کچھ سال پہلے تک شاید کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہو گا کہ ’پاکستان میں بھی اینی میٹیڈ فلمیں بنیں گی اور دنیا بھر میں انہیں پذیرائی ملے گی ۔‘ جس ملک کی فلم انڈسٹری ختم ہو گئی ہو اور جہاں کے سنیما ہالز کو تالے لگ گئے ہوں وہاں واقعی یہ سوچ بھی محال تھی۔
لیکن جیسے جیسے ملک میں سنیما کی بحالی ممکن ہو رہی ہے, نئی سوچیں حقیقت میں بدلتی نظر آ رہی ہیں۔ کمپیوٹر گرافکس، وژوئل ایفیکٹس اور تھری ڈی اینیمیشن اب پاکستان میں بھی ممکن ہے ۔ پاکستان کی متعدد اشتہاری کمپنیاں اینی میٹیڈ اشتہارات بنا رہی ہیں جبکہ اس سے قبل اس ٹیکنالوجی کے لئے بنکاک، دبئی، انڈیا اور تھائی لینڈپر انحصار کرنا پڑتا تھا۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں متعدد اینی میٹیڈ فلمیں بنیں اور کامیابی سے ہمکنار ہوئیں جیسے’ برقع ایوینجر‘،’تین بہادر‘ واس کا سیکوئل، ’ٹک ٹوک‘ اور تکمیل کے آخری مراحل طے کرنے والی ’اللہ یار اور لیجنڈ آف مارخور‘ شامل ہیں۔
کراچی میں کئی فلم ساز کمپنیوں اور اشتہاری کمپنیوں سے وابستہ اداروں نے اینیمیشن اور گرافکس کی جدید ترین سہولیات کے آراستہ اسٹوڈیوز قائم کر لئے ہیں جہاں دن رات کام ہو رہا ہے۔ ٹی وی کے لئے’برقع ایوینجر‘ تیار کرنے والی ایک کمپنی نے اپنا آفس اسلام آباد میں قائم کیا ہے۔
اس کمپنی کے روح رواں عدیل نے خصوصی طور پر وائس آف امریکہ کو پاکستان میں اینی میٹیڈ فلموں کے مستقبل کے حوالے سے بتایا۔ برقع اوینجرز کی تخلیق کا سہرا گلوکار ہارون کے سر ہے ۔ اس کا میوزک بھی انہوں نے ہی کمپوز کیا تھا ۔ ہارون نے اس کے لئے سنگنگ بھی کی جبکہ کچھ گانے علی ظفر، علی عظمت اور جوش نے بھی گائے ۔
عدیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں اینی میٹیڈ فلموں کا مستقبل بہت روشن ہے اور اس کا اندازا اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ’ برقع اوینجرز‘ کو ترکی، عربی، تامل، فارسی اور پشتو زبانوں میں ڈب بھی کیا گیا ۔
اینی میٹیڈ فلمیں پاکستانی فلم انڈسٹری کی بحالی میں تو مدد دیں گی ہی ساتھ ساتھ اس سے بزنس بھی بڑھے گا ۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے جیسے بڑے نام شاید اس سے نہ جڑتے۔ شرمین نے سن 2015ء میں ’تین بہادر‘ نامی اینی میٹیڈ فلم پروڈیوس کی جبکہ اس کے بعد اس کا سیکوئل بھی بنایا گیا۔
’ فلم اللہ یار اینڈ دا لیجینڈ آف مارخور‘ کو عزیزخان نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ فلم میں وائلڈ لائف کو موضوع بنایا گیا ہے۔
جیو ٹی وی نیٹ ورک سے حالیہ مہینوں میں ایک نیا اینی میٹیڈ کردار تخلیق کیا گیا جس کا نام ’زینب ‘ ہے۔ اسی طرح کچھ ایڈورٹائزنگ کمپنیز اشتہاری فلمیں بھی بنا چکے ہیں جنہیں بچوں میں بہت زیادہ پذیزائی حاصل ہوئی۔ اس حد تک کہ بچے ان کرداروں کو کھیل کھیل میں آج بھی دوہراتے نظر آتے ہیں۔
ان تمام فلموں کی کامیابی کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ برقع ایوینجر پاکستان کی اب تک سب سے کامیاب تھری ڈی ٹی وی سیریز ہے۔ اس میں عام سپر ہیرو فلموں کے برعکس برقع ایوینجر میں مرکزی کردار ایک لڑکی کا تھا۔
برقع ایوینجر تیار کرنے والی کمپنی کے سینئر عہدیدار عدیل کے مطابق اس کی 22 منٹ کی 52 اقساط نہ صرف بچوں میں مقبول ہوئیں بلکہ بڑوں نے بھی سیریز کو مثبت پیغام کی وجہ سے بہت پسند کیا۔ آن لائن اور ٹی وی پر برقع ایوینجر کے ناظرین کی تعداد 100 ملین رہی۔ یوٹیوب پر’برقع ایونجر‘ کی 7 قسطوں کو 25 ملین سے زائد بار دیکھا گیا۔
پاکستان کے علاوہ بھارت،افغانستان اور انڈونیشیا میں بھی برقع ایوینجر بہت پسند کی گئی۔ افغانستان میں دری اور پشتو زبان میں پیش کی گئی برقع ایونجر کا مرکزی کردار اتنا مقبول ہوا کہ دیواروں پر بھی برقع ایونجر کو پینٹ کیا گیا۔
برقع ایوینجر اب ملائیشیا، سنگاپور، سری لنکا، بنگلہ دیش اور برونائی میں بھی دکھائے جانے کی تیاریاں ہیں۔
پاکستان میں اس سیریز نے ’نیشنل انوویشن ایوارڈ‘،’لمز انٹرنیشنل فلم فیسیٹول‘ ،کینیڈا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ’رائزنگ اسٹار ایوارڈ‘، یوکے میں ’ایشین میڈیا ایوارڈز‘ میں بہترین ٹی وی شو، جرمنی میں ’انٹرنیشنل جینڈر ایکوٹی پرائز ‘ اور امریکہ میں ’پی باڈی ایوارڈ‘ حاصل کیا۔ اسے 2014 میں ’ایمی ایوارڈز‘ کے لئے بھی نامزد کیا جاچکا ہے۔
اینی میٹڈ فلموں کے شوقین افراد کے لئے برقع ایوینجرز تیار کرنے والی کمپنی نے ایک اور نئی سیریز’ٹیٹو اینڈ تانیہ‘ بھی تیار کی ہے ۔ تین سے پانچ منٹ کی 16 اقساط پر مشتمل اس نئی تھری ڈی سیریز میں پاکستان کے ہر شعبے کی مشہور شخصیات اور رول ماڈلز کے بارے میں معلومات پیش کی جائیں گی۔
جن شخصیات کے بارے میں ’ٹیٹو اور تانیہ‘ میں آپ دیکھ سکیں گے ان میں ڈاکٹر روتھ فاؤ، عبدالستار ایدھی، ملالہ یوسف زئی اور دیگر شامل ہیں۔