بالی ووڈ کے نام سے موسوم بھارتی فلم انڈسٹری، فلموں کی سالانہ تعداد کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری سمجھی جاتی ہے۔ تاہم بالی ووڈ اکثر ناقدین کے اس الزام کی زد میں بھی رہتی ہے کہ یہاں بننے والی بہت سی فلموں کی کہانیاں ہالی ووڈ اور دیگر ممالک کی فلموں سے چرائے گئے سکرپٹس پر مبنی ہوتی ہیں۔
اس پس منظر میں بالی ووڈ کے بہت سے فلساز اور ہدایت کار اکثر نئی سے نئی کہانیوں کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ فلم بینوں کی دلچسپی برقرار رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جا سکے۔ اس سلسلے میں دیکھا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں فلم سازوں نے کھیلوں کے شعبے کا رخ کیا ہے اور وہاں سے دلچسپ اور متاثر کن کہانیاں تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔
اگرچہ کھیلوں کے شعبے میں بھارت کا دنیا میں کوئی خاص مقام تو نہیں ہے اور صرف کرکٹ میں ہی اس کی ٹیم کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں کیا جاتا ہے، چند بھارتی کھلاڑیوں نے مختلف وقتوں میں بین الاقوامی مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جن میں ابھینو بنڈرا نے شوٹنگ، ثانیہ مرزا نے ٹینس اور میری کام نے باکسنگ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یوں حب الوطنی اور کھیلوں سے جذباتی لگاؤ کے باعث بھارتی فلم سازوں نے نئی کہانیوں کی تلاش میں اس شعبے کا سہارا لینے کی ٹھانی ہے۔
فلم ’سورما‘ آئندہ ماہ نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔
گذشتہ برس کے دوران بین الاقوامی کھیلوں میں بھارت کی طرف سے سونے کے تمغے جیتنے والے کھلاڑیوں، بھارت کی خواتین کی کرکٹ ٹیم اور کرکٹ ورلڈ کپ 1983 میں بھارتی ٹیم کی فتح کو موضوع بنایا گیا۔ آئندہ ماہ ’سورما‘ کے نام سے بھارتی ہاکی کھلاڑی سندیپ سنگھ پر بننے والی فلم نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے جنہوں نے فائرنگ کے ایک واقعہ میں جانبر ہونے کے بعد بھارتی ٹیم کی کپتانی کی۔ اسی طرح اکشے کمار کی فلم ’گولڈ‘ بھی نمائش کے لئے پیش کی جارہی ہے جس میں بھارتی ہاکی ٹیم کے ملک کی آزادی کے ایک سال بعد 1948 میں اولمپک گولڈ میڈل جیتنے کو موضوع بنایا گیا ہے۔
آئندہ ماہ ریلیز ہونے والی فلم ’گولڈ‘ میں اکشے کمار مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔
ماضی میں یش راج فلمز کے بینر تلے ریلیز ہونے والی فلم ’چک دے‘ میں شاہ رخ خان نے بھارتی خواتین کی ہاکی ٹیم کے کوچ کا کردار ادا کیا تھا جسے فلم بینوں نے کافی پسند کیا تھا اور فلم نے اچھا بزنس کیا تھا۔ اس فلم میں شاہ رخ خان کو بھارتی ہاکی ٹیم کے سابق مشہور گول کیپر میر رانجن نیگی کے کردار میں دکھایا گیا جو 1982 کے ایشین گیمز فائنل میں پاکستان کی طرف سے کئے جانے والے گول بچا نہ سکے اور بھارت پاکستان سے ایک کے مقابلے میں سات گول سے ہار گیا تھا۔ اس ہار کے بعد وہ ملک میں اس لئے ہدف تنقید بنے کہ وہ مسلمان تھے اور بہت سے انتہا پسند لوگ سمجھتے تھے کہ وہ جان بوجھ کر گول نہ بچا سکے اور یوں انہوں نے قومی ٹیم اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
یوں وہ بدنامی کا داغ مٹانے کے لئے قومی ویمنز ہاکی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے ٹیم کو اس مقام پر لے گئے جہاں اس نے اولمپک کھیلوں میں سونے کا تمغہ جیت لیا اور یوں تمام ملک میں ان کی قدر و منزلت بحال ہو گئی۔
اسی طرح 2014 میں بھارت کی معروف باکسر خاتون پر مبنی فلم ’میری کوم‘ بھی خاصی مشہور ہوئی جنہوں نے اولمپک کھیلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ فلم میں دکھایا گیا کہ جب وہ ملک کی خاطر اولمپک کھیلوں میں شرکت کر رہی تھیں تو ان کے بیٹے کا بھارت میں دل کا اپریشن ہو رہا تھا۔
آشوتوش گوالیکر کی فلم ’لگان‘ نے بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور یہ فلم بھارت کی طرف سے باضابطہ طور پر آسکر ایوارڈ کے لئے بھی پیش کی گئی۔ تاہم یہ باقاعدہ نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ اس فلم کی کہانی سابقہ برطانوی نوآبادیاتی دور سے تعلق رکھتی ہے جس میں برطانوی راج کے دوران بھارت کے ایک گاؤں کے ایسے لوگوں نے برطانوی افسروں کو میچ کھیلنے کا چیلنج دیا جنہوں نے کبھی کرکٹ نہیں کھیلی تھی۔ اس فلم میں عامر خان نے مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم میں قومی غیرت، حب الوطنی اور اتحاد کے جذبات کو ابھارا گیا اور اس فلم نے خوب کمائی کی۔
اس کے بعد 2016 میں سلمان خان کی ’سلطان‘ اور عامر خان کی ’دنگل‘ ریلیز ہوئیں جن میں پہلوانی کو موضوع بنایا گیا۔ انہیں بھی شائقین نے بے حد پسند کیا۔ فلم ’دنگل‘ بھارت کی خاتون پہلوان گیتا پھوگٹ کی زندگی پر مبنی تھی۔ تاہم بھارت کے سینئر سپورٹس رپورٹر وجے لوکاپالی نے فلم کی کہانی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گیتا پھوگٹ نے جس فائنل میں فتح حاصل کی تھی وہ مقابلہ مکمل طور پر یک طرفہ رہا تھا لیکن فلم میں اسے ایک انتہائی سخت مقابلے کے طور پر پیش کیا گیا۔
تاہم وجے لوکاپالی کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ میں کہانیوں کو ڈرامائی شکل دینے کا رجحان پایا جاتا ہے جس سے کہانیاں اپنی حقیقی صورت حال سے ہٹ جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بعض فلمی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ کی فلموں میں مرچ مصالحہ، گیت اور رقص بھی انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ یوں کہانیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں بعض تجزیہ کار بھارت کے مشہور کرکٹر سچن ٹندلکر پر بنائی گئی دستاویزی فلم کا حوالہ دیتے ہیں جو بڑی حد تک حقیقت پر مبنی تھی۔ اس فلم نے ٹکٹوں کی فروخت سے 70 لاکھ ڈالر کمائے۔ تاہم یہ آمدنی سچن ٹنڈلکر سے کم مشہور کھلاڑیوں پر بننے والی مرچ مصالحے، گیتوں اور رقص سے مزین فلموں کی کمائی سے کہیں کم رہی۔