پاکستان میں پولیو کے موضوع پر شاید اب تک کوئی فلم نہیں بنی۔ حالانکہ یہ معاشرے کا بہت سنگین اور گمبھیر مسئلہ ہے۔ نہ جانے کتنی قیمتی زندگیاں اس مسئلے میں الجھ کر ہمیشہ کے لئے معذور ہوچکی ہیں۔ اس کے باوجود، اس مسئلے سے عوامی آگاہی پہلے روز جتنی ہی اہم اور ضروری ہے۔
یہی وہ خیال ہے جسے اپنے قلم سے سجا کر ڈاکٹر مشہود قادری نےایک فلمی کہانی ’ساون‘ لکھی۔ اگرچہ اسے ’کہانی‘ کہنا بھی کسی حد تک غلط ہوگا کیوں کہ فلم میں جو کچھ بھی دکھایا گیا ہے وہ ہمارے معاشرے کی سچائیاں ہیں۔
فلم کے حوالے سے ایک اچھی اور خوش کُن خبر یہ ہے کہ ’ساون‘ نے اسپین کے شہر میڈرڈ میں ہونے والے میڈرڈ بین الاقوامی فلم فیسٹول 2017 میں غیر ملکی زبان کی بہترین فیچر فلم کا ایوارڈ جیت لیا ہے۔
یہ تقریب اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں 8 جولائی سے 15 جولائی تک جاری رہی۔
اب یہی ’ساون‘ پاکستان میں 11 اگست کو ریلیز ہونے والی ہے۔ اسے’جیو فلمز‘ کی جانب سے ریلیز کیا جارہا ہے۔ جیو فلمز کے ایک عہدیدار محمد ناصر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’فلم بلوچستان کے پس منظر میں ہے اور پہاڑوں میں گھرے ایک گاؤں میں رہنے والے ایک 9 سالہ لڑکے کے گرد گھومتی ہے جو پولیو کے باعث معذور ہوچکا ہے۔‘‘
فلم کا بیشتر حصہ اسکردو اور شگر کی خوبصورت وادیوں اور پہاڑیوں میں فلمایا گیا ہے۔
فلم فرحان عالم نے ڈائریکٹ کی ہے، جو پہلے ہی اپنی اچھی فوٹوگرافی کی وجہ سےمشہور ہیں۔ اب انہوں نے فلم کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی اپنا لوھا منوا لیا ہے۔
فلم کا میوزک ’ہینگ اوور‘ اور’کنگ فو پانڈا‘ کی میوزک ٹیم کا حصہ رہنے والے موسیقار ایمرایشیلے نے ترتیب دیا ہے، جبکہ کاسٹ میں سید کرم حسین بھی شامل ہیں۔
پولیو سے متاثرہ لڑکے کے کردار میں سید کرم حسین نے اپنی بھرپور پرفارمنس سے فلم میں جان ڈال دی ہے اور اپنے کردار کو بہت خوش اسلوبی سے انجام دیا۔ یہ ان کی پہلی فلم ہے۔
اس فلم کے اداکاروں میں عمران اسلم اور نجیبا فیض بھی شامل ہیں۔ فلم اسٹار ندیم اور ٹیپو یورگش نےاس فلم میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا۔
اس فلم میں پولیو سے متاثرہ لڑکے کے کردار کی مدد سے پاکستان میں لوگوں کو پولیو کے خطرناک اثرات سے آگاہ کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ فلم پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں اضافے کا باعث بنے گی۔