’کیوں کہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کی’ تلسی‘، بی جے پی کی بہت مضبوط امیدوار ہونے کے باوجود ہار گئیں. شتروگھن سنہا، ہیمامالنی، پریش راول، کرن کھیر اور منوج تیواری جیت گئے جبکہ راکھی ساونت کو صرف ”گیارہ“ ووٹ ملے۔
کراچی —
بھارتی عوام پر فلمی ستاروں کا جادو سر چڑھ کر بولتا آیا ہے، اسی جادوئی اثر کے زور پر اس بار بھی بہت سے فنکاروں نے انتخابی اکھاڑے میں قسمت آزمائی۔ ’جنتا‘ کے دکھ، درد دور کرنے اور مسائل حل کرنے کے وعدوں میں لپٹی انتخابی مہم زور شور سے چلی۔
تقریباًچھ ہفتوں بعد آج یعنی کو جمعہ کو ’یوم ِاحتساب‘ تھا۔ انتخابات کا نتیجہ آیا اور اس کی رو سے کئی فنکار جیت کی خوشیوں میں گم ہو گئے جبکہ کچھ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹائمز آف انڈیا نے انتخابات میں کامیابی اور ناکامی حاصل کرنے والے فنکاروں کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ آپ بھی اس فہرست کی مدد سے اپنی پسند کے فنکار یا فنکارہ کی قسمت کا فیصلہ پڑھ سکتے ہیں:
وہ فنکار جو انتخابات جیت گئے
سب سے پہلے بات کریں ڈریم گرل ہیمامالنی کی تو انہیں تین لاکھ پچاس ہزار پانچ سو سڑستھ ووٹ ملے۔ وہ متھرا سے بی جے پی کی نشست پر انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوگئیں۔ ٹوئیٹر پر دیئے گئے پیغام کے مطابق انہیں خود بھی اتنے زیادہ ووٹ ملنے کی توقع نہیں تھی۔
کرن کھیر سینئر اداکارہ ہیں۔ وہ دو جگہ سے انتخاب لڑ رہی تھیں۔ چندی گڑھ کی نشست پر ان کا مقابلہ اور ایک فنکارہ گل پانگ سے تھا جو پہلی مرتبہ عام آدمی پارٹی کی طرف سے کھڑی ہوئیں تھیں لیکن کرن کھیر نے انہیں ہرا دیا۔ کرن کے شوہر نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ”اچھے دن آگئے ۔۔۔جے ہو۔۔۔“
پاریش راول فلموں میں خطرناک ولن کے ساتھ ساتھ کامیڈی بھی کرتے رہے ہیں۔ وہ احمد آباد گجرات سے انتخاب لڑرہے تھے، کامیابی نے ان کے قدم چومے اور اب وہ بہت جلد آپ کو انڈین پارلیمنٹ میں بھی نظر آئیں گے۔
منوج تیواری متنازع ٹی وی شو ”بگ باس“ کے ذریعے گھر گھر اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے اور اسی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے نارتھ ایسٹ دہلی کی نشست پر انتخاب لڑا اور آخر کار کامیاب قرار پائے۔
شتروگھن سنہا تمام فنکاروں میں اس حوالے سے خوش قسمت رہے کہ بالی ووڈ کے بعد سیاست نے بھی انہیں خوب شہرت اور نیک نامی بخشی ہے۔ شتروگھن سنہا ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے انتخاب لڑ رہے تھے۔ کامیابی ان کا مقدر ٹھہری۔
وہ فنکار جنہیں کامیابی نہ مل سکی
انتخابات کا سب سے بڑا سیٹ بیک یہ رہا کہ اسمیتی ایرانی جو بی جے پی کی بہت مضبوط امیدوار تھیں وہ یہ انتخابات ہار گئی ہیں۔ اگرچہ کانگریس کو بی جے پی نے اکثر جگہوں پر چاروں خانے چیت کیا ہے لیکن اس بار اسمیتی نے راہول گاندھی کے مقابلے میں امیٹھی سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تھا، امیٹھی سے کانگریس سالہاسال سے جیتی آئی ہے اور اس بار بھی یہی ہوا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اسمیتی نے غلط حلقے کا انتخاب کیا ورنہ بی جے پی کی بہت سرگرم اور با اثر کارکن ہیں۔
راکھی ساونت پاکستانی اداکارہ وینا ملک کی طرح ہیں یا وینا ملک راکھی ساونت کی طرح۔۔اس کا فیصلہ فوری کرنا مشکل ہے لیکن راکھی ساونت کو بھارت میں کتنا پسند کیا جاتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں سب کچھ کرنے کے باوجود صرف ”گیارہ ووٹ“ ملے جی ہاں گیارہ ووٹ۔ اس تعداد کو لیکر سوشل میڈیا بھی نئے نئے لطیفے بنائے جارہے ہیں۔
راج ببر سینئر اداکار ہیں، کانگریس کی طرف سے انتخاب لڑ رہے تھے لیکن ان کے حلقے غازی آباد (اترپردیش) والوں نے انہیں اس بار سیاست سے دور رہنے پر مجبور کر دیا۔ سیدھے لفظوں میں کہیں تو ان کی جماعت کانگریس کے ساتھ ساتھ راج ببر کو بھی بھارتی جنتا نے اس بار الوداع کہہ دیا۔
جیا پرادہ فلموں میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ماضی کے انتخابات میں بھی کامیابی سمیٹتی رہی ہیں لیکن اس بار انہیں بھی بری طرح شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
جیا پراد کی طرح ہی فلم میکر پرکاش جھا کو بھی عوام نے پسند نہیں کیا۔ وہ بہار سے انتخاب ہار گئے۔ اس سے قبل وہ 2009ء کے انتخاب میں بھی کھڑے ہوچکے ہیں لیکن اس بار بھی انہیں شکست کا ہی منہ دیکھنا پڑا تھا۔
موسیقار بپی لہری ہر جگہ اپنے گلے میں پڑے ڈھیر سارے زیورات کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں لیکن بھارتی عوام کی اکثریت غریب ہے لہذا انہیں روٹی کے مقابلے میں سونا متاثر نہیں کرسکا۔
مہیش منجریکر اور راکھی ساونت ریاست مہاراشٹر کے ایک ہی حلقے سے انتخاب لڑ رہے تھے اور راکھی ساونت کی طرح ہی مہیش بھی بری طرح الیکشن ہار گئے۔
ایکٹر روی شنکر نے جون پور اترپردیش کے حلقے سے انتخاب لڑا لیکن سب کوششیں کرنے کے باوجود ہار گئے۔
تقریباًچھ ہفتوں بعد آج یعنی کو جمعہ کو ’یوم ِاحتساب‘ تھا۔ انتخابات کا نتیجہ آیا اور اس کی رو سے کئی فنکار جیت کی خوشیوں میں گم ہو گئے جبکہ کچھ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹائمز آف انڈیا نے انتخابات میں کامیابی اور ناکامی حاصل کرنے والے فنکاروں کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ آپ بھی اس فہرست کی مدد سے اپنی پسند کے فنکار یا فنکارہ کی قسمت کا فیصلہ پڑھ سکتے ہیں:
وہ فنکار جو انتخابات جیت گئے
سب سے پہلے بات کریں ڈریم گرل ہیمامالنی کی تو انہیں تین لاکھ پچاس ہزار پانچ سو سڑستھ ووٹ ملے۔ وہ متھرا سے بی جے پی کی نشست پر انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوگئیں۔ ٹوئیٹر پر دیئے گئے پیغام کے مطابق انہیں خود بھی اتنے زیادہ ووٹ ملنے کی توقع نہیں تھی۔
کرن کھیر سینئر اداکارہ ہیں۔ وہ دو جگہ سے انتخاب لڑ رہی تھیں۔ چندی گڑھ کی نشست پر ان کا مقابلہ اور ایک فنکارہ گل پانگ سے تھا جو پہلی مرتبہ عام آدمی پارٹی کی طرف سے کھڑی ہوئیں تھیں لیکن کرن کھیر نے انہیں ہرا دیا۔ کرن کے شوہر نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ”اچھے دن آگئے ۔۔۔جے ہو۔۔۔“
پاریش راول فلموں میں خطرناک ولن کے ساتھ ساتھ کامیڈی بھی کرتے رہے ہیں۔ وہ احمد آباد گجرات سے انتخاب لڑرہے تھے، کامیابی نے ان کے قدم چومے اور اب وہ بہت جلد آپ کو انڈین پارلیمنٹ میں بھی نظر آئیں گے۔
منوج تیواری متنازع ٹی وی شو ”بگ باس“ کے ذریعے گھر گھر اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے اور اسی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے نارتھ ایسٹ دہلی کی نشست پر انتخاب لڑا اور آخر کار کامیاب قرار پائے۔
شتروگھن سنہا تمام فنکاروں میں اس حوالے سے خوش قسمت رہے کہ بالی ووڈ کے بعد سیاست نے بھی انہیں خوب شہرت اور نیک نامی بخشی ہے۔ شتروگھن سنہا ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے انتخاب لڑ رہے تھے۔ کامیابی ان کا مقدر ٹھہری۔
وہ فنکار جنہیں کامیابی نہ مل سکی
انتخابات کا سب سے بڑا سیٹ بیک یہ رہا کہ اسمیتی ایرانی جو بی جے پی کی بہت مضبوط امیدوار تھیں وہ یہ انتخابات ہار گئی ہیں۔ اگرچہ کانگریس کو بی جے پی نے اکثر جگہوں پر چاروں خانے چیت کیا ہے لیکن اس بار اسمیتی نے راہول گاندھی کے مقابلے میں امیٹھی سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تھا، امیٹھی سے کانگریس سالہاسال سے جیتی آئی ہے اور اس بار بھی یہی ہوا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اسمیتی نے غلط حلقے کا انتخاب کیا ورنہ بی جے پی کی بہت سرگرم اور با اثر کارکن ہیں۔
راکھی ساونت پاکستانی اداکارہ وینا ملک کی طرح ہیں یا وینا ملک راکھی ساونت کی طرح۔۔اس کا فیصلہ فوری کرنا مشکل ہے لیکن راکھی ساونت کو بھارت میں کتنا پسند کیا جاتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں سب کچھ کرنے کے باوجود صرف ”گیارہ ووٹ“ ملے جی ہاں گیارہ ووٹ۔ اس تعداد کو لیکر سوشل میڈیا بھی نئے نئے لطیفے بنائے جارہے ہیں۔
راج ببر سینئر اداکار ہیں، کانگریس کی طرف سے انتخاب لڑ رہے تھے لیکن ان کے حلقے غازی آباد (اترپردیش) والوں نے انہیں اس بار سیاست سے دور رہنے پر مجبور کر دیا۔ سیدھے لفظوں میں کہیں تو ان کی جماعت کانگریس کے ساتھ ساتھ راج ببر کو بھی بھارتی جنتا نے اس بار الوداع کہہ دیا۔
جیا پرادہ فلموں میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ماضی کے انتخابات میں بھی کامیابی سمیٹتی رہی ہیں لیکن اس بار انہیں بھی بری طرح شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
جیا پراد کی طرح ہی فلم میکر پرکاش جھا کو بھی عوام نے پسند نہیں کیا۔ وہ بہار سے انتخاب ہار گئے۔ اس سے قبل وہ 2009ء کے انتخاب میں بھی کھڑے ہوچکے ہیں لیکن اس بار بھی انہیں شکست کا ہی منہ دیکھنا پڑا تھا۔
موسیقار بپی لہری ہر جگہ اپنے گلے میں پڑے ڈھیر سارے زیورات کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں لیکن بھارتی عوام کی اکثریت غریب ہے لہذا انہیں روٹی کے مقابلے میں سونا متاثر نہیں کرسکا۔
مہیش منجریکر اور راکھی ساونت ریاست مہاراشٹر کے ایک ہی حلقے سے انتخاب لڑ رہے تھے اور راکھی ساونت کی طرح ہی مہیش بھی بری طرح الیکشن ہار گئے۔
ایکٹر روی شنکر نے جون پور اترپردیش کے حلقے سے انتخاب لڑا لیکن سب کوششیں کرنے کے باوجود ہار گئے۔