ایک بم دھماکہ شمالی بغداد میں شیعہ زائرین کو مسجد لے جانے والی ایک منی بس میں ہوا جس کے نتیجے میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
ہفتے کے روزمہلک حملوں کی ایک تازہ لہر نے عراق کے امن کو ہلاکر رکھ دیا ہے جہاں عیدالاضحی کی تعطیل کا دوسرا دن تھا۔
عہدے داروں نے کہا ہے متعدد بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کی زد میں آکر کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے زیادہ تر شیعہ زائرین تھے۔
تشدد کے ان واقعات میں ایک بم دھماکہ شمالی بغداد میں شیعہ زائرین کو مسجد لے جانے والی ایک منی بس میں ہوا جس کے نتیجے میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ ایک اور دھماکہ دارالحکومت کے نزدیک واقع ایک مشہور اوپن ایئر مارکیٹ میں ہوا جس سے کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں بچے بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ عراق کے مختلف حصوں میں متعدد بم دھماکے ہوئے جن کا نشانہ بن کر کم ازکم مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
کسی نے فوری طورپر ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔ اس سے پہلے شورش پسند سنی اور القاعدہ کے عسکریت پسند شیعوں کو ہدف بنا کرحملے کرتے رہے ہیں۔
عراق میں 2006اور 2007 کے دوران تشدد اپنے عروج پر تھا ، جس کے بعدسے ان حملوں میں نمایاں کمی آچکی ہے۔ لیکن گذشتہ دو سال کے عرصے میں ستمبر عراق کے لیے مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا ہے جس دوران متعدد حملوں میں مجموعی طورپر 365 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
عہدے داروں نے کہا ہے متعدد بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کی زد میں آکر کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے زیادہ تر شیعہ زائرین تھے۔
تشدد کے ان واقعات میں ایک بم دھماکہ شمالی بغداد میں شیعہ زائرین کو مسجد لے جانے والی ایک منی بس میں ہوا جس کے نتیجے میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ ایک اور دھماکہ دارالحکومت کے نزدیک واقع ایک مشہور اوپن ایئر مارکیٹ میں ہوا جس سے کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں بچے بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ عراق کے مختلف حصوں میں متعدد بم دھماکے ہوئے جن کا نشانہ بن کر کم ازکم مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
کسی نے فوری طورپر ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔ اس سے پہلے شورش پسند سنی اور القاعدہ کے عسکریت پسند شیعوں کو ہدف بنا کرحملے کرتے رہے ہیں۔
عراق میں 2006اور 2007 کے دوران تشدد اپنے عروج پر تھا ، جس کے بعدسے ان حملوں میں نمایاں کمی آچکی ہے۔ لیکن گذشتہ دو سال کے عرصے میں ستمبر عراق کے لیے مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا ہے جس دوران متعدد حملوں میں مجموعی طورپر 365 افراد لقمہ اجل بن گئے۔