائی ملی اسی لئے وہ بینکنگ کیرئیر چھوڑ کراپنے بھائی اداکار سیف علی خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلم نگری میں آگئیں۔
پھر آیا سال 2006ء جس میں ریلیز ہونے والی فلم ’رنگ دے بسنتی‘ میں کئے گئے کردار نے سوہا کو ایک پہچان دی۔
سوہا کا کہنا ہے کہ شہرت اور پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، اپنی ایک الگ پہچان بنانا اور اپنے کام سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانا بہت بڑی کامیابی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے ”رائٹرز“ نے ان کی آنے والی نئی فلم ’صاحب ،بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز' سے متعلق معلومات جاننے کے لئے ان سے حال ہی میں ایک انٹرویو کیا جس کے اقتباسات پیش ہیں:
فلم ”صاحب، بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز“ میں اپنے کردار کے بارے میں کچھ بتائیے۔
سوہا: فلم میں سسپنس ہے۔ دراصل مرکزی کرداروں کی پراسراریت ہی کہانی کی جان ہے۔ میں فلم میں ایسی لڑکی کا رول کر رہی ہوں جو شاہی خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ معصوم اور بھولی بھالی ہے لیکن جب وقت پڑتا ہے تو سب کے چھکے چھڑا دیتی ہے۔
سیکوئل میں کام کرنے کے بارے میں کوئی ہچکچاہٹ تھی؟
سوہا: بالکل تھی۔ لیکن سیکوئل کا حصہ بننے کے لئے نہیں کیونکہ سیکوئل میں کام کرنا زیادہ ’سیکیور‘ اس لئے ہوتا ہے کہ پہلا حصہ اپنا رنگ جما چکا ہوتا ہے تو لوگ آسانی سے قبول کر لیتے ہیں۔ فلم بین او ر کریٹکس دونوں ہی جلد رسپونس دیتے ہیں۔
تو پھر ہچکچاہٹ کس بارے میں تھی؟
سوہا: جب میں نے فلم کا پہلا حصہ دیکھا تو اس میں موجود بولڈ سینز کو دیکھ کر میں کرسی سے تقریباً گر ہی گئی تھی۔ مجھے بالکل اندازہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ میں بولڈ سینز کر بھی پاوٴں گی یا نہیں۔ فلم میکر تگ مانشو سے ملاقات ہوئی تو وہ بھی بولڈ سینز کے بارے میں غیر یقینی کا شکار تھے اور بس یہی کہہ رہے تھے کہ دیکھ لیں گے کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے۔ پھر بعد میں انہوں نے کہا کہ سیکوئل میں ہم کچھ کم کریں گے تاکہ ہر طرح کے شائقین دیکھ سکیں اور فلم ٹی وی پر بھی دکھائی جا سکے۔
بولڈسینز کرتے ہوئے دقت ہوتی ہے؟
سوہا: خاتون ایکٹر کے ناتے بولڈسینز میں نے اس حد تک کئے جہاں تک میں نے خود کو ’کمفرٹ ایبل‘ محسوس کیا۔ گڑبڑ جب شروع ہوتی ہے جب دوسرے لوگ اس بارے میں بات کرنا شروع کردیں۔ جب ایسے سینز شوٹ ہو رہے ہوتے ہیں تو سیٹ پر بہت شور شرابا اور لوگ ہوتے ہیں تو کچھ بھی رومینٹک محسوس نہیں ہو رہا ہوتا۔ لیکن لائٹنگ اور میوزک اس قسم کے سینز کو پردے پر ’سیکسی‘ بنا دیتے ہیں۔
ایک اور بات، آپ جب کسی کے ساتھ تعلق کی ڈو ر میں بندھے ہوں تو ایسے سینز اور بھی غیر اہم سے ہوجاتے ہیں۔ لیکن یہ سب توکام کا حصہ ہے۔
آپ اور کنال کھیمو دونوں ایک ہی پروفیشن کا حصہ ہیں،مشکل ہوتی ہے؟
سوہا: ہم دونوں ایک دوسرے کو نہیں بتاتے کہ کیا کرنا ہے، کیا نہیں۔ مجھے اعتماد ہوتا ہے کہ کنال فلم میں بولڈ سینز کرتے وقت میرا خیال رکھے گا اور میرا بھی یہی حال ہے پھر بھی کبھی کبھی میں بے سکون ہو ہی جاتی ہوں۔ میری ماں کا کہنا ہے کہ جب آپ کسی ایکٹر کو اپنا ساتھی بناتے ہیں تو اس میں مشکلات ہوتی ہیں۔
کنال آپ کے بولڈسینز کو آسانی سے قبول کر لیتے ہیں؟
سوہا: ہم دونوں ذہنی طور پر بہت مضبوط ہیں اوریہ رشتہ ہم دونوں کے لئے ہی بہت اہم ہے اور ہم اسے قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد ہے۔ ہم دونوں پروفیشنل ہیں پھر بھی ایسے سینز کرتے وقت ایک دوسرے کے کمفرٹ لیول کو دھیان میں رکھتے ہیں۔
آپ نے بہت زیادہ کمرشل سینما نہیں کیا، ایسے میں فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ کہاں دیکھتی ہیں؟
سوہا: پتا نہیں۔ میں نے نہ اس بارے میں کبھی سوچا ہے اور نہ ہی کوئی پلاننگ کی ہے۔ میں فلم میں پیسہ کمانے نہیں شہرت حاصل کرنے آئی تھی۔ یہ ضرور ہے کہ میں مالی طور پرمضبوط ہونا پسند کرتی ہوں لیکن مجھے لگتا ہے کہ بہت زیادہ پیسہ اور شہرت زندگی کو دشوار کردیتا ہے۔ مجھے سادہ زندگی گزارنا پسند ہے۔ بس میں یہ چاہتی ہوں کہ لوگ میرے کام کو سراہیں۔۔
نواب منصور علی خان پٹودی جیسے مایہ ناز کرکٹر اور شرمیلا ٹیگور جیسی ورسٹائل بیوٹی کوئن کی بیٹی سوہا کی فلم ’جینز‘ میں کی گئی ایکٹنگ کو ہر جگہ پذیرائی ملی اسی لئے وہ بینکنگ کیرئیر چھوڑ کراپنے بھائی اداکار سیف علی خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلم نگری میں آگئیں۔
پھر آیا سال 2006ء جس میں ریلیز ہونے والی فلم ’رنگ دے بسنتی‘ میں کئے گئے کردار نے سوہا کو ایک پہچان دی۔
سوہا کا کہنا ہے کہ شہرت اور پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، اپنی ایک الگ پہچان بنانا اور اپنے کام سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانا بہت بڑی کامیابی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے ”رائٹرز“ نے ان کی آنے والی نئی فلم ’صاحب ،بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز' سے متعلق معلومات جاننے کے لئے ان سے حال ہی میں ایک انٹرویو کیا جس کے اقتباسات پیش ہیں:
فلم ”صاحب، بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز“ میں اپنے کردار کے بارے میں کچھ بتائیے۔
سوہا: فلم میں سسپنس ہے۔ دراصل مرکزی کرداروں کی پراسراریت ہی کہانی کی جان ہے۔ میں فلم میں ایسی لڑکی کا رول کر رہی ہوں جو شاہی خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ معصوم اور بھولی بھالی ہے لیکن جب وقت پڑتا ہے تو سب کے چھکے چھڑا دیتی ہے۔
سیکوئل میں کام کرنے کے بارے میں کوئی ہچکچاہٹ تھی؟
سوہا: بالکل تھی۔ لیکن سیکوئل کا حصہ بننے کے لئے نہیں کیونکہ سیکوئل میں کام کرنا زیادہ ’سیکیور‘ اس لئے ہوتا ہے کہ پہلا حصہ اپنا رنگ جما چکا ہوتا ہے تو لوگ آسانی سے قبول کر لیتے ہیں۔ فلم بین او ر کریٹکس دونوں ہی جلد رسپونس دیتے ہیں۔
تو پھر ہچکچاہٹ کس بارے میں تھی؟
سوہا: جب میں نے فلم کا پہلا حصہ دیکھا تو اس میں موجود بولڈ سینز کو دیکھ کر میں کرسی سے تقریباً گر ہی گئی تھی۔ مجھے بالکل اندازہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ میں بولڈ سینز کر بھی پاوٴں گی یا نہیں۔ فلم میکر تگ مانشو سے ملاقات ہوئی تو وہ بھی بولڈ سینز کے بارے میں غیر یقینی کا شکار تھے اور بس یہی کہہ رہے تھے کہ دیکھ لیں گے کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے۔ پھر بعد میں انہوں نے کہا کہ سیکوئل میں ہم کچھ کم کریں گے تاکہ ہر طرح کے شائقین دیکھ سکیں اور فلم ٹی وی پر بھی دکھائی جا سکے۔
بولڈسینز کرتے ہوئے دقت ہوتی ہے؟
سوہا: خاتون ایکٹر کے ناتے بولڈسینز میں نے اس حد تک کئے جہاں تک میں نے خود کو ’کمفرٹ ایبل‘ محسوس کیا۔ گڑبڑ جب شروع ہوتی ہے جب دوسرے لوگ اس بارے میں بات کرنا شروع کردیں۔ جب ایسے سینز شوٹ ہو رہے ہوتے ہیں تو سیٹ پر بہت شور شرابا اور لوگ ہوتے ہیں تو کچھ بھی رومینٹک محسوس نہیں ہو رہا ہوتا۔ لیکن لائٹنگ اور میوزک اس قسم کے سینز کو پردے پر ’سیکسی‘ بنا دیتے ہیں۔
ایک اور بات، آپ جب کسی کے ساتھ تعلق کی ڈو ر میں بندھے ہوں تو ایسے سینز اور بھی غیر اہم سے ہوجاتے ہیں۔ لیکن یہ سب توکام کا حصہ ہے۔
آپ اور کنال کھیمو دونوں ایک ہی پروفیشن کا حصہ ہیں،مشکل ہوتی ہے؟
سوہا: ہم دونوں ایک دوسرے کو نہیں بتاتے کہ کیا کرنا ہے، کیا نہیں۔ مجھے اعتماد ہوتا ہے کہ کنال فلم میں بولڈ سینز کرتے وقت میرا خیال رکھے گا اور میرا بھی یہی حال ہے پھر بھی کبھی کبھی میں بے سکون ہو ہی جاتی ہوں۔ میری ماں کا کہنا ہے کہ جب آپ کسی ایکٹر کو اپنا ساتھی بناتے ہیں تو اس میں مشکلات ہوتی ہیں۔
کنال آپ کے بولڈسینز کو آسانی سے قبول کر لیتے ہیں؟
سوہا: ہم دونوں ذہنی طور پر بہت مضبوط ہیں اوریہ رشتہ ہم دونوں کے لئے ہی بہت اہم ہے اور ہم اسے قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد ہے۔ ہم دونوں پروفیشنل ہیں پھر بھی ایسے سینز کرتے وقت ایک دوسرے کے کمفرٹ لیول کو دھیان میں رکھتے ہیں۔
آپ نے بہت زیادہ کمرشل سینما نہیں کیا، ایسے میں فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ کہاں دیکھتی ہیں؟
سوہا: پتا نہیں۔ میں نے نہ اس بارے میں کبھی سوچا ہے اور نہ ہی کوئی پلاننگ کی ہے۔ میں فلم میں پیسہ کمانے نہیں شہرت حاصل کرنے آئی تھی۔ یہ ضرور ہے کہ میں مالی طور پرمضبوط ہونا پسند کرتی ہوں لیکن مجھے لگتا ہے کہ بہت زیادہ پیسہ اور شہرت زندگی کو دشوار کردیتا ہے۔ مجھے سادہ زندگی گزارنا پسند ہے۔ بس میں یہ چاہتی ہوں کہ لوگ میرے کام کو سراہیں۔۔