فلم کی کہانی ایک چھ سالہ بچی کے گرد گھومتی ہے جو اپنے بیمار والد کے ہمراہ ریاست لوزیانا کی ایک کھڑے پانیوں کی ایک جھیل کے کنارے پسماندہ بستی میں رہتی ہے۔
امریکہ کے فلمی حلقوں میں میں ان دنوں 'بیسٹس آف دی سدرن وائلڈ'نامی ایک فلم نے دھوم مچا رکھی ہے ۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ایک چھ سالہ بچی اور اس کے بیمار والد کے باہمی تعلق پر مبنی اس جذباتی فلم نے نہ صرف فلمی ناقدین کی زبردست پذیرائی حاصل کی ہے بلکہ 'سن ڈانس' اور 'کینز' جیسے معتبر فلمی میلوں کے نمائندہ ایوارڈ ز بھی حاصل کیے ہیں۔
فلم کی کہانی ایک چھ سالہ بچی 'ہش پپی' کے گرد گھومتی ہے جو اپنے شرابی اور بیمار والد 'وِنک' کے ہمراہ ریاست لوزیانا کی کھڑے پانیوں کی ایک جھیل کے کنارے واقع پسماندہ بستی میں رہتی ہے۔
بچی اور اس کے والد نے اپنی اس بستی کا نام 'باتھ ٹب' رکھا ہوا ہے جو ایک ممکنہ طاقت ور طوفان کے باعث صفحہ ہستی سے مٹنے والی ہے۔
بڑے پیمانے پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں نے صرف اس طوفان کو ہی نہیں بلکہ زمانہ قبل از تاریخ میں فنا ہوجانے والے 'اوراکس' نامی بڑی جسامت کے بیلوں کو بھی دوبارہ جنم دے دیا ہے جن کے باعث یہ پسماندہ آبادی دوہرے خطرے سے دوچار ہے۔
ایسے میں نوعمر 'ہش پپی' اپنا گھر اور علاقہ چھوڑ کر اپنی والدہ کی تلاش میں نکلتی ہے اور راستے کی پریشانیوں کا سامنا کرتی ہے۔
فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے صرف مصنف اور ہدایت کار ہی نہیں، بلکہ تمام اداکار بھی نوآموز ہیں اور انہوں نے پہلی بار کسی فلم میں کام کیا ہے۔
ہدایت کار بین زیٹلن فلم کے شریک مصنف بھی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ فلم میں دکھائے گئے مقامات افسانوی ہیں لیکن یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے۔
زیٹلن کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ فلم بہت سی ایسی چیزوں سے متاثر ہو نے کے بعد بنائی ہے جو روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان کے بقول طوفانوں کا آنا ایک معمول ہے لیکن یہ طوفان ان بستیوں کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں جنہیں ہر بار نقشے سے مٹ جانے کا خطرہ درپیش ہوتا ہے۔
زیٹلن کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی کہانی پیش کرنا چاہتے تھے جس میں صفحہ ہستی سے مٹنے کے خطرے کا سینہ تان کر مقابلہ کرنے کا درس دیا جائے۔
فلم میں 'ہش پپی' کا کردار آٹھ سالہ کوین زہان ویلس نے نبھایا ہے۔ نوآموز اور کم عمر اداکارہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے فلم بندی کے دوران میں خوب مزے کیے۔
ان کے بقول وہ ایک مطمئن اور صاف ستھری شخصیت کی مالک ہیں اور انہیں امید نہیں تھی کہ اس فلم میں انہیں اتنی زیادہ ابتری اور گندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ بتاتی ہیں کہ فلم کی عکس بندی کے دوران میں انہیں مٹی میں لوٹنا اور گارے تک میں کودنا پڑا جس کا انہوں نے بھرپور لطف اٹھایا۔
فلم کی عکس بندی امریکی ریاست لوزیانا کے ساحلی علاقوں میں کی گئی ہے اور اسے 27 جولائی سے امریکی سنیماؤں میں نمائش کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ایک چھ سالہ بچی اور اس کے بیمار والد کے باہمی تعلق پر مبنی اس جذباتی فلم نے نہ صرف فلمی ناقدین کی زبردست پذیرائی حاصل کی ہے بلکہ 'سن ڈانس' اور 'کینز' جیسے معتبر فلمی میلوں کے نمائندہ ایوارڈ ز بھی حاصل کیے ہیں۔
فلم کی کہانی ایک چھ سالہ بچی 'ہش پپی' کے گرد گھومتی ہے جو اپنے شرابی اور بیمار والد 'وِنک' کے ہمراہ ریاست لوزیانا کی کھڑے پانیوں کی ایک جھیل کے کنارے واقع پسماندہ بستی میں رہتی ہے۔
بچی اور اس کے والد نے اپنی اس بستی کا نام 'باتھ ٹب' رکھا ہوا ہے جو ایک ممکنہ طاقت ور طوفان کے باعث صفحہ ہستی سے مٹنے والی ہے۔
بڑے پیمانے پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں نے صرف اس طوفان کو ہی نہیں بلکہ زمانہ قبل از تاریخ میں فنا ہوجانے والے 'اوراکس' نامی بڑی جسامت کے بیلوں کو بھی دوبارہ جنم دے دیا ہے جن کے باعث یہ پسماندہ آبادی دوہرے خطرے سے دوچار ہے۔
ایسے میں نوعمر 'ہش پپی' اپنا گھر اور علاقہ چھوڑ کر اپنی والدہ کی تلاش میں نکلتی ہے اور راستے کی پریشانیوں کا سامنا کرتی ہے۔
فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے صرف مصنف اور ہدایت کار ہی نہیں، بلکہ تمام اداکار بھی نوآموز ہیں اور انہوں نے پہلی بار کسی فلم میں کام کیا ہے۔
ہدایت کار بین زیٹلن فلم کے شریک مصنف بھی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ فلم میں دکھائے گئے مقامات افسانوی ہیں لیکن یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے۔
زیٹلن کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ فلم بہت سی ایسی چیزوں سے متاثر ہو نے کے بعد بنائی ہے جو روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان کے بقول طوفانوں کا آنا ایک معمول ہے لیکن یہ طوفان ان بستیوں کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں جنہیں ہر بار نقشے سے مٹ جانے کا خطرہ درپیش ہوتا ہے۔
زیٹلن کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی کہانی پیش کرنا چاہتے تھے جس میں صفحہ ہستی سے مٹنے کے خطرے کا سینہ تان کر مقابلہ کرنے کا درس دیا جائے۔
فلم میں 'ہش پپی' کا کردار آٹھ سالہ کوین زہان ویلس نے نبھایا ہے۔ نوآموز اور کم عمر اداکارہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے فلم بندی کے دوران میں خوب مزے کیے۔
ان کے بقول وہ ایک مطمئن اور صاف ستھری شخصیت کی مالک ہیں اور انہیں امید نہیں تھی کہ اس فلم میں انہیں اتنی زیادہ ابتری اور گندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ بتاتی ہیں کہ فلم کی عکس بندی کے دوران میں انہیں مٹی میں لوٹنا اور گارے تک میں کودنا پڑا جس کا انہوں نے بھرپور لطف اٹھایا۔
فلم کی عکس بندی امریکی ریاست لوزیانا کے ساحلی علاقوں میں کی گئی ہے اور اسے 27 جولائی سے امریکی سنیماؤں میں نمائش کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔