جوں جوں الیکشن قریب آرہا ہے ، سیاسی پارٹیوں کی کوشش ہے کہ بالی وڈ اسٹارز کو اپنی الیکشن مہم کا حصہ بنا کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرسکیں
بھارت میں آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کے لئے انتخابی گہماگہمی عروج پر ہے اور ایسے ماحول میں بھلا ہندی فلم نگری کیسے محفوظ رہ سکتی ہے۔ بالی وڈ اسٹارز سے لے کر فلم میکرز تک سبھی ’الیکشن بخار‘ میں مبتلا ہیں اورجلد آنے والی کم از کم آدھا درجن فلمیں ایسی ہیں جن کا موضوع سیاست ، سیاست دان اور الیکشن ہیں۔
سیاسی شعور میں اضافہ کرتی فلمیں۔۔؟
مادھوری ڈکشت اور جوہی چاولہ اسٹارر ’گلاب گینگ‘ سینما گھروں کی زینت بن چکی ہے۔ فلم میں عورتوں کے مسائل اور سیاسی داوٴ ہیچ کو خوبی سے اجاگر کیا گیا ہے۔
رانی ریوالور
رانی ریوالور کی کہانی ’لو اسٹوری‘ تو ہی لیکن ایسی لو اسٹوری جو سیاسی پس منظر سے جڑی ہے۔ ’رانی ریوالور‘ میں آپ کنگنا رانوٹ کو سیاستدان کے روپ میں دیکھ سکیں گے۔
میڈم جی
پیج تھری، ’فیشن‘ اور ’ہیروئن‘ جیسی کامیاب فلموں کے ڈائریکٹر مدھر بھنڈارکر آج کل جس فلم پر کام کر رہے ہیں، اس کا نام ہے ’میڈم جی‘۔ فلم کی ہیروئن پریانکا چوپڑہ ہیں جو آئٹم گرل سے سیاستدان بن جاتی ہے۔ بھنڈارکر کا کہنا ہے کہ فلموں میں سیاسی رنگ کے لئے میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جس نے سیاسی شعور بڑھا دیا ہے۔
کتابوں سے لی گئی فلمی کہانیاں
سیاست کے گرد گھومتے انوجا چوہان کے ناول ’بیٹل فور بٹورا‘ پربھی فلم تیاری کے مراحل میں ہے۔ فلم کا نام ابھی طے نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن، فلم پروڈیوسر ایکٹر انیل کپور کو یقین ہے کہ فلم دیکھنے والے اسے پسند کریں گے۔ یہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار دو سیاستدانوں کی کہانی ہے جو الیکشن کے میدان میں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں۔ فلم میں ہیروئن کا کردار نبھائیں گی سونم کپور۔
سیاستدانوں سے متاثرہوکر بنائی گئی فلمیں
سنجے گپتا کی آنے والی فلم ’ممبئی ساگا‘ میں انیل کپور نظر آئیں گے ایک بااثر سیاستدان کے روپ میں۔ کہا جا رہا ہے کہ انیل کا کردار دراصل شیوسینا کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے سے متاثر ہو کر لکھا گیا ہے۔ لیکن، گپتا نے اس خیال کی نفی کی ہے۔
فلم ’ینگ ستان‘ میں جیکی بھاگ نانی نوجوان وزیر اعظم کر کردار ادا کریں گے۔ ان کے کیریکٹر کو کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سے مشابہہ قراردیا جا رہا ہے۔ لیکن، جیکی اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ راہول گاندھی کا کردار ادا نہیں کر رہے۔
ایک بائیو پک میں پریش راول جو رول ادا کر رہے ہیں اس کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ وہ بی جے پی سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی سے متاثر ہوکر تخلیق کیا گیا ہے۔
کیا ’سیاسی تڑکا‘ فلموں کو کامیاب کر سکے گا؟
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق، جب سنجے گپتا سے یہ پوچھا گیا کہ’کیا سیاسی موضوع پر فلم بنانا رسکی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا ’لوگ اچھی اور دلچسپ فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ماضی میں بھی ’نیودہلی ٹائمز‘ (1986)اور ’آندھی‘ (1975)جیسی اچھی فلمیں بن چکی ہیں۔‘
ٹریڈ تجزیہ کار ترون آدرش کے خیال میں سیاسی موضوع پر بنی فلم کو بھی عام فلم کے طور پر ہی لینا چاہئے۔ اسے باقی فلموں سے الگ کر کے نہیں دیکھنا چاہئے۔ سنہ 2010میں بننے والی’راج نیتی‘ نے نہ صرف کمرشل کامیابی حاصل کی، بلکہ نقادوں سے بھی داد وصول کی۔
اداکار جو سیاست نہیں چاہتے
جوں جوں الیکشن قریب آرہا ہے، سیاسی پارٹیوں کی کوشش ہے کہ بالی وڈ اسٹارز کو اپنی الیکشن مہم کا حصہ بنا کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر سکیں۔ لیکن، بہت سے اداکار ایسے ہیں جو سیاست سے دور بھاگتے ہیں اور کھلے عام اعلان کرچکے ہیں کہ وہ ’سیاسی تماشے‘ کا حصہ بننے کو تیار نہیں۔
سماجی میدان میں سرگرم عامرخان نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ سیاست میں کسی حوالے سے بھی نہیں آئیں گے۔ عامر کا کہنا تھا لوگ ملک اور قوم کی خدمت کا نعرہ لے کر سیاست میں قدم رکھتے ہیں۔ لیکن، یہ کام کرنے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔
انیل کپور نے بھی انتخابات میں حصہ لینے کی تردید کردی۔
سدا بہار مادھوری ڈکشت تو سیاست پر بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب پولنگ خفیہ طریقے سے کی جاتی ہے تو میرے سیاسی خیالات بھی بس مجھ تک ہی رہنے چاہئیں۔
ماضی میں میگااسٹار امیتابھ بچن اور گووندا بھی سیاسی میدان میں قدم رکھ کر واپسی کی راہ لے چکے ہیں جبکہ جیاپرادہ، ہیما مالنی، رجنی کانت، سمیتی ایرانی، راج ببر اور دیگر بہت سے اسٹارز سیاسی اکھاڑے میں اتر چکے ہیں۔
سیاسی شعور میں اضافہ کرتی فلمیں۔۔؟
مادھوری ڈکشت اور جوہی چاولہ اسٹارر ’گلاب گینگ‘ سینما گھروں کی زینت بن چکی ہے۔ فلم میں عورتوں کے مسائل اور سیاسی داوٴ ہیچ کو خوبی سے اجاگر کیا گیا ہے۔
رانی ریوالور
رانی ریوالور کی کہانی ’لو اسٹوری‘ تو ہی لیکن ایسی لو اسٹوری جو سیاسی پس منظر سے جڑی ہے۔ ’رانی ریوالور‘ میں آپ کنگنا رانوٹ کو سیاستدان کے روپ میں دیکھ سکیں گے۔
میڈم جی
پیج تھری، ’فیشن‘ اور ’ہیروئن‘ جیسی کامیاب فلموں کے ڈائریکٹر مدھر بھنڈارکر آج کل جس فلم پر کام کر رہے ہیں، اس کا نام ہے ’میڈم جی‘۔ فلم کی ہیروئن پریانکا چوپڑہ ہیں جو آئٹم گرل سے سیاستدان بن جاتی ہے۔ بھنڈارکر کا کہنا ہے کہ فلموں میں سیاسی رنگ کے لئے میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جس نے سیاسی شعور بڑھا دیا ہے۔
کتابوں سے لی گئی فلمی کہانیاں
سیاست کے گرد گھومتے انوجا چوہان کے ناول ’بیٹل فور بٹورا‘ پربھی فلم تیاری کے مراحل میں ہے۔ فلم کا نام ابھی طے نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن، فلم پروڈیوسر ایکٹر انیل کپور کو یقین ہے کہ فلم دیکھنے والے اسے پسند کریں گے۔ یہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار دو سیاستدانوں کی کہانی ہے جو الیکشن کے میدان میں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں۔ فلم میں ہیروئن کا کردار نبھائیں گی سونم کپور۔
سیاستدانوں سے متاثرہوکر بنائی گئی فلمیں
سنجے گپتا کی آنے والی فلم ’ممبئی ساگا‘ میں انیل کپور نظر آئیں گے ایک بااثر سیاستدان کے روپ میں۔ کہا جا رہا ہے کہ انیل کا کردار دراصل شیوسینا کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے سے متاثر ہو کر لکھا گیا ہے۔ لیکن، گپتا نے اس خیال کی نفی کی ہے۔
فلم ’ینگ ستان‘ میں جیکی بھاگ نانی نوجوان وزیر اعظم کر کردار ادا کریں گے۔ ان کے کیریکٹر کو کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سے مشابہہ قراردیا جا رہا ہے۔ لیکن، جیکی اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ راہول گاندھی کا کردار ادا نہیں کر رہے۔
ایک بائیو پک میں پریش راول جو رول ادا کر رہے ہیں اس کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ وہ بی جے پی سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی سے متاثر ہوکر تخلیق کیا گیا ہے۔
کیا ’سیاسی تڑکا‘ فلموں کو کامیاب کر سکے گا؟
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق، جب سنجے گپتا سے یہ پوچھا گیا کہ’کیا سیاسی موضوع پر فلم بنانا رسکی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا ’لوگ اچھی اور دلچسپ فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ماضی میں بھی ’نیودہلی ٹائمز‘ (1986)اور ’آندھی‘ (1975)جیسی اچھی فلمیں بن چکی ہیں۔‘
ٹریڈ تجزیہ کار ترون آدرش کے خیال میں سیاسی موضوع پر بنی فلم کو بھی عام فلم کے طور پر ہی لینا چاہئے۔ اسے باقی فلموں سے الگ کر کے نہیں دیکھنا چاہئے۔ سنہ 2010میں بننے والی’راج نیتی‘ نے نہ صرف کمرشل کامیابی حاصل کی، بلکہ نقادوں سے بھی داد وصول کی۔
اداکار جو سیاست نہیں چاہتے
جوں جوں الیکشن قریب آرہا ہے، سیاسی پارٹیوں کی کوشش ہے کہ بالی وڈ اسٹارز کو اپنی الیکشن مہم کا حصہ بنا کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر سکیں۔ لیکن، بہت سے اداکار ایسے ہیں جو سیاست سے دور بھاگتے ہیں اور کھلے عام اعلان کرچکے ہیں کہ وہ ’سیاسی تماشے‘ کا حصہ بننے کو تیار نہیں۔
سماجی میدان میں سرگرم عامرخان نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ سیاست میں کسی حوالے سے بھی نہیں آئیں گے۔ عامر کا کہنا تھا لوگ ملک اور قوم کی خدمت کا نعرہ لے کر سیاست میں قدم رکھتے ہیں۔ لیکن، یہ کام کرنے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔
انیل کپور نے بھی انتخابات میں حصہ لینے کی تردید کردی۔
سدا بہار مادھوری ڈکشت تو سیاست پر بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب پولنگ خفیہ طریقے سے کی جاتی ہے تو میرے سیاسی خیالات بھی بس مجھ تک ہی رہنے چاہئیں۔
ماضی میں میگااسٹار امیتابھ بچن اور گووندا بھی سیاسی میدان میں قدم رکھ کر واپسی کی راہ لے چکے ہیں جبکہ جیاپرادہ، ہیما مالنی، رجنی کانت، سمیتی ایرانی، راج ببر اور دیگر بہت سے اسٹارز سیاسی اکھاڑے میں اتر چکے ہیں۔