تاریخی موضوعات پر بننے والی فلموں کے حوالے سے فلمساز و ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کا نام کسی تعارف کا مہتاج نہیں۔ ’باجی راؤ مستانی‘ کے بعد ان کی ایک اور تاریخی فلم ’پدماوتی‘ یکم دسمبر کو ریلیز کر دی جائے گی۔
تاہم فلم کی ریلیز سے قبل ہی یہ تناعات کا موضوع بن گئی ہے اور خاص طور پر راجپوت تنظیموں کی طرف سے اس پر خاصی تنقید کی گئی ہے۔ اس سال اپریل میں جب سنجے لیلا بھنسالی جے پور میں اس فلم کے کچھ سین شوٹ کر رہے تھے تو ’کارنی سینا‘ نامی انتہا پسند راجپوت تنظیم نے جے پور میں واقع جیگڑھ قلعے میں فلم کے سیٹ پر دھاوا بول دیا تھا اور اُس کے کارکنوں نے نہ صرف سیٹ کو تباہ کر دیا تھا بلکہ سنجے لیلا بھنسالی پر حملہ کر کے اُنہیں زخمی کر دیا تھا۔ اس فلم کے ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم میں ایک راجپوت عورت کو خلجی سلسلے کے دوسرے اور سب سے طاقتور بادشاہ علاؤالدین خلجی کے دام الفت میں گرفتار ظاہر کیا گیا ہے اور بقول اُن کے یہ راجپوتوں کے وقار کے منافی ہے۔ اس سلسلے میں راجستان، گجرات، مدھیاپردیش، مہاراشٹر اور اترپردیش کے کئی شہروں میں لاکھوں افراد نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں۔
بی جے پی کی ایم ایل اے اور جے پور کی سابق خود مختار ریاست کے شاہی خاندان کی اہم رکن راجکماری دیا کماری نے بھی اس فلم کو نمائش رکوانے کیلئے عوامی دستخطوں کی ایک مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
سنجے لیلی بھنسالی نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے اور اُنہوں نے اس کی کہانی کو فلم کی ریلیز سے قبل منظر عام پر لانے سے انکار کیا ہے۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سنجے لیلا بھنسالی نے کہا ہے کہ اُنہوں نے یہ فلم بہت محنت اور ایمانداری سے بنائی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ افواہ پھیلا دی کہ اس فلم میں پدماوتی اور علاؤالدین خلجی کے بارے میں کوئی تخیلاتی منظر فلمایا گیا ہے۔ اُنہوں نے وضاحت کی ہے کہ فلم میں کوئی ایسا منظر نہیں فلمایا گیا ہے جس سے راجپوتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے اور اس بارے میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے وہ محض افواہوں پر مبنی ہے۔ اُن کی یہ وضاحت اس لنک کے ذریعے دیکھی جا سکتی ہے۔
’پدماوتی‘ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے تاہم اس فلم کے حوالے کھڑے ہونے والے تنازعات سے یہ شبہ پیدا ہو گیا تھا کہ اس کی ریلیز شاید وقت پر نہ ہو پائے۔ تاہم بھارت میں پانچ بڑی فلساز انجمنوں نے سنجے لیلا بھنسالی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت میں اطلاعات و نشریات اور داخلہ اُمور کے مرکزی وزرا سے ملکر زور دیں گے کہ فلم سازوں کیلئے آزادی اظہار کے حق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔
’باجی راؤ مستانی‘ کی طرح اس فلم کے مرکزی کردار بھی رنویر سنگھ اور دیپکا پوڈکون ادا کر رہے ہیں۔ رنویر سنگھ علاؤالدین خلجی اور دیپکا پاڈےکون پدماوتی کے روپ میں جلوہ گر ہوں گے جبکہ شاہد کپور راجہ رتن سنگھ کا کردار نبھا رہے ہیں۔
فلم کا ٹریلر حال ہی میں ریلیز کیا گیا ہے جس نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے۔ امیتاب بچن، شاہ رخ خان، اور کرن جوہر سمیت بالی ووڈ کی متعدد کلیدی شخصیات نے اس فلم کے ٹریلر کے اعلیٰ معیار پر بہت تعریف کی ہے۔ بالی ووڈ کے معروف اداکار امیتابھ بچن نے فلم کا ٹریلر دیکھ کر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ، ’’رام لیلا بھنسالی کی فلم پدماوتی کا ٹریلر بصارت کیلئے ایک غیر معمولی تحفہ ہے۔‘‘
بھارت میں کچھ برسوں سے تاریخی موضوعات پر فلمیں بنائی گئی ہیں جنہیں مختلف وجوہات کی بنا پر غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اگرچہ تاریخی فلموں کا بجٹ بھی عام فلموں سے کہیں زیادہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے فلمساز ایک بڑا رسک بھی لیتے ہیں، لیکن ’ باجی راؤ مستانی‘،’ جودا اکبر‘ اور کچھ عرصہ قبل ریلیز ہونے والی فلم ’بہوبلی‘ نے توقع سے کہیں زیادہ بزنس کیا جس سے تاریخی موضوعات پر فلسازی کی بے پناہ حوصلہ افزائی ہوئی۔ بالی ووڈ کی تاریخ کی سب سے بڑی اور مہنگی فلم ’مغل اعظم‘ بھی تاریخی موضوع پر بنائی گئی تھی اور آج بھی شائقین اس فلم کو نہایت شوق سے دیکھتے ہیں۔