بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کے واقعات میں اضافہ

پاکستان میں رواں سال بچوں کے ساتھ پیش آنےوالے جرائم کی وارداتوں کے 2033 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اس بات کا انکشاف پاکستان میں بچوں اور خواتین کو تحفظ و مدد فراہم کرنے والے ایک غیرسرکاری ادارے، ’مددگار نیشنل ہیلپ لائن‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں جرائم کی شرح میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، وہیں ان جرائم کی وارداتوں سے بچوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، رواں سال ماہ اگست تک کم سن بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے 2033 واقعات رپورٹ ہوئے۔


اس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے 8 ماہ کے دوران 294 بچے قتل ہوئے،293 اغوا ہوئے؛ 97 بچوں کے فروخت کئے جانے اور 1115 بچوں کی گمشدگی کے کیسز درج کئے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ 132 کے لگ بھگ کم سن بچیوں اور 102 بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ ہونےوالے غیر اخلاقی واقعات ایسے بھی ہیں جو رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور نظروں سے اوجھل رہتے ہیں، جبکہ گھروں، اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں ہزاروں کمسن بچوں کو جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ہزاروں کمسن بچے والدین کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث اپنی زندگیوں سے محروم یا معذور ہوجاتے ہیں، جبکہ ٹریفک حادثات اور دیگر واقعات میں بھی بڑی تعداد میں بچے متاثر ہواتے ہیں۔


نیشنل ہیلپ لائن کے سربراہ، ضیا احمد اعوان کا کہنا ہے کہ، ’جرائم کا شکار بچے پہلےلا پتہ ہوجاتے ہیں، جسکی اطلاع متعلقہ تھانے کو دی جاتی ہے۔ مگر مبینہ طور پر پولیس بچے کی تلاش سے لاتعلقی کا مظاہرہ کرتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کنٹرول کا دیگر شہروں اور صوبوں سے تعلق نہ ہونے کے سبب مغوی بچے دوسرے شہروں میں لے جا کر مختلف قسم کے جرائم کا نشانہ بنائے جاتے ہیں، جبکہ لاوارث ملنے والے بچوں کے ورثا کی تلاش کے کام میں بھی محکمہ پولیس کا کوئی انتظام موجود نہیں۔


انھوں تے جرائم کے شکار بچوں کی بحالی اور نفسیاتی علاج معالجے پر حکومتی اداروں کی فوری توجہ کی ضرورت پر زور دیا، تا کہ مستقبل میں ان بچوں کو معاشرے کا صحتمند اور فعال رکن بنایا جا سکے۔